میں کار میں جا رہا تھا جناح ایوینیو اور نائنتھ ایوینیو والے چوراہے پر بتی سُرخ تھی ۔ رُک گیا ۔ میرے آگے کھڑی کار پر نظر پڑی تو اُس کے پچھلے حصے کی تصویر بنا لی ۔ پڑھیئے کیا لکھا ہے
مقدّر آزما چکا ہوں ۔ نصیب آزما رہا ہوں
اِک بے وفا کی خاطر ۔ گاڑی چلا رہا ہوں
میں اس کو ایسے بھی پڑھ چکی ہوں
قسمت آزما چکا ہوں، مقدر آزما رہا ہوں،
کسی بے وفا کی خاطر، رکشا چلا رہا ہوں’
سیما آفتاب صاحبہ
ہو سکتا ہے اس کار والے نے رکشے سے ہی نقل کیا ہو
جی یا رکشہ والے نے کار والے سے ۔۔ : )