کسی نے سچ کہا ہے ” کہتے ہیں جسے عشق خلل ہے دماغ کا“۔ میں محبت کے بارے اظہارِ خیال بہت پہلے کر چکا ہوں ۔ آج افشاء ہونے والا ایک اور محبت نامہ
محبت کی شادی کرنے والے جوڑے میں علیحدگی ہو گئی ۔ باپ بیرون ملک چلا گیا جبکہ ماں اپنے بچوں 6 سالہ عمر اور 5 سالہ آمنہ کو چھوڑکر اپنے بھائیوں کے پاس ملتان چلی گئی ۔ خبر نکلی جب ایک وکیل بچوں کے ہمراہ لاہور ہائی کورٹ پہنچے اور درخواست پیش کی جس میں بچوں نے کہا ”پاپا ملک چھوڑ کر باہر چلے گئے ہیں اور ماما ملتان چلی گئی ہیں ۔ ہمیں اپنے امی ابو کے پاس جانا ہے“۔ بچوں کے وکیل کا کہنا تھا کہ” بچوں کے والدین علیحدگی کے بعدانہیں چھوڑ کر چلے گئے ۔ ماں باپ انہیں رکھنے کو تیار نہیں اور بچوں کا کوئی سہارا نہیں“۔
عدالت نے ایس ایس پی آپریشنز کو ہدایت کی کہ بچوں کی ماں کی عدالت میں حاضری یقینی بنائی جائے۔ مزید سماعت 9 جنوری کو ہو گی
یہ تو پوری دنیا کا المیہ ہے، ادھر یورپوں میں تو اس طرح کے کیس اتنے ہیں کہ باقاعدہ سے ادارے بنے ہوئے ہیں، عدالتیں تک ہیں چھوٹے بچوں کے حقوق لےلئے۔
ہمارے مشترکہ خاندانی نظام کی دوسو ستاون خامیوں کے باوجود ایک خوبی یہ تھی کہ بچے لاوارث نہیں ہوتے کبھی بھی۔
افتخار راجہ صاحب
درست کہا آپ نے ۔ دراصل یہ سوغات جدیدیت ہی کی ہے کہ قدریں ختم ہوتی جا رہی ہیں اور ہر کوئی ضرورت سے زیادہ خودغرض ہوا جا رہا ہے ۔