عورت صرف ایک قسم کی ہوتی ہے
قسم ۔ مظلوم
مرد دو قسم کے ہوتے ہیں
پہلی قسم ظالم ۔ وہ عورت پر ظلم کرتا ہے
دوسری قسم مظلوم ۔ وہ اپنے آپ پر ظلم کرتا ہے
عورت کبھی غلطی نہیں کرتی ۔ اگر عورت سے غلطی ہو تو وہ مرد کے کہے پر چلنے سے ہوتی ہے
مرد غلطی کرتا ہے ۔ اور اس کا ذمہ دار وہ خود ہوتا ہے
عورت کا کام مرد کے گھر کو چلانا ہے ۔ وہ اپنے لئے کچھ نہیں کرتی
مرد کا کام گھرانے کی تمام ضروریات پورا کرنا ہے
عورت مرد کو حُکم مہیاء کرتی ہے
مرد حاکم ہے
عورت مرد کو زندہ رہنے میں مدد دیتی ہے
مرد عورت کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتا
عورت مرد کے بچے پالتی ہے
مرد اپنے بچے پالتا ہے
عورت عقل اور سلیقہ رکھتی ہے
مرد عقل استعمال نہیں کرتا
عورت ہر چیز عمدہ اور ارزاں خریدتی ہے
مرد اچھا سودا کرنے سے قاصر ہے
عورت کی عزت مرد پر فرض ہے
مرد اپنی عزت خود خراب کرتا ہے
مرد کو عورت (جب چاہے جہاں چاہے جس کے سامنے چاہے) ڈانٹ سکتی ہے
عورت کی تضحیک مرد کیلئے شرمناک ہے
درج بالا خیالات سے اتفاق یا اختلاف کرنا ہر قاری کا حق ہے ۔ البتہ قارئین سے تحمل کی توقع ہے
آخری سطر کے پہلے حصہ کی چوری کو اُمید ہے ایم ڈی نور صاحب اپنی دریا دلی سے کام لیتے ہوئے معاف فرمائیں گے
بہت ہی متنازعہ اور حساس معاملہ ہے، ہر فرد کے لئے اس معاملے کا تجربہ اور رائے الگ الگ ہوتا ہے-
ثروت عبدالجبار صاحبہ
یہ میرا ذاتی خیال نہیں ہے ۔ میں نے مختلف لوگوں جن میں خواتین کی کثرت ہے کے عوامل کو پیش کیا ہے
میرے محترم میں” دریا دلی” سے ہرگز ۔۔۔ہرگز کام نہیں لوں گا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔میں تو” سمندر دلی” سے آپکا شُکریہ ادا کرتا ہوں کہ :آپنے میرے لکھے جملے کو عزت بخشیَ ۔۔ اب اجازت دیں۔۔بُہت شُکریہ ۔۔۔
ایم ڈی نور صاحب
آپ کا شکرگذار ہوں اور آپ کی سمندر دلی کا معترف بھی جو آپ کے پاس بہت ہیں اور ان میں سے ایک کا رُخ میری طرف کر دیا ہے ۔ میں اچھا تیراک نہیں ہوں کہیں نوازش کے سمندر میں ڈوب نہ جاؤں