جب کوئی ناراض یا ناخوش ہوتا ہے تو عام طور پر یہ رجحان ہوتا ہے کہ انصاف سے کام نہ لیا جائے
ایسا آدمی اپنے آپ کو باور کراتا ہے چونکہ اُس کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے تو اُس کا غیر مناسب سلوک یا کلام کوئی برائی نہیں
اللہ کا فرمان ہے ۔ سورۃ 4 النّسآء آیۃ 135 ۔ اے لوگو جو ایمان لاۓ ہو ۔ انصاف کے علمبردار اور خدا واسطے کے گواہ بنو اگرچہ تمہارے انصاف اور تمہاری گواہی کی زد خود تمہاری اپنی ذات پر یا تمہارے والدین اور رشتہ داروں پر ہی کیوں نہ پڑتی ہو ۔ فریق معاملہ خواہ مالدار ہو یا غریب ۔ اللہ تم سے زیادہ ان کا خیرخواہ ہے ۔ لہٰذا اپنی خواہشِ نفس کی پیروی میں عدل سے باز نہ رہو ۔ اور اگر تم نے لگی لپٹی بات کہی یا سچائی سے پہلو بچایا تو جان رکھو کہ جو کچھ تم کرتے ہو اللہ کو اس کی خبر ہے
یہاں کلک کر کے پڑھیئے ” Letter inflames US feud over Iran talks “