خواہش سے نہیں گِرتے پھل جولی میں
وقت کی شاخ کو میرے دوست ہلانا ہو گا
کچھ نہیں ہو گا اندھیروں کو بُرا کہنے سے
اپنے حصے کا دِیا ہر ایک کو خود ہی جلانا ہو گا
خواہش سے نہیں گِرتے پھل جولی میں
وقت کی شاخ کو میرے دوست ہلانا ہو گا
کچھ نہیں ہو گا اندھیروں کو بُرا کہنے سے
اپنے حصے کا دِیا ہر ایک کو خود ہی جلانا ہو گا
السلام و علیکم ورحمۃ اللہ
بہت خوب ۔۔۔ میرے پسندیدہ اشعار میں سے ایک : )
جناب افتخار اجمل صا حب،
السلام و علیکم،
آپ کی بات درست اور شعر سچاہے۔
مگر کیا کیجئے۔
ہم خود ایسے کئی لوگوں سے مل چکے ہیں کہ بیٹھے ہیں انتظار میں
تیز ہوا چلے، آندھیاں چلیں ، بھلے کسی کا گھر گرے
پر کچھ کئے بنا پھل جھولی میں آن گرے ۔۔۔
حیرت کامقام ہے کہ ایسے نکمے کبھی کبھی کامیاب بھی ہوجاتے ہیں
بن کچھ کئے لوٹ لینے میں۔
جانے کیسے ؟
Pingback: 18 تا 24 اپریل: اس ہفتہ کی بہترین تحریر - ووٹنگ | منظرنامہ