یہ الفاظ عام سُنے جاتے ہیں ”پچھلے 66 سالوں میں پاکستان میں بُرا حال ہے“۔ ایسا کہنے والے شاید یہ ظاہر کرنے کی کوشش میں ہوتے ہیں کہ وہ پاکستان کے سب سے بڑے خیر خواہ ہیں ۔ درحقیقت ایسے لوگ پاکستان کے دُشمن ہیں کیونکہ اپنے ملک کی بدنامی جھوٹ بول کر کرنے والا مُلک کا خیر خواہ ہو ہی نہیں سکتا ۔ میں عمومی مباحث میں دلائل کے ساتھ اس کی نفی کرنے کی کوشش کرتا رہا ہوں لیکن دیکھا یہ گیا کہ ایسے لوگ کسی دلیل یا منطق کو ماننے کیلئے تیار نہیں ہوتے
کسی ملک کی کرنسی کی قدر کا تاریخی جائزہ لیا جائے تو مختلف ادوار میں اس مُلک کی معیشت کا حال معلوم ہو جاتا ہے ۔ مجھے یہ اعداد و شمار اکٹھے کرنے میں کئی ہفتے لگاتار محنت کرنا پڑی ۔ موازنہ کیلئے میں نے بھارت کی کرنسی کی تاریخ بھی معلوم کی اور درج کر رہا ہوں ۔ یہاں میں نے بنیادی کرنسی ایک امریکی ڈالر لیا ہے
پاکستان کی پہلی منتخب اسمبلی
۔ ۔ ۔ سال ۔ ۔ ۔ پاکستانی روپیہ ۔ ۔ ۔ بھارتی روپیہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ سال ۔ ۔ ۔ پاکستانی روپیہ ۔ ۔ ۔ بھارتی روپیہ
1948ء ۔ ۔ ۔ 3.3085 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 3.3085 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 1949 ۔ ۔ ۔ ۔ 3.3085 ۔ ۔ ۔ ۔ 3.6719
1950ء ۔ ۔ ۔ 3.3085 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 4.7619 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 1951 ۔ ۔ ۔ ۔ 3.3085 ۔ ۔ ۔ ۔ 4.7619
1952ء ۔ ۔ ۔ 3.3085 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 4.7619 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 1953 ۔ ۔ ۔ ۔ 3.3085 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 4.7619
پہلی منتخب اسمبلی کو غلام محمد نے چلتا کیا ۔ غلام محمد کے مفلوج ہونے پر 1955ء میں سکندر مرزا حاکم بن گیا۔ 1954ء سے 1958ء تک 5 وزیراعظم بنائے گئے
۔ ۔ ۔ سال ۔ ۔ ۔ پاکستانی روپیہ ۔ ۔ ۔ بھارتی روپیہ ۔ ۔ ۔ ۔ سال ۔ ۔ ۔ پاکستانی روپیہ ۔ ۔ ۔ بھارتی روپیہ
1954ء ۔ ۔ ۔ 3.3085 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 4.7619 ۔ ۔ ۔ 1955 ۔ ۔ ۔ 3.9141 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 4.7619
