إِنَّ الله لاَ يُغَيِّرُ مَا بِقَوْمٍ حَتَّی يُغَيِّرُواْ مَا بِأَنْفُسِہِمْ (سورت13الرعدآیت11) ترجمہ ۔ الله تعالٰی کسی قوم کی حالت نہیں بدلتا جب تک وہ خود اسے نہ بدلیں جو ان کے دلوں میں ہے ۔ ۔ ۔ وَأَن لَّيْسَ لِلْإِنسَانِ إِلَّا مَا سَعَی (سورت 53 النّجم آیت 39) ترجمہ ۔ اور یہ کہ ہر انسان کیلئے صرف وہی ہے جس کی کوشش خود اس نے کی ۔ ۔ ۔ سُبْحَانَكَ لاَ عِلْمَ لَنَا إِلاَّ مَا عَلَّمْتَنَا إِنَّكَ أَنتَ الْعَلِيمُ الْحَكِيمُ ۔ ۔ ۔ ميرا مقصد انسانی فرائض کے بارے میں اپنےعلم اور تجربہ کو نئی نسل تک پہنچانا ہے ۔ ۔ ۔ رَبِّ اشْرَحْ لِی صَدْرِی وَيَسِّرْ لِی أَمْرِی وَاحْلُلْ عُقْدة مِنْ لِسَانِی يَفْقَھُوا قَوْلِی
سیما آفتاب صاحبہ
بی بی جی ۔ اصل معاملہ تو سمجھ کا فُقدان ہی ہے ۔ آپ ایک غبارہ لیجئے ۔ اس میں ہوا بھرنا شروع کیجئے ۔ اسکی باہر کی سطح کے ساتھ جو ہوا لگ رہی ہو گی اندر جتنی ہوا بھریں گی باہر والی ہوا اُتنی بلکہ اُس سےبہت زیادہ غبارے کے ساتھ لگنا شروع ہو گی ۔ اب فرض کیجئے کہ ہوا عِلم ہے ۔ سو آدمی کے اندر جتنا کم عِلم ہو گا جو عِلم اُس کے پاس نہیں ہے وہ اسے اُتنا ہی کم محسوس ہو گا ۔ چنانچہ جتنا عِلم آدمی حاصل کرتا جاتا ہے اُتنا ہی وہ اپنے آپ کو کم عِلم سمجھتا ہے ۔ دوسرے الفاظ میں کم عِلم آدمی زیادہ اِتراتا ہے زیادہ عِلم رکھنے والے آدمی سے
Zikrah khan
Mohtarmi
Salam alekum
“The larger the island of knowledge, the longer the shoreline of wonder.”
A very good quote of your Diary.
The island of knowledge is surrounded by an infinite sea of mystery. As the island grows, so does its shoreline, which is where wonder and new ideas happen. More knowledge always leads to more questions. Curiosity feeds itself. And it goes contrary to the idea that science takes away the mystery or beauty of nature by explaining things.
ذکری خان صاحبہ
پہلے تو میں معذرت خواہ ہوں کہ آپ کا نام درست نہ لکھا. اب آپ کے سوال کے سلسلہ میں عرض ہے کہ میں عام اور سیدھا سادہ آدمی ہوں. کم علم ہوں اسلئے علم کی جستجو رہتی ہے. اللہ بڑا مہربان ہے اسلئے چھوٹا چھوٹا علم حاصل کرنے میں کامیابی ہو جاتی ہے. عمر بھر کی کمائی ہے جو آپ جیسے مہربانوں کی نظر شفقت حاصل کرنے کیلئے یہاں رقم کرتا رہتا ہوں. اللَّهِ کی مہربانی سے عمر پون صدی کی حد پار کر گئی ہے. سوچتا ہوں کہ میرے لکھے سے کسی کا فائدہ ہو گیا تو شاید آخری وقت آسان ہو جائے. زیر نظر فقرہ میں نے 55 سال قبل جب میں آٹھویں جماعت میں تھا تو کہیں پڑھا تھا
Zikrah khan
Mohtarmi
Salam alekum
Aap gaaleban meri baat nahi samjhe. Mujhe to sirt apke jawabi comments se matlab tha. Chalye koi baat nahi mai apne alfaz wapas leti hoon.
