یہاں کلک کر کے پڑھیئے نظامِ دنیا کے خد و خال کی چند مثالیں
کسی نے سچ کہا ہے
مدعی لاکھ بُرا چاہے تو کیا ہوتا ہے
وہی ہوتا ہے جو منظورِ خدا ہوتا ہے
اللہ کا فرمان تو اٹل ہے
سُورۃ آل عِمْرَان ۔ آيۃ 26 و 27
قُلِ اللَّھُمَّ مَالِكَ الْمُلْكِ تُؤْتِي الْمُلْكَ مَنْ تَشَاءُ وَتَنْزِعُ الْمُلْكَ مِمَّنْ تَشَاءُ وَتُعِزُّ مَنْ تَشَاءُ وَتُذِلُّ مَنْ تَشَاءُ ۖ بِيَدِكَ الْخَيْرُ ۖ إِنَّكَ عَلَی كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ
اور کہیئے کہ اے خدا (اے) بادشاہی کے مالک تو جس کو چاہے بادشاہی بخش دے اور جس سے چاہے بادشاہی چھین لے اور جس کو چاہے عزت دے اور جسے چاہے ذلیل کرے ہر طرح کی بھلائی تیرے ہی ہاتھ ہے (اور) بیشک تو ہرچیز پر قادر ہے
بہت اچھی شیرنگ ہے۔ اللہ آپ کو جزا دے۔
اسد حبیب صاحب
حوصلہ افزائی کا شکریہ
بے شک اللہ ہر چیز پہ قادر ہے