عصرِ حاضر میں گورنر تو کیا ایک سیاستدان یا افسر کے نخرے ہی نہیں سنبھالے جاتے
جن اسلاف کے پیروکار ہونے کا ہم دعوٰی کرتے ہیں ان میں سے ایک کی جھلک
امیر المؤمنین عمر ابن الخطاب رضی اللہ عنہ نے ابو عبیدہ بن الجراح رضی اللہ عنہ کو دمشق (شام) کا گورنر مقرر کیا
کچھ عرصہ بعد عمر رضی اللہ عنہ نے حسبِ معمول دمشق کا دورہ کیا
ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ نے سارے علاقے کا دورہ کرایا
آخر میں امیر المؤمنین عمر رضی اللہ عنہ نے کہا ” ابو عبیدہ مجھے اپنے گھر نہیں لے کر جاؤ گے“۔
ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ نے کہا ”وہاں آپ کے دیکھنے کی کوئی چیز نہیں“۔
امیر المؤمنین کے اصرار پر ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ اُنہیں شہر سے باہر ایک خیمے میں لے گئے
وہاں ایک بوریا ۔ ایک مشکیزہ اور ایک پیالہ تھا اور کچھ بھی نہیں تھا
عمر ابن الخطاب رضی اللہ عنہ نے کہا ” بس ۔ یہی کچھ ؟“
ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ نے کہا ” میں ہفتہ بھر کیلئے روٹیاں لے آتا ہوں ۔ جو کھانا ہوتی ہے ۔ اسے پیالے میں پانی ڈال کے بھگو دیتا ہوں اور کھا کر مشکیزے سے پانی پی لیتا ہوں ۔ بوریئے پر نماز پڑھتا ہوں اور اسی پر سو جاتا ہوں“۔
اللہ اکبر