یکم جون 1962ء کو میری ڈائری میں مرقوم ہے
انسان کے دل میں بہت سی خواہشات اُبھرتی رہتی ہیں
اگر یہ تمام خواہشات ایک حقیقت بن سکتیں تو نظامِ عالم کا برقرار رہنا بہت مُشکل بلکہ ناممکن ہو جاتا اور خود اِس انسان کیلئے نتیجہ مُضر ہو سکتا تھا
اسلئے ہر خواہش کی تکمیل کی اُمید رکھنا عقل سے بعید فعل ہو گا
بہت اعلیٰ بات .. واقعی پھر تو دنیا چوں چوں کا مربہ بن جائے …
سیماء آفتاب صاحب
کیا سچ مچ اعلٰی ہے ؟ پھر تو میں بہت آلہ ۔ ۔ ۔ او ہو ۔ غلطی ہو گئی ۔ میں نے کہنا تھا بہت اعلٰی ہوں ۔ کیونکہ میں ساری عمر اسی کا آلہءِ کار بنا رہا
جی بالکل سوچ سے ہی انسان کا پتا چلتا ہے ناں