1 ۔ زنانی اِک ای چنگی
دو آپس وِچ ؒلڑ بھِڑ کے وَل ہو جاون گِیئاں ۔ پر مرد اَندروں اَندر ای گھُل جائے گا
2 ۔ زنانی تَوں ہَٹ کے ہور کوئی شے اِک نیئں ہونی چہی دی
نیئں تے مرد تنگ پے کے دُوجی زنانی دا سوچے گا
3 ۔ گھر وِچ سُگھڑ زنانی دے نال مرد وی سُگھڑ ہونا چہی دا اے
مرد سُگھڑ نہ ہوے تے زنانی ہر شے الماری وِچ اَیوَیں تُنی جائے گی جِیویں الماری نیئں تھانہ اے
جے زنانی سُگھڑ نہ ہوے تے ہَور کُج نیئں ہَوے گا بس مرد ذیابیطس تے دِل دی بیماری دا مریض ہو جاوے گا
رَب نہ کرے اگر دَوے جی سُگھڑ نہ ہَوَن تے گھر نُوں محلے دار ای سانبھن گے
انتباہ ۔ میں شاعر نہیں اور بے ادب بھی ہوں یعنی ادیب بھی نہیں ۔ یہ میرے دماغ کے مزاحیہ حصے کی اختراع ہے ۔ اسلئے ناراض ہونے کی ضرورت نہیں ۔ شاعر نے کہا تھا
کوئی آئے کوئی جائے میلہ رُکنے نہ پائے
میلہ جگ والا ساتھی رے ۔ چلتا رہے
اجمل صاحب
مجھے آپ سے ایک مدد درکار تھی
دراصل مجھے اس بارے میں معلوم کرنا ہے کہ آپ کے بلاگ پر جو پوسٹ کو کتنی بار دیکھا گیا والا آپشن آتا ہے ۔ ۔ “جیسے ثقافت اور تہذیب “25348 بار دیکھا گیا ۔۔۔۔ وغیرہ
تو اس کو کس طرح کیا جا سکتا ہے ۔۔۔۔ پلیز بتا دیں
آپ کے جواب کا انتظار رہے گا
نون میم
hodekarnoor@gmail.com
بہت خوب
پنجابی زبان سے نا بلد ہونے کو با وجود تھوڑا تھوڑا سمجھ آ ہی گیا
سیما آفتاب صاحبہ
میں پنجاب میں پلا بڑا ہوں اسلئے یہیں کی عورتوں کا حال جانتا ہوں
جی بالکل ۔۔۔ مگر عمومی تاثر تو یہی ہے کہ عورتیں سب جگہ کی ایک سی ہی ہوتی ہیں