بے نظیر ۔ بے مثال

اُس نے سُنانا شروع کیا تو میرا جسم جیسے سُن ہوتا گیا اور اُس کی آواز نے میرے دماغ کو مکمل طور پر قابو کر لیا ۔ جب تک وہ بولتا رہا میری آنکھوں سے موصلہ دار بارش جاری رہی ۔ میں کچھ نہیں کہہ سکتا کہ یہ آنسو اپنی حالت پر پشیمانی کے تھے یا اپنے گناہوں کی باری تعالٰی سے معافی کی عاجزانہ درخواست یا کچھ اور

قارئین شاید جانتے ہوں کہ سعودی عرب کا قانون یا رسم ہے کہ وقف جائیداد پر اسے وقف کرنے والے کا نام لکھا جاتا ہے ۔ لیکن ان حقائق سے بہت کم قاری واقف ہوں گے کہ
مدینہ منورہ کے ایک بنک میں عثمان ابن عفّان (رضی اللہ عنہ) کے نام کا کرنٹ اکاؤنٹ ہے
مدینہ منورہ کی میونسپلٹی میں عثمان ابن عفّان (رضی اللہ عنہ) کے نام کا جائیداد کا رجسٹر ہے اور اُن کے نام پراپرٹی ٹیکس ۔ بجلی ۔ پانی ۔ وغیرہ کے بل جاری ہوتے ہیں اور ادا بھی کئے جاتے ہیں
عثمان ابن عفّان (رضی اللہ عنہ) کے نام پر ایک عالی شان ہوٹل زیرِ تعمیر ہے

سوال یہ پوچھا جا سکتا ہے کہ یہ کیسے ہوا یا ہو رہا ہے ؟ عثمان ابن عفّان رضی اللہ تو ساڑھے تیرہ سو سے زائد قبل (656ء میں) وفات پا گئے تھے

اکثر قارئین کنویں کا واقعہ تو سُن یا پڑھ چکے ہوں گے بہرحال میں مختصر طور پر دوہرا دیتا ہوں
جب رسول اللہ سیّدنا محمد ﷺ اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم مکہ مکرمہ سے ہجرت کر کے یثرب (مدینہ منورہ) پہنچے وہاں ایک ہی کنواں تھا جو ایک یہودی کی ملکیت تھا ۔ وہ یہودی پانی مسلمانوں کو بہت مہنگا فروخت کرتا تھا
رسول اللہ سیّدنا محمد ﷺ کی خدمت میں یہ بات پہنچائی گئی تو آپ ﷺ نے فرمایا ”کون ہے جو یہ کنواں خرید کر وقف کر دے گا ۔ اللہ اُسے جنت میں ایک چشمے سے نوازے گا“۔
عثمان ابن عفّان رضی اللہ نے اُس یہودی کے پاس جا کر کنواں خریدنے کیلئے منہ مانگی قیمت کی پیشکش کی ۔ وہ یہودی کسی صورت کنواں بیچنے پر راضی نہ ہوا تو کہا ”چلو آدھا کنواں بیچ دو یعنی ایک دن پانی تمہارا اور ایک دن میرا“۔
یہودی 4000 سکہ رائج الوقت کے عوض آدھا کنواں دینے پر راضی ہو گیا ۔ عثمان رضی اللہ نے ادائیگی کر کے اپنے دن کا پانی سب کیلئے بغیر معاوضہ کر دیا ۔ ہوا یہ کہ سب لوگ عثمان رضی اللہ عنہ کے دن کنویں سے پانی لینے لگے اور یہودی کے دن کوئی پانی نہ لیتا ۔ تنگ آ کر یہودی نے باقی کنواں بیچنے کا عندیہ دیا تو عثمان رضی اللہ عنہ نے مزید 4000 سکہ رائج الوقت کے عوض باقی آدھا کنواں بھی خرید لیا اور پھر روزانہ سب کو بغیر معاوضہ پانی ملنے لگا