ذکرٰی خان صاحبہ ۔ و علیکم السلام و رحمۃ اللہ
ارے بی بی آپ کیوں دل چھوٹا کرتی ہیں ۔ میں نے آپ کو ذہین اور علم والی کہا تھا نا ۔ تو اس میں کونسی الہامی بات تھی ۔ جو آپ نے لکھا تھا اُس میں سے بلند آوازیں اُٹھ رہی تھیں جن کو میں نے سُن کر لکھ دیا تھا اور آپ اتنی اچھی کہی ہوئی بات خدا نخواستہ واپس نگلنے لگیں ۔
سمجھائیں بھی تو
سیما آفتاب صاحبہ
بی بی جی ۔ اصل معاملہ تو سمجھ کا فُقدان ہی ہے ۔ آپ ایک غبارہ لیجئے ۔ اس میں ہوا بھرنا شروع کیجئے ۔ اسکی باہر کی سطح کے ساتھ جو ہوا لگ رہی ہو گی اندر جتنی ہوا بھریں گی باہر والی ہوا اُتنی بلکہ اُس سےبہت زیادہ غبارے کے ساتھ لگنا شروع ہو گی ۔ اب فرض کیجئے کہ ہوا عِلم ہے ۔ سو آدمی کے اندر جتنا کم عِلم ہو گا جو عِلم اُس کے پاس نہیں ہے وہ اسے اُتنا ہی کم محسوس ہو گا ۔ چنانچہ جتنا عِلم آدمی حاصل کرتا جاتا ہے اُتنا ہی وہ اپنے آپ کو کم عِلم سمجھتا ہے ۔ دوسرے الفاظ میں کم عِلم آدمی زیادہ اِتراتا ہے زیادہ عِلم رکھنے والے آدمی سے
Mohtarmi
Salam alekum
“The larger the island of knowledge, the longer the shoreline of wonder.”
A very good quote of your Diary.
The island of knowledge is surrounded by an infinite sea of mystery. As the island grows, so does its shoreline, which is where wonder and new ideas happen. More knowledge always leads to more questions. Curiosity feeds itself. And it goes contrary to the idea that science takes away the mystery or beauty of nature by explaining things.
Zikra khan
ذکرہ خان صاحبہ ۔ و علیکم السلام و رحمۃ اللہ
آپ تو کافی ذہین اور با علم ہیں
سلام مسنون
گستاخی معاف
قسمت کا حال بتانے والے ‘ڈھونگی بابا’ طوطا و مینا سے مدد لیتے ہیں. آپ عجوبہ معلومات کیسے حاصل کرتے ہیں..؟
ذکریٰ خان
ذکری خان صاحبہ
پہلے تو میں معذرت خواہ ہوں کہ آپ کا نام درست نہ لکھا. اب آپ کے سوال کے سلسلہ میں عرض ہے کہ میں عام اور سیدھا سادہ آدمی ہوں. کم علم ہوں اسلئے علم کی جستجو رہتی ہے. اللہ بڑا مہربان ہے اسلئے چھوٹا چھوٹا علم حاصل کرنے میں کامیابی ہو جاتی ہے. عمر بھر کی کمائی ہے جو آپ جیسے مہربانوں کی نظر شفقت حاصل کرنے کیلئے یہاں رقم کرتا رہتا ہوں. اللَّهِ کی مہربانی سے عمر پون صدی کی حد پار کر گئی ہے. سوچتا ہوں کہ میرے لکھے سے کسی کا فائدہ ہو گیا تو شاید آخری وقت آسان ہو جائے. زیر نظر فقرہ میں نے 55 سال قبل جب میں آٹھویں جماعت میں تھا تو کہیں پڑھا تھا
Mohtarmi
Salam alekum
Aap gaaleban meri baat nahi samjhe. Mujhe to sirt apke jawabi comments se matlab tha. Chalye koi baat nahi mai apne alfaz wapas leti hoon.
Zikra khan
ذکرٰی خان صاحبہ ۔ و علیکم السلام و رحمۃ اللہ
ارے بی بی آپ کیوں دل چھوٹا کرتی ہیں ۔ میں نے آپ کو ذہین اور علم والی کہا تھا نا ۔ تو اس میں کونسی الہامی بات تھی ۔ جو آپ نے لکھا تھا اُس میں سے بلند آوازیں اُٹھ رہی تھیں جن کو میں نے سُن کر لکھ دیا تھا اور آپ اتنی اچھی کہی ہوئی بات خدا نخواستہ واپس نگلنے لگیں ۔