میاں بیوی کے رشتے کو دنیا بھر میں سب سے قریبی سمجھا جاتا ہے اور عام طور پر خیال کیا جاتا ہے کہ وہ ایک دوسرے کی بات کسی اور کی نسبت زیادہ بہتر سمجھتے ہیں ۔ حالیہ سائنسی تحقیق اس نظریئے کی نفی کرتے ہوئے بتاتی ہے کہ دو اجنبی ایک دوسرے کی بات سمجھ سکتے ہیں مگر میاں بیوی نہیں
ہر شوہر (اور ہر بیوی) یہ دعوٰی کرتا (یا کرتی) ہے کہ وہ اپنے شریکِ حیات کے بارے میں سب سے زیادہ جانتا (یا جانتی) ہے ۔ اس کے باوجود اکثر بیویاں اپنے شوہروں کے بارے میں کہتی ہیں کہ شوہر ان کی بات نہیں سُنتے ۔ اس کے برعکس اکثر شوہروں کو یہ شکائت ہوتی ہے کہ ان کی بیگم ان کی بات دھیان سے نہیں سُنتی ۔ ماہرینِ نفسیات کا کہنا ہے کہ اس کا سبب ایک دوسرے کو نہ جاننا ہے
اکثر میاں بیوی طے کر لیتے ہیں کہ ان کی (یا کے) شریکِ حیات ان کے بارے میں سب کچھ جانتی (یا جانتے) ہیں لہٰذا آپس میں کچھ بتاتے ہوئے تفصیل میں جانے کی ضرورت نہیں سمجھتے ۔ لیکن جب کسی دوسرے سے بات ہوتی ہے تو اُسے بات تفصیل سے بتائی جاتی ہے چنانچہ عام طور پر میاں بیوی کی نسبت دوسرے بات سمجھ لیتے ہیں ۔ میاں بیوی کا ایک دوسرے کے بارے میں یہ فرض کر لینا کی وہ ایک دوسرے کو بہت اچھی طرح جانتے ہیں غلط فہمیوں کو جنم دیتا ہے جس کا نتیجہ بسا اوقات فاصلوں اور تنازعات کی صورت نکلتا ہے
قریبی تعلق یا رشتے کی خوش فہمی کے باعث ہم گفتگو کرتے وقت تفصیل کی بجائے اشارے کنائے یا مختصر جُملے سے کام لیتے ہیں اس گمان میں کہ سمجھ آجائے گی اور جب ایسا نہیں ہوتا تو نہ صرف یہ کہ ذہن کو جھٹکا لگتا ہے بلکہ شکوے شکائتیں بھی شروع ہو جاتی ہیں ۔ اس کے بر عکس جب ہم کسی اجنبی سے بات کرتے ہیں تو ہم ذہن میں رکھتے ہیں کہ وہ کچھ نہیں جانتا اور اُسے ہر چیز اچھی طرح سے سمجھاتے ہیں
یہ مسئلہ صرف میاں بیوی کا ہی نہیں گہرے دوستوں کا بھی ہے جو اسی زعم میں ہوتے ہیں کہ دوسرا اُسے اچھی طرح جانتا ہے اور بات وضاحت کے ساتھ نہیں کرتا ۔ نتیجہ غلط فہمیوں اور جھگڑوں میں نکلتا ہے
Pingback: میاں بیوی ایک دوسرے کی بات کم سمجھتے ہیں « Jazba Radio