Monthly Archives: April 2014

کچھ لطیفے زمانہ حال کے

بیوی واپس گھر میں داخل ہوتے ہی خاوند سے ”کار کے کاربُوریٹر میں پانی ہے”
خاوند ”کیا کہہ رہی ہو ۔ تمہیں تو یہ بھی نہیں معلوم کہ کاربُوریٹر ہوتا کیا ہے“۔
بیوی ”مجھ پر یقین کیوں نہیں کرتے ۔ میں کہہ رہی ہوں کاربُوریٹر میں پانی ہے“
خاوند ”میں خود دیکھتا ہوں ۔ کہاں ہے کار ؟“
بیوی ” پانی کے تالاب میں“

اُستاد ” زین ۔ پانی کا کیمیائی کُلیہ کیا ہے ؟“
زین ” ایچ آئی جے کے ایل ایم این او (H I J K L M N O)“۔
اُستاد ” یہ کیا بول رہے ہو ؟“
زین ” کل آپ ہی نے تو بتایا تھا ۔ ایچ ٹُو او (H2 O)“

اُستاد ایک 9 سالہ طالب علم سے ” ایسی ایک اہم چیز کا نام بتاؤ جو آج ہمارے پاس ہے لیکن 10 سال قبل نہیں تھی “
طالب علم ” میں “۔

اُستاد ایک چھوٹے سے لڑکے سے ” شہزاد ۔ تمارے کپڑے ہمیشہ میلے کیوں ہوتے ہیں ؟“
شہزاد ” کیونکہ میں آپ کی نسبت زمین کے بہت قریب ہوں“۔

یہاں کلک کر کے پڑھیئے ” “Afghanistan war not in our interests”, president Karzai “

میری کہانی 8 ۔ ذائقہ

میں ذائقہ گھی کی بات نہیں کر رہا اور نہ اُس ذائقہ کی جو ٹی وی کے اشتہاروں میں بہت بتایا جاتا ہے لیکن ہوتا نہیں ہے
بات ہے اُس ذائقہ کی جو آدمی کوئی چیز کھا کے از خود محسوس کرتا ہے ۔ جیسے برفی کا ذائقہ ۔ بیگن کا ذائقہ ۔ سیب کا ذائقہ وغیرہ وغیرہ ۔ عام طور پر سمجھا جاتا ہے کہ ذائقہ زبان بتاتی ہے اور میں بھی کم از کم ساڑھے 3 سال قبل تک یہی سمجھتا تھا ۔ مگر معلوم یہ ہوا کہ زبان تو صرف پیغام رسانی کا کام کرتی ہے جس طرح ٹیلیفون ۔ ٹیلیفون کیا جانے کہ بولنے والے نے کیا کہا اور سُننے والے نے کیا سمجھا ۔ وہ تو صرف ادھر سے پکڑتا ہے اور اُدھر پہنچا دیتا ہے ۔ اصل کام تو دماغ کرتا ہے جو آنے والے پیغام کا تجزیہ ایک ثانیئے (second) کی بھی کسر (fraction) میں کر کے بتاتا ہے کہ ذائقہ کیسا ہے اور اگر پہلے بھی وہ چیز چکھی ہو تو یہ بھی بتا دیتا ہے کہ فلاں چیز کا ذائقہ ہے ۔ دماغ یہ تجزیہ دو سگنل وصول ہونے پر کرتا ہے ایک زبان سے اور دوسرا سونگنے سے ۔ ساڑھے تین سال قبل میری سونگنے کی حس ختم ہو گئی تھی ۔ تب سے نہ خُوشبُو کا پتہ چلتا ہے نہ بد بُو یا کسی اور بُو کا

اگر دماغ کا متعلقہ حصہ کسی صدمے یا حادثے کے نتیجہ میں کام کرنا چھوڑ دے تو پھر انسان کو کدو کی ترکاری اور بیگن کی ترکاری میں کوئی فرق ذائقہ کے لحاظ سے پتہ نہیں چلتا

تو جناب ۔ بندے بشر پر اس حقیقت کا انکشاف اُس وقت ہو گیا جب اللہ کی عطا کردہ اس نعمت سے محروم ہو گیا ۔ جناب ۔ 28 ستمبر 2010ء کے حادثہ کے بعد جب میں بظاہر تندرست ہو گیا تو میں نے محسوس کیا کہ مجھے میٹھا ۔ نمکین اور مرچ والا کے سوا کسی کھانے میں کوئی فرق ذائقہ کے لحاظ سے محسوس نہیں ہوتا یہاں تک کہ ناشپاتی اور سیب کا ذائقہ بھی ایک جیسا ہی لگتا ہے ۔ بندے نے ماہر ڈاکٹر سے رجوع کیا تو اُس نے بتایا کہ حادثہ میں میرے سر کو جو شدید چوٹ لگی تھی اُس کے نتیجہ میں دماغ کا وہ حصہ درست کام نہیں کر رہا جو اس حِس کو کنٹرول کرتا ہے اور اسی وجہ سے ذائقہ کا بھی کچھ پتہ نہیں چلتا

انسان بڑا ناشکرا ہے ۔ بغیر کسی معاوضہ اور محنت کے اللہ کی انسان کو عطا کردہ نعمتوں میں سے کوئی چھِن جاتی ہے تو پھر انسان کو احساس ہوتا ہے کہ وہ کتنی بڑی نعمت سے محروم ہو گیا ہے

اللہ مجھے اور سب کو توفیق دے کہ اللہ کی نعمتوں کا شکر ادا کرتے رہیں

چھوٹی چھوٹی باتیں ۔ پسند کا حصول

کسی چیز یا کسی انسان کی اچھائی کیلئے شکرگذار اور قدر دان ہونا
انسان کی اپنی زندگی میں ایسی اور چیزوں کو کھینچ لاتا ہے
جو اُس کیلئے اہم ہوں یا جن کی وہ قدر کرتا ہو

یہاں کلک کر کے پڑھیئے ” Angel Face and The Open Prison