اس کے بعد ایک یہودی نے عثمان رضی اللہ سے کہا ”میں تمہیں دو گنا رقم دیتا ہوں کنواں مجھے بیچ دو“۔
عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا ”میرے پاس اس سے زیادہ کی پیشکش ہے“۔
یہودی نے کہا ”میں تمہیں تین گنا رقم دیتا ہوں “۔
عثمان رضی اللہ عنہ نے پھر کہا ”میرے پاس اس سے زیادہ کی پیشکش ہے“۔
یہودی نے کہا ”میں تمہیں چار گنا رقم دیتا ہوں “۔
عثمان رضی اللہ عنہ کا جواب پھر وہی تھا
یہودی نے پانچ گنا کہا
عثمان رضی اللہ عنہ کا جواب پھر وہی تھا
آخر یہودی نے کہا ”تمہارے پاس کتنی پیشکش ہے ؟“
تو عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا ”دس گنا کی“۔
یہودی بولا ”وہ کون ہے جو تمہیں دس گنا دینے کو تیار ہے ؟“
تو عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا ”میرا اللہ“۔

اس کنویں کے پانی سے لوگ پانی لیتے رہے اور ملحقہ زمین سیراب ہوتی رہی ۔ وقت گذرتا گیا ۔ اُس زمین پر کھجور کا ایک بڑا باغ بن گیا ۔ آخر خلافتِ عثمانیہ (1299ء تا 1922ء) کے زمانہ میں کنویں اور باغ کی دیکھ بال شہر کی میونسپلٹی کے حوالے کر دی گئی

انحراف کیلئے معذرت ۔ ایک اہم بات ہے کہ بنیادی قوانین کی ترویج دنیا میں پہلی بار عمر ابن الخطاب رضی اللہ عنہ کے زمانہءِ خلافت میں شروع ہوئی اور خلافتِ عثمانیہ کے دوران مکمل ہوئی ۔ خلافتِ عثمانیہ کے زمانہ میں خلافت کے آئین اور بنیادی قوانین کو تحریری شکل میں نافذ کیا گیا

خیر ۔ آج تک عثمان رضی اللہ کی وقف کردہ املاک کا نظام مدینہ منورہ کی میونسپلٹی چلا رہی ہے ۔ اس باغ کی آمدن سے اتنی رقم جمع ہو گئی ہے کہ زمین کا ایک ٹکڑا خرید کر اس پر ایک عالی شان رہائشی ہوٹل بنایا جا رہا ہے جس کا نام عثمان ابن عفّان ہے

سُبحان اللہ ۔ آخرت میں تو دس گنا کا وعدہ ہے ہی اس دنیا میں بھی اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی نے عثمان رضی اللہ عنہ کو کتنی عزت بخشی ہے ۔

ہے پوری دنیا میں اس کی کوئی نظیر یا مثال ؟
ایک ہم ہیں کہ اس فانی دنیا کے چھوٹے چھوٹے لالچوں میں گھرے ہیں
اللہ الرّحمٰن الرّحیم مجھے اپنے پیاروں کی راہ پر گامزن کرے

This entry was posted in تاریخ, روز و شب, طور طريقہ, معلومات on by .

About افتخار اجمل بھوپال

رہائش ۔ اسلام آباد ۔ پاکستان ۔ ۔ ۔ ریاست جموں کشمیر کے شہر جموں میں پیدا ہوا ۔ پاکستان بننے کے بعد ہجرت پر مجبور کئے گئے تو پاکستان آئے ۔انجنئرنگ کالج لاہور سے بی ایس سی انجنئرنگ پاس کی اور روزی کمانے میں لگ گیا۔ ملازمت کے دوران اللہ نے قومی اہمیت کے کئی منصوبے میرے ہاتھوں تکمیل کو پہنچائے اور کئی ملکوں کی سیر کرائی جہاں کے باشندوں کی عادات کے مطالعہ کا موقع ملا۔ روابط میں "میں جموں کشمیر میں" پر کلِک کر کے پڑھئے میرے اور ریاست جموں کشمیر کے متعلق حقائق جو پہلے آپ کے علم میں شائد ہی آئے ہوں گے ۔ ۔ ۔ دلچسپیاں ۔ مطالعہ ۔ مضمون نویسی ۔ خدمتِ انسانیت ۔ ویب گردی ۔ ۔ ۔ پسندیدہ کُتب ۔ بانگ درا ۔ ضرب کلِیم ۔ بال جبریل ۔ گلستان سعدی ۔ تاریخی کُتب ۔ دینی کتب ۔ سائنسی ریسرچ کی تحریریں ۔ مُہمْات کا حال

8 thoughts on “بے نظیر ۔ بے مثال

  1. اسد حبیب

    ما شا اللہ! جو اللہ کی راہ میں خرچ کرتا ہے اللہ کئی گنا بڑھا کر لوٹا دیتے ہیں۔ یہ اس کی مثال ہے۔
    سبحان اللہ

