پچھلے دنوں ایک ڈائری ملی جو اُجڑنے سے محفوظ رہی تھی اپنی لائبریری میں مل گئی ۔ اس میں 26 جنوری 1961ء کو لکھا تھا
کچھ ایسی خواہشات ہوتی ہیں جنہیں انسان اپنا پیدائشی حق سمجھتا ہے ۔ ان کی خاطر انسان پتھر کے پہاڑ کھودتا ہے دریاؤں کا سینہ چیرتا ہے اور تند لہروں سے ٹکراتا ہے
لیکن
بلند ہے وہ انسان جو اپنی ان خواہشات کو بھی دوسرے کی بہتری کیلئے قربان کر دے
خوبصورت بات
گو کہ یہ ایک نہایت مشکل کام ہے