میں نے اُس منہ کو بھی کھانا دیا جس نے مجھ پر بہتان تراشی کی
میں نے اُس کے چہرے سے بھی آنسو پونچھے جس نے مجھے رُلایا
میں نے اُسے بھی سہارا دیا جس نے مجھے گرانے میں کسر نہ چھوڑی
میں نے اُن لوگوں کے ساتھ بھی بھلائی کی جو میرے لئے کچھ نہیں کر سکتے
میں نے اُن لوگوں کی بھی مدد کی جنہوں نے میری پیٹھ میں چھُرا گھونپا
یہی کہیں گے نا ۔ کہ میں پاگل ہوں ؟ ؟ ؟
لیکن میں اپنے آپ کو دوسروں کی نفرت میں ضائع نہیں کرنا چاہتا
میں ایسا ہی رہنا چاہتا ہوں
کیونکہ
میں جو کچھ بھی ہوں ۔ میں ہوں اور یہ میری فطرت ہے
زندگی آسان نہیں لیکن تمام تر مشکلات کے ساتھ میں اسے بطور خود گذارنا چاہتا ہوں
جناب بہت عمدہ خیال ہے. یاد دہانی کیلئے شکریہ!
آج کل ایسی سوچ رکھنے والے کو پاگل یا کم عقل ہی تصور کیا جاتا ہے کیونکہ جب پاگلوں کی اکثریت ہو جا ئے تو ٹھیک عمل کرنے والے کو وہ پاگل پاگل ہی کہیں گے نا …. معیار بدل گئے ہیں اور کچھ نہیں … آپ اپنا کام جاری رکھیں بس .
سیماء آفتاب صاحبہ
پس ثابت ہوا کہ میں پاگل ہوں. لیکن میں بیوقوف نہیں ہوں. اس سلسلے میں مزید علیحدہ لکھوں گا
Pingback: میں پاگل ؟ ؟ ؟ « Jazba Radio
آج کا دن آپ کی سالگرہ کا دن ہے تو سالگرہ مبارک ہو درازی عمر کی دعا کے ساتھ سلام اور دعا بہن
آپ نہ پاگل نہ ہی بےوقوف ہیں آپ کی یاددہانی سے ہزاروں کے علم میں اضافہ ہوتا ہے آپ ہمیشہ اپنی معلومات سے ہمیں مستفید کرتے رہیں عنایت ہوگی بہن شمیم
محترمہ شمیم صاحبہ
مبارکباد کا شکریہ ۔ اللہ جزائے خیر دے ۔ ویسے میری تاریخ پیدائش 3 اگست نہیں ہے
محترمہ شمیم صاحبہ
میں پاگل ہو سکتا ہوں لیکن اللہ کے فضل و کرم سے بیوقوف نہیں ہوں ۔ بی بی ۔ جب تک اللہ کو منظور ہوا اپنے خیالات کا اظہار کرتا رہوں گا