1956ء ۔ ۔ ۔ 4.7619 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 4.7619 ۔ ۔ ۔ 1957 ۔ ۔ ۔ 4.7619 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 4.7619
ایوب خان کی حکومت
۔ ۔ ۔ سال ۔ ۔ ۔ پاکستانی روپیہ ۔ ۔ ۔ بھارتی روپیہ ۔ ۔ ۔ ۔ سال ۔ ۔ ۔ پاکستانی روپیہ ۔ ۔ ۔ بھارتی روپیہ
1958ء ۔ ۔ ۔ 4.7619 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 4.7619 ۔ ۔ ۔ ۔ 1959 ۔ ۔ ۔ 4.7619 ۔ ۔ ۔ ۔ 4.7619
1960ء ۔ ۔ ۔ 4.7619 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 4.7619 ۔ ۔ ۔ ۔ 1961 ۔ ۔ ۔ 4.7619 ۔ ۔ ۔ ۔ 4.7619
1962ء ۔ ۔ ۔ 4.7619 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 4.7619 ۔ ۔ ۔ ۔ 1963 ۔ ۔ ۔ 4.7619 ۔ ۔ ۔ ۔ 4.7619
1964ء ۔ ۔ ۔ 4.7619 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 4.7619 ۔ ۔ ۔ ۔ 1965 ۔ ۔ ۔ 4.7619 ۔ ۔ ۔ ۔ 4.7619
1966ء ۔ ۔ ۔ 4.7619 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 6.3591 ۔ ۔ ۔ ۔ 1967 ۔ ۔ ۔ 4.7619 ۔ ۔ ۔ ۔ 7.5000
یحیٰ خان کی حکومت
۔ ۔ ۔ سال ۔ ۔ ۔ پاکستانی روپیہ ۔ ۔ ۔ بھارتی روپیہ ۔ ۔ ۔ ۔ سال ۔ ۔ ۔ پاکستانی روپیہ ۔ ۔ ۔ بھارتی روپیہ
1968ء ۔ ۔ ۔ 4.7619 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 7.5000۔ ۔ ۔ ۔ 1969 ۔ ۔ ۔ 4.7619 ۔ ۔ ۔ ۔ 7.5000
1970ء ۔ ۔ ۔ 4.7619 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 7.5000۔ ۔ ۔ ۔ 1971 ۔ ۔ ۔ 4.7619 ۔ ۔ ۔ ۔ 7.4919
ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت
۔ ۔ ۔ سال ۔ ۔ ۔ پاکستانی روپیہ ۔ ۔ ۔ بھارتی روپیہ ۔ ۔ ۔ ۔ سال ۔ ۔ ۔ پاکستانی روپیہ ۔ ۔ ۔ بھارتی روپیہ
1972ء ۔ ۔ ۔ 8.6814 ۔ ۔ ۔ ۔ 7.5945 ۔ ۔ ۔ ۔ 1973 ۔ ۔ ۔ 9.9942 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 7.7420
1974ء ۔ ۔ ۔ 9.9000 ۔ ۔ ۔ ۔ 8.1016 ۔ ۔ ۔ ۔ 1975 ۔ ۔ ۔ 9.9000 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 8.3759
1976ء ۔ ۔ ۔ 9.9000 ۔ ۔ ۔ ۔ 8.9604 ۔ ۔ ۔ ۔ 1977 ۔ ۔ ۔ 9.9000 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 8.7386
ضیاء الحق کی حکومت
۔ ۔ ۔ سال ۔ ۔ ۔ پاکستانی روپیہ ۔ ۔ ۔ بھارتی روپیہ ۔ ۔ ۔ ۔ سال ۔ ۔ ۔ پاکستانی روپیہ ۔ ۔ ۔ بھارتی روپیہ