  2. kauserbaig

    پہلے بھی فیس بک پر کچھ دن قبل پڑھی تھی میں بھی حیران سی ہوگئی ایک بار پھر آپ کے الفاظ کے ساتھ پڑھکر بہت اچھا لگا ۔ شکریہ

  3. جوانی پِٹّا

    اگر خلافتِ عثمانیہ سے آپ کی مراد حضرت عثمان رضی اللہ عنہ ہیں، تو تاریخ کہتی ہے کہ ان کا انداز حکمرانی کافی متنازعہ تھا۔

  4. جوانی پِٹّا

    ایک اور درخواست۔
    اگر مجھے غلطی نہیں لگ رہی تو آپ نے فیس بک پر بھی اکاؤنٹ بنایا ھوا ہے۔
    فیس بک پر اردو بلاگرز نامی گروپ میں تمام بلاگر موجود ہیں، سوائے آپ کے۔ آئے دن کوئی نہ کوئی ہینگ آوٹ بھی منعقد ھوا رھتا ہے۔

  5. افتخار اجمل بھوپال Post author

    کاشف صاحب
    پہللے چار خلفاء رضی اللہ عنہم اور عمر بن عبدالعزیز رضی اللہ عنہ کے دور کو خلافتِ راشدہ کہا جاتا ہے ۔ خلافتِ عثمانیہ 1299ء سے 1920ء تک رہی ۔ از راہ کرم وہ حوالاجات بتا دیجئے جس کے زیرِ اثر اہ نے عثمان رضی اللہ عنہ کے دورِ خلافت کو متنازعہ کہا ہے
    دیگر اطلاع کیلئے مشکور ہوں ۔ مجھے اس کیلئے آج تک کسی نے مدعو نہیں کیا ۔ میری عادت ہے کہ بغیر مدعو کئے میں کہیں نہیں جاتا

  6. جوانی پِٹّا

    بعضی دعوتوں میں گھسنے کے لیے بلاوے کی ضرورت نہیں ھوتی۔
    فیس بک کے گروپس میں انوائیٹ ریکوئست وہی لوگ بھیج سکتے ہیں، جو فیس بک پر اپ کے فرینڈز میں ھوں۔
    لیجئیے۔ میں آپ کو مدعو کیے دیتا ہوں۔
    اس لنک پر جا کر جوائن کا بٹن دبائیے۔
    https://www.facebook.com/groups/urdublogger/
    آپ کے فیس بک پر بھی میسج میں لنک بھیج رہا ھوں۔ (اگر یہ آپ ہی ہیں تو)۔ یہ میسیج آپ کے
    Others
    کے فولڈر میں ملے گا۔

    مجھے لگتا ہے کہ میرے خیالات کو خارجیانہ بنانے میں سب سے بڑا کردار مولانا مودودی کی خلافت و ملوکیت نے ادا کیا ہے۔

  7. افتخار اجمل بھوپال Post author

    کاشف صاحب
    نوازش ۔ میں نے ربط کھول کر جائین پر کلک کر دیا ۔ دوسروں میں میرا نام نہیں ہے
    خلافت و ملوکیت میں نے بھی نوجوانی میں پڑھی تھی ۔ میں پہلے ہی لکھ چکا ہوں کہ صرف 5 خلیفہ ایسے ہیں جنہیں راشد کہا جاتا ہے ۔ ملوکیت کا آغاز عثمان رضی اللہ عنہ کے بعد شروع ہو گیا تھا ۔ پھر عمر بن عبدالعزیز رضی اللہ عنہ نے خلافتِ راشدہ قائم کی ۔ بعد کی خلافت ملوکیت کہی جا سکتی ہے لیکن عصرِ حاضر کی جمہوریتوں سے پھر بھی بہتر تھی ۔ جہاں تک خلافتِ عثمانیہ کا تعلق ہے اس دور میں سائنسی ترقی بہت ہوئی اور اسلام کی تبلیغ بھی وسیع پیمانے پر ہوئی ۔ آج کی جدید سائنس کا پیش رو وہی زمانہ تھا

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

:wink: :twisted: :roll: :oops: :mrgreen: :lol: :idea: :evil: :cry: :arrow: :?: :-| :-x :-o :-P :-D :-? :) :( :!: 8-O 8)

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.