متصل تصویر دیکھ کر اگر آپ سمجھیں کہ یہ مسلمان ہیں تو آپ غلطی پر ہیں
یہ حقیقت ہے کہ قرآن کے علاوہ اللہ کی اُتاری ہر کتاب توریت ہو یا انجیل یا زبور سب میں پردہ کا حُکم موجود تھا ۔ جس طرح آج مسلمانوں کی بڑی تعداد دنیا کی رنگینیوں میں ڈوب کر پردے کو تَج چکی ہے اسی طرح پہلے والے اہلِ کتاب نے بھی کیا
اُوپر والی تصویر میں 2 مرد اور 2 عورتیں اور نچلی تصویر میں 2 عورتیں یہودی ہیں ۔ یہ مسلمانوں کی طرح پردہ کے پابند ہیں اور مسلمانوں ہی کی طرح اپنی عورتوں کو درمیان میں بٹھایا ہے کہ کوئی غیر مرد قریب نہ آنے پائے ۔ یہ پردے کی پابند یہودی عورتیں ماضی سے تعلق نہیں رکھتیں بلکہ آجکل کے جدید زمانے کی عورتیں ہیں جو پردے پر فخر محسوس کرتی ہیں
بہت سے یہودی اپنے خاندان کی ہر عمر کی لڑکیوں کو اسی طرح مکمل پردہ کرانے لگے ہیں سوائے اس کے کہ چھوٹی بچیاں چہرہ نہیں ڈھانپتیں ۔ اسرائیل میں بھی ایسی پردے والی یہودی عورتیں کافی تعداد میں ہیں ۔ اِن یہودی عورتوں کا اعتقاد ہے کہ عورت کے جسم کو غیر مردوں کی نظروں سے بچانا ضروری ہے چنانچہ وہ اپنے پورے جسم کو اچھی طرح سے اس طرح ڈھانپتی ہیں کے جسم کے خد و خال بالکل ظاہر نہ ہونے پائیں
مندرجہ ذیل ربط کی دوسری سطر پر کلِک کر ایک وڈیو دیکھیئے جس میں دکھایا گیا ہے کہ پردہ کرنے والی یہودی عورتیں گلی بازار میں کس طرح جاتی ہیں ۔ عورت کے ساتھ 2 چھوٹے چھوٹے بچے ہیں جو ننگے سر نہیں ہیں ۔ یہودی مذہب کے مطابق اُنہیں ٹوپیاں پہنائی گئی ہیں
//www.dailymotion.com/embed/video/xzfb69
The new ultra-Orthodox Jewish woman by old-mcdonald
یہودی عورتوں کا یہ لباس جو مسلمانوں کے برقعہ اور نقاب کی مانند ہے فرُمّکا (frumka) کہلاتا ہے جو فرُمّ یعنی عابد (devotee) اور لفظ ” بُرقعہ“ سے بنا ہے ۔ ربی داؤد بنِظری (Rabbi David Benizri) کے مطابق یہ تحریک یہودیوں میں 6 یا 7 سال قبل 100 عورتوں نے شروع کی جو مقبول ہونا شروع ہوئی اور اب ایسی عورتوں کی تعداد 30000 سے بڑھ چکی ہے ۔ ربی داؤد بنِظری مزید کہتے ہیں کہ عورت کی حیاء کی بگڑتی صورتِ حال نے یہودی عورتوں کے ذہنوں میں بیداری اور اپنے جسم کی حفاظت کا جذبہ پیدا کیا
ایک 22 سالہ یہودی عورت ساری رَوتھبرگ (Saari Rothberg)۔ نے پردے کے فوائد بیان کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ہمارے جسم ہمارے خاوندوں کی امانت ہیں انہیں غیر کیوں
دیکھیں
یہاں کلِک کر کے اس سلسلے میں مزید معلومات حاصل کی جا سکتی ہیں
اب مسئلہ صرف یہ ہے مسلم خواتین اپنے دین کی پیروی کرتے ہوئے جسم کو اچھی طرح ڈھانپیں تو دنیا کے نام نہاد ترقی پسند اور آزادی کے علمبردار اُنہیں ” انتہاء پسند“ یا ”مجبور و مظلوم“ قرار دیتے ہیں اور اُنہیں اس پردے سے آزاد کرانے کیلئے آسمان سر پر اُٹھا لیا جاتا ہے لیکن جب یہودی عورتیں پردہ کریں تو اسے اُن کی خوبی اور اپنے مذہب سے لگاؤ قرار دیا جاتا ہے
یہی نہیں کچھ ممالک نے قانون بنا کر مُسلم عورتوں کیلئے پردہ کرنا ممنوع قراد دے دیا ہے اور یورپ کے باقی ممالک اور کئی امریکی ریاستوں میں پردہ میں مُسلم خاتون نظر آئے تو اُسے تنگ اور پریشان کیا جاتا ہے
یہی اصل چہرہ ہے انسانی حقوق کی علمبردار آزاد خیال دنیا کا
یہودییت اور اسلام میں بہت سی چیزیں مشترک ہیں۔
واہ افتخار بھائی بہترین تحریر آپکا گہرا مطالعہ اور تحقیق بہت محنت سے لکھی ہوی ایک خوبصورت اور معلوماتی تحریر بہت خوب اللّہ رب العزت اس تحریر کو چوروں سے محفوظ فرمائے آمین
اس معلوماتی تحریر کے لئے شکریہ
فرقان صاحب
حوصلہ افزائی کا شکریہ
سیما آفتاب صاحبہ
حوصلہ افزائی کا شکریہ
فرض کریں کہ آپ کی اس تحریر کو اسرائیل کا ثقافتی سٹال سمجھ کرمملکت پاکستان حذف کرنے کا حکم دے، تو آپ کیا کریں گے۔
کاشف صاحب
میں غلط باتیں فرض بھی نہیں کیا کرتا