1978ء ۔ ۔ ۔ 9.9000 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 8.1928 ۔ ۔ ۔ ۔ 1979 ۔ ۔ ۔ 9.9000 ۔ ۔ ۔ ۔ 8.1258
1980ء ۔ ۔ ۔ 9.9000 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 7.8629 ۔ ۔ ۔ ۔ 1981 ۔ ۔ ۔ 9.9000 ۔ ۔ ۔ ۔ 8.6585
1982ء ۔ ۔ ۔ 11.8475 ۔ ۔ ۔ 9.7551۔ ۔ ۔ ۔ 1983 ۔ ۔ ۔ 13.1170۔ ۔ ۔ ۔ 10.0989
1984ء ۔ ۔ ۔ 14.0463 ۔ ۔ ۔ 11.3626 ۔ ۔ ۔ 1985 ۔ ۔ ۔ 15.9284 ۔ ۔ ۔ ۔ 12.3687
1986ء ۔ ۔ ۔ 16.6475 ۔ ۔ ۔ 12.6108 ۔ ۔ ۔ 1987 ۔ ۔ ۔ 17.3988 ۔ ۔ ۔ ۔ 12.9615
بینظیر بھٹو کی حکومت
۔ ۔ ۔ سال ۔ ۔ ۔ پاکستانی روپیہ ۔ ۔ ۔ بھارتی روپیہ ۔ ۔ ۔ ۔ سال ۔ ۔ ۔ پاکستانی روپیہ ۔ ۔ ۔ بھارتی روپیہ
1988ء ۔ ۔ ۔ 18.0033 ۔ ۔ ۔ 13.9171۔ ۔ ۔ 1989 ۔ ۔ ۔ 20.5415 ۔ ۔ ۔ 16.2255
نواز شریف کی حکومت
۔ ۔ ۔ سال ۔ ۔ ۔ پاکستانی روپیہ ۔ ۔ ۔ بھارتی روپیہ ۔ ۔ ۔ ۔ سال ۔ ۔ ۔ پاکستانی روپیہ ۔ ۔ ۔ بھارتی روپیہ
1990ء ۔ ۔ ۔ 21.7074 ۔ ۔ ۔ 17.5035 ۔ ۔ ۔ 1991 ۔ ۔ ۔ 23.8008 ۔ ۔ ۔ ۔ 22.7424
1992ء ۔ ۔ ۔ 25.0828 ۔ ۔ ۔ 25.9181 ۔ ۔ ۔ 1993 ۔ ۔ ۔ 28.1072 ۔ ۔ ۔ ۔ 30.4933
بینظیر بھٹو کی حکومت 1993ء سے
۔ ۔ ۔ سال ۔ ۔ ۔ پاکستانی روپیہ ۔ ۔ ۔ بھارتی روپیہ ۔ ۔ ۔ ۔ سال ۔ ۔ ۔ پاکستانی روپیہ ۔ ۔ ۔ بھارتی روپیہ
1994ء ۔ ۔ ۔ 30.5666 ۔ ۔ ۔ 31.3737 ۔ ۔ ۔ 1995 ۔ ۔ ۔ 31.6427 ۔ ۔ ۔ 32.4271
1996ء ۔ ۔ ۔ 36.0787 ۔ ۔ ۔ 35.4332 ۔ ۔ ۔ 1997 ۔ ۔ ۔ 41.1115 ۔ ۔ ۔ 36.3133
نوز شریف کی حکومت 1997ء سے
۔ ۔ ۔ سال ۔ ۔ ۔ پاکستانی روپیہ ۔ ۔ ۔ بھارتی روپیہ ۔ ۔ ۔ ۔ سال ۔ ۔ ۔ پاکستانی روپیہ ۔ ۔ ۔ بھارتی روپیہ
1998ء ۔ ۔ ۔ 45.0467 ۔ ۔ ۔ ۔ 41.2594 ۔ ۔ ۔ 1999 ۔ ۔ ۔ 49.5007 ۔ ۔ ۔ 43.0554
پرویز مشرف کی حکومت
۔ ۔ ۔ سال ۔ ۔ ۔ پاکستانی روپیہ ۔ ۔ ۔ بھارتی روپیہ ۔ ۔ ۔ ۔ سال ۔ ۔ ۔ پاکستانی روپیہ ۔ ۔ ۔ بھارتی روپیہ
2000ء ۔ ۔ ۔ 53.6482 ۔ ۔ ۔ 44.9416 ۔ ۔ ۔ 2001 ۔ ۔ ۔ 61.9272 ۔ ۔ ۔ 47.1864
2002ء ۔ ۔ ۔ 59.7238 ۔ ۔ ۔ 48.603 ۔ ۔ ۔ 2003 ۔ ۔ ۔ 57.7520۔ ۔ ۔ 46.5833
2004ء ۔ ۔ ۔ 58.2579 ۔ ۔ ۔ 45.3165 ۔ ۔ ۔ 2005 ۔ ۔ ۔ 59.5145 ۔ ۔ ۔ 44.1000
2006ء ۔ ۔ ۔ 60.2713 ۔ ۔ ۔ 45.3070 ۔ ۔ ۔ 2007 ۔ ۔ ۔ 60.7385 ۔ ۔ ۔ 41.3485
زرداری کی حکومت
۔ ۔ ۔ سال ۔ ۔ ۔ پاکستانی روپیہ ۔ ۔ ۔ بھارتی روپیہ ۔ ۔ ۔ ۔ سال ۔ ۔ ۔ پاکستانی روپیہ ۔ ۔ ۔ بھارتی روپیہ
2008ء ۔ ۔ ۔ 70.4080۔ ۔ ۔ 43.5052 ۔ ۔ ۔ 2009 ۔ ۔ ۔ 81.7129 ۔ ۔ ۔ 48.4053
2010ء ۔ ۔ ۔ 85.1938 ۔ ۔ ۔ 45.7258 ۔ ۔ ۔ 2011 ۔ ۔ ۔ 86.3434 ۔ ۔ ۔ 46.6705
2012ء ۔ ۔ ۔ 94.3779 ۔ ۔ ۔ 54.7431 ۔ ۔ ۔ 2013 ۔ ۔ ۔ 101.6571 ۔ ۔ ۔ 59.1141
نوز شریف کی حکومت وسط مارچ 2013ء سے
بھارت کا پتہ نہیں۔ لیکن پاکستانی روپیہ/امریکی ڈالر ایکسچینج ریٹ کی ھسٹری کی تشریح ممکن ہے۔
معلوم نہیں کہ غلط ھے یا صحیح، لیکن میری سمجھ یہی ھے۔
ڈالر ایکسچینج ریٹ کا براہ راست تعلق ملک میں ڈالر کی مانگ/رسد سے ھے۔
الف۔ 1953-54 تک ریٹ نہ بدلنے کی وجہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان تجارتی روابط نہ ھونا تھا، جس کی وجہ سے ڈالر کی مانگ نہیں تھی۔ 53-54 میں پاکستان میں قحط پڑا تھا جس کی وجہ سے امریکہ سے گندم امپورٹ کی گئی تھی۔ یہی وجہ ہے کہ ڈالر کا ریٹ اوپر گیا۔
ب۔ ایوب کے دور میں معاشی ترقی کی رفتار کافی تیز تھی۔ (اور غالباً حکومت نے فارن ڈیلنگ کے لیے روپے کو برٹش پاونڈ کے ساتھ پیگ کیا ھوا تھا۔) اس وجہ سے ڈالر کی ڈیمانڈ زیادہ نہیں تھی۔
ت۔ 1971 کی جنگ کے نتیجے میں پاکستان کے ہاتھ سے پٹ سن جیسا ڈالر کمانے والی فصل ہاتھ سے نکل گئی۔ مذید یہ کہ پاکستان کی بیرونی لین دین کے لیے روپے کو برٹش پاونڈ کی بجائے ڈالر کے ساتھ پیگ کیا گیا۔
ث۔ 1973-82 کے عرصے میں ملک سے باہر جانے والوں کی تعداد کافی زیادہ تھی، جن کے بھیجے ھوئے ڈالروں کے کمال سے ڈالر کی قلت پیدا نہیں ھوئی۔ مذید یہ کہ ڈالر ایکسچینج ریٹ فکس تھا۔ 1982 میں ڈالر/روپیہ ایکسچینج ریٹ کو ان فکس کر کے فلوٹنگ ریٹ کر دیا جس کی وجہ سے ایکسچینج ریٹ میں آزادانہ حرکت ھونے لگی۔
یاد رہے کہ پاکستان کی آبادی (اور مشینی معیار زندگی ) اس عرصے میں بہت تیزی سے بڑھ رہی تھی۔ اور اس کے ساتھ ساتھ فارن پیسے کی ریل پیل کی وجہ سے آہستہ آہستہ فارن اشیا کی مانگ میں بھی اضافہ ھو رہا تھا۔ انہی ادوار میں مختلف منصوبوں کے لیے بھاری مقدار میں فارن قرضے بھی لیے گئے۔
یہی وجہ تھی کہ 82 کے بعد سے ڈالر کی قیمت تیزی سے بڑھنے لگی۔
ج۔ 88 سے 2000 تک جن کاموں اور جن لوگوں نے ڈالر سے اینجوائے کیا آپ کو اچھی طراں معلوم ہے۔
ح۔ 2001 کے بعد سے جس طرح بینکوں نے عوام کو امپورٹڈ اشیاء خریدنے کے لیے کئی سال تک قرضے دیے، وہ بھی آُپ کو معلوم ہے۔ لیکن ڈالر میں اُس طرح اضافہ نہ ھونے کی وجہ ملک میں مختلف وجوہات کی وجہ سے ڈالر کی مسلسل آمد تھی۔
د۔ زرداری صاحب کے دور حکومت میں ڈالر کی پرواز کے پیچھے زرداری صاحب کا کوئی قصور نہیں تھا۔ مشرف کے بعد سے ڈالر کی قیمت میں اضافہ محض اس وجہ سے ھو رہا ہے کہ پاکستان حالت جنگ میں ہے اور جنگیں تلواروں سے نہیں، بلکہ ڈالروں سے لڑی جاتی ہیں۔
جب تک جنگ کی طرف جانے والا پیسہ بند نہیں ھوگا۔ ڈالر واپس نہیں آئے گا۔
ابھی انٹرنیٹ سے پڑھا کہ انڈین روپیہ بھی 71 تک برٹش پاونڈ سے پگ /فکس تھا۔ اور 71 میں ڈالر کے ساتھ پگ ھوا۔ اور یہ پیگ 1993 میں ٹوٹا۔
کاشف صاحب
آپ کی تاویل اپنی جگہ لیکن حقیقت یہ ہے کہ پاکستانی روپیہ آج تک کبھی ڈالر سے منسلک نہیں کیا گیا ۔ 1982ء سے قبل پاکستانی روپیہ برطانوی پاؤنڈ سے منسلک تھا پھر اسے آزاد کر دیا گیا ۔ 1990ء سے قبل غیر ملکی کرنسی صرف مجاز بنکوں سے حکومت کے حکمنامہ کے تحت حاصل کی جا سکتی تھی جس کے بعد یہ پابندی ختم کر دی گئی ۔ دسمبر 1971ء تک روپیہ کی قیمت کو سٹیٹ بنک آف پاکستان کنٹرول کرتا تھا ۔ 1972ء میں پہلی بار سیاسی حکومت بلکہ بذاتِ خود ذوالفقار علی بھٹو نے اس کی قیمت مقرر کی جو کہ روپیہ کی مارکیٹ ویلیو سے بہت کم تھی ذرا سا غور فرمایئے کہ کیا پٹسن کی برآمد کا اثر مارکیٹ پر ایک لمحہ میں ہو گیا تھا ؟ دوسری بات یہ ہے کہ پٹسن پاکستان کی برآمدات کا 20 ٪ سے زیادہ نہ تھی پھر 100 پیسے کی قیمت یکدم 48 پیسے کیسے ہو گئی ۔ میرے علم میں اور بھی بہت کچھ ہے لیکن بات بہت لمبی ہو جائے گی ۔ محترم ۔ جس ذوالفقار علی بھٹو کو آج بھی ”زندہ ہے“ کہا جاتا ہے اُس نے اس مُلک کی جڑوں میں تیل ڈال دیا تھا ۔ اللہ کی کرم نوازی ہے کہ یہ شجر سوکھنے سے بچ گیا ۔ اس کے بعد پرویز مشرف نے اپنی جھوٹی کارکردگی دکھانے کیلئے متعدد بار ڈالر مہنگا خرید کر مارکیٹ میں سستا بیچا ۔ حضور ۔ ایک حقیقت ذہن میں رکھیئے کہ میں کچی باتیں نہیں کیا کرتا
سر جی۔
میں پاکستان کے معاملات بارے مکمل علم نہیں رکھتا۔
سچی بات یہ ہے کہ ناپختگی کے باعث کبھی توجہ بھی نہیں گئی اس پاسے۔
اب بڈھے ھو رہے ھیں تو نظر پڑ جاتی ہے، