میاں محمد بخش کہ چند شعر میں 8 نومبر 2015ء کو لکھ چُکا ہوں ۔ میاں محمد بخش ایک اور جگہ لکھتے ہیں
قدر پھُلاں دی بُلبُل جانے ۔ صاف دماغاں والی ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ (قدر پھولوں کی بُلبُل جانتی ہے جس کی سوچ درست ہے)
گِرج کی جانے سار پھُلاں دی ۔ مُردے کھاون والی ۔ ۔ ۔ ( مُردے کا گوشت کھانے والا گِدھ پھولوں کی خاصیت کیا جانے گا)
مر مر ہِک بناون شیشہ، مار وٹّہ اِک بھندے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ (عمارت بننے میں بہت وقت لگتا ہے مگر گرانے میں وقت نہیں لگتا)
دُنیا اُتّے تھوڑے ریہہ گئے ، قدر شناس سُخن دے ۔ ۔ ۔ (بات کی سمجھ رکھنے والے دنیا میں کم رہ گئے ہیں)
اوّل تے کُجھ شوق نہ کسے، کون سُخن اج سُندا؟ ۔ ۔ ۔ ۔ (اوّل تو دورِ حاضر میں کسی کو عقل کی بات سُننے کا شوق ہی نہیں)
جے سُنسی تاں قصّہ اُتلا ، کوئی نہ رَمزاں پُندا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ (اگر سُنیں گے بھی توسطحی طور پر ۔ بات سمجھنے کی کوشش نہیں کرتے)
لَد گئے اوہ یار پیارے ، سُخن شناس ہمارے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ (جو ہمارے پیارے دوست بات سمجھنے والے تھے وہ ختم ہو گئے ہیں)
سُخن صراف مُحّمدبخشا ،لعلاں دے ونجارے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ (محمد بخش ۔ بات کی نوک پلک دیکھ کر پرکھنے والے دراصل ہیرے بانٹتے ہیں)
Pingback: پھُول اور بات کی پہچان « Jazba Radio
ایسوں کو دیوانہ کہا اور سمجھا جاتا ہے
جناب افتخار اجمل صا حب،
السلام و علیکم،
امید ہے مزاج بخیر ہوں گے۔
پھول اور بات کی پہچان کا تر جمہ دل کو لگا۔۔۔
کیونکہ آج کل عقل کی بات کہنے ، سننے اور سمجھنے والے حقیقتا کم یاب ہیں۔ بلکہ نایاب ہیں۔
لوگ اب دوسروں کی بات صرف اس لئے سنتے ہیں کہ جواب دے سکیں
سمجھنے کی کو شش نہیں کرتے۔
سوچتے ہیں سوچنے سمجھنے کی یہی کوشش چار پیسے کمانے میں صرف کر دیں تو اچھا ہے۔
کل کرا چی کے فیر ئیر ہال کے باغ میں پرا نی کتابوں کا میلہ لگا تھا۔
جس میں صرف ان بچو ں کے والدین موجود تھے جن کو سستی سیکنڈ ہینڈ اسٹوری بکس کی تلاش تھی۔
حا لانکہ ہم وہاں سے آگ کادریا ( جو کلیکشن سے کو ئی چرا لے گیا تھا) محض ڈ ھا ئی سو میں ، شیشے کے گھر (عینی آپا کا ایک اور شا ہکار ) محض سو روپے میں ، ڈپٹی نذ یر کی رویائے صآد قہ سو روپے میں
دیوان آتش پچا س روپے میں ، جبرا نیات پچاس اور ضدی عصمت چغتا ئی ستر روپے میں لے کر گھر آئے ۔
جس ملک میں ایسے خزانے کوڑیوں کےمول بک رہے ہوں اس کے عوام کی اکثریت سوچنے اور سمجھنے کو کتنی اہمیت دیتی ہوگی اس کا اندازہ کیا جاسکتا ہے۔
بینا ئی
بینائی صاحبہ ۔ و علیکم السلام و رحمۃ اللہ
حوصلہ افزائی کا شکریہ ۔ تاخیر کیلئے معذتے خواہ ہوں ۔