مجھے بچپن سے سیر و سیاحت کا شوق رہا جسے پورا کرنے کیلئے میں بڑے شہروں کی بجائے دیہات ۔ پہاڑوں اور جنگلات کا رُخ کیا کرتا تھا ۔ اس سیر سیاحت کے دوران میں جانوروں اور ان کی عادات کا مطالعہ بھی کرتا رہا ۔ اس مطالعے کے دوران ہر لمحے دل سے نکلتا رہا ”سُبحان اللہ سُبحان اللہ“ ۔ عام انسانوں کا خیال ہے کہ انسان جانور سے اسلئے افضل ہے کہ انسان عقل رکھتا ہے ۔ عملی مشاہدے سے یہ خیال غلط نظر آتا ہے
کبھی آپ نے پرندوں کو گھونسلہ بناتے متواتر دیکھا اور اُس پر غور کیا ہے ؟ خاص کر ایک چھوٹے سے پرندے بیہا کو جو اپنا گھونسلہ درخت کی ٹہنی سے لٹکا ہوا بناتا ہے ۔ یہ بیضوی شکل کا ہوتا ہے اور اس میں ایک طرف گول سوراخ ہوتا ہے
ایک چوپایا ہے جسے شاید لُدھڑ (Beaver) کہتے ہیں وہ درختوں کی ٹہنیوں سے پانی کے اوپر اپنا گھر بناتا ہے ۔ چھوٹی ندیوں پر بند (dam) بنا کر پانی کی سطح بلند کرتا ہے تاکہ پانی کے بہاؤ کی رفتار کم ہو اور اسے خوراک حاصل کرنے میں بھی آسانی ہو
مندرجہ بالا پرندہ اور چوپایا تو ہر جگہ نہیں ملتے ۔ گائے تو ہر علاقے میں پائی جاتی ہے ۔ کیا آپ جانتے ہیں ۔ گائے اپنے کمرے سے باہر نکلنے کیلئے کُنڈی کیسے کھولتی ہے ؟ بجلی سے چلنے والا دروازہ کیسے کھولتی ہے ؟ پانی پینے کیلئے ہینڈ پمپ کیسے چلاتی ہے ؟
یہاں کلِک کر کے وڈیو دیکھیئے