جب میں اسلام آباد میں کار لے کر سڑک پر نکلتا ہوں تو جن عوامل سے عام طور پر دوچار ہوتا ہوں ان میں سے چند لکھنے لگا ہوں ۔ ان پر تنقید ہو سکتی ہے اور ان کا مذاق بھی اُڑایا جا سکتا ہے لیکن کچھ قارئین انہیں پڑھ کر اپنی اصلاح کی کوشش کریں تو یہی میرا حاصل و مقصود ہے
یہ واقعات ٹرک ۔ بس ۔ ویگن یا ٹیکسی ڈرائیوروں سے متعلق نہیں ہیں بلکہ پڑھے لکھے اور کھاتے پیتے گھرانوں سے تعلق رکھنے والوں کے ہیں
1 ۔ میں سڑک کی بائیں قطار (lane) میں جا رہا ہوں ۔ بائیں طرف مُڑنے کا اشارہ دیا ہوا ہے ۔ میں موڑ کے قریب پہنچ کر داہنے آئینے میں پھر بائیں آئینےمیں دیکھتا ہوں دونوں اطراف کافی پیچھے تک سڑک خالی ہے ۔ جونہی میں مُڑنے لگتا ہوں ایک تیز رفتار گاڑی میری بائیں جانب سے قوس بناتی ہوئی سیدھی چلی جاتی ہے ۔ اگر اللہ کی مہربانی شاملِ حال نہ ہو جاتی تو شاید میں یہ لکھ نہ رہا ہوتا
2 ۔ چوراہے پر گاڑیاں کھڑی ہیں ۔ میں داہنی طرف سے دوسری قطار میں ہوں کیونکہ مجھے سیدھا جانا ہے ۔ میرے آگے 5 گاڑیاں ہیں ۔ ٹریفک لائٹ سبز ہونے پر سب گاڑیاں چل پڑتی ہیں ۔ میں چوراہے کے قریب پہنچتا ہوں ۔ اچانک میرے بائیں جانب تیسری یعنی بائیں جانب مُڑنے والی قطار سے ایک گاڑی تیزی سے داہنی طرف مُڑ کر میری گاڑی کے سامنے والے بمپر کو مکمل توڑتی ہوئی داہنی طرف چلی جاتی ہے
3 ۔ میں نے بائیں جانب مُڑنا ہے اسلئے بائیں قطار میں ہوں ۔ رفتار کم ہے ۔ مُڑنے کا اشارہ دیا ہوا ہے ۔ میں مُڑنے کے قریب ہوں کہ ہارن کی آواز آنے لگی ۔ داہنے آئینے میں دیکھا تو دُور تک سڑک خالی نظر آئی ۔ گاڑی کے اندر والے آئینے میں دیکھا تو میرے پیچھے ایک گاڑی تھی ۔ سوچا شاید کوئی جان پہچان والا ہے اور مجھے ہارن سے مطلع کر رہا ہے ۔ پہچان نہ سکا ۔ پھر وہ کار تیزی سے میرے داہنی جانب والی قطار میں آئی اور میرے قریب سے گذرتے ہوئے محترمہ نے مجھے مُکا دکھایا اور کچھ بولتی ہوئی سیدھی چلی گئیں
4 ۔ سڑک پر بائیں جانب گاڑیاں پارک ہیں ۔ ان کے داہنی جانب 2 گاڑیاں متوازی کھڑی ہیں ۔ مجھے رُکنا پڑتا ہے ۔ پیچھے اور بہت سی گاڑیاں رُک جاتی ہیں اور اُن کے ہارن بجنے لگتے ہیں ۔ چند منٹ انتظار کے بعد میں گاڑی سے اُتر کر گیا اور جن صاحبان نے سڑک بند کر رکھی تھی سے گاڑیاں ایک طرف کرنے کی مؤدبانہ درخواست کی ۔ موصوف جوان انتہائی بیزاری اور بدتمیزی کے ساتھ گویا ہوئے ” اُدھر کہیں سے نکال لو گاڑی ۔ ڈسٹرب نہیں کرو“۔
5 ۔ چوراہے پر گاڑیاں کھڑی ہیں ۔ میرے داہنی طرف داہنی جانب مڑنے والی قطار ہے ۔ بائیں جانب 2 قطاریں ہیں ۔ اشارہ کھُلنے پر گاڑیاں چلتی ہیں ۔ میں چوراہے کو عبور کر چکا ہوں ۔ اچانک ایک تیز رفتار گاڑی میرے اور میرے بائیں جانب والی گاڑی کے درمیان گھُس کر زبردستی میری گاڑی کے آگے گھُسنے کی کوشش کرتی ہے ۔ میں یکدم بریک لگاتا ہوں مگر وہ میری گاڑی کی بائیں ہیڈ لائیٹ کے بائیں جانب کو پچکا دیتی ہے ۔ اُس گاڑی کو روک لیا جاتا ہے گاڑی والے صاحب باہر نکلے بغیر مجھے ڈانٹ پلاتے ہیں ” اِن کو کار چلانا نہیں آتی ۔ اِن کی ٹائیمنگ غلط ہے ۔ دیر سے بریک لگائی ہے“۔ اور گاڑی بھگا کر لے جاتے ہیں
6 ۔ پارکنگ ایریا میں ایک گاڑی کھڑی کرنے کی جگہ دیکھ کر مُڑنے کا اشارہ دیا اور گاڑی پارک کرنے لگا ۔ ساتھ والی گاڑی باہر نکلنا شروع ہو گئی اور مجھے پیچھے ہٹنا پڑا ۔ جب جگہ بن گئی تو میں گاڑی پارک کرنے کو آگے بڑھا لیکن ایک گاڑی بڑی تیزی سے زبردستی گھُس کر وہاں کھڑی ہو گئی اور گاڑی والے صاحب جلدی سے نکل کر یہ جا وہ جا ۔ میں دیکھتا ہی رہ گیا
7 ۔ سروس روڈ پر سڑک کے دونوں جانب گاڑیاں پارک ہیں ۔ میں جانا چاہتا ہوں داہنے بائیں دیکھ کر کہ کوئی گاڑی نہیں آ رہی گاڑی رِیوَرس (reverse) کرتا ہوں ۔ آدھی گاڑی پیچھے آ چکی ہے کہ اچانک پیچھے سے موٹر سائیکل اور کاریں گذرنا شروع ہو جاتی ہیں ۔ کافی انتظار کے بعد گاڑیاں تھمتی ہیں تو جلدی سے گاڑی پیچھے لیجاتا ہوں ۔ مڑنے لگتا ہوں تو دیکھتا ہوں میں دونوں طرف سے گاڑیوں میں گھِر گیا ہوں اور موٹر سائیکل آگے سے گذرنا شروع ہو جاتے ہیں ۔ چند لمحے بعد ہارن بجنے شروع ہو جاتے ہیں لیکن کوئی شخص اتنا نہیں کرتا کے اپنی گاڑی تھوڑی پیچھے ہٹائے تاکہ میں گاڑی نکال لوں اور راستہ کھُل جائے
8 ۔ میں پارکنگ میں گاڑی کھڑی کر کے چلتا ہوں ۔ مارکیٹ میں داخل ہونے سے قبل بے خیالی میں داہنی طرف دیکھتا ہوں تو چونک جاتا ہوں ۔ ایک جوان میری گاڑی کے پیچھے اپنی گاڑی آڑی کھڑی کر کے چل دیئے ہیں ساتھ ایک جوان خاتون بھی ہیں ۔ اُن کے پاس جا کر مؤدبانہ درخواست کرتا ہوں کہ 2 گاڑیوں کے بعد بہت جگہ ہے اپنی گاڑی میری گاڑی کے پیچھے سے ہٹا کر اُدھر کھڑی کر دیجئے ۔ موصوف میری طرف دیکھنا بھی گوارا نہیں کرتے اور خاتون سے گپ لگاتے چلے جا رہے ہیں ۔ میں 3 بار عرض کرتا ہوں مگر بے سود ۔ آخر میں اُس جوان کو بازو سے پکڑ کر جھنجھوڑ کر غُصیلی آواز میں کہتا ہوں ”گاڑی ہٹائیں وہاں سے“۔ تو صاحب واپس جا کر گاڑی ہٹاتے ہیں ۔ کیا میرے ہموطن صرف ڈنڈے کی بات سمجھتے ہیں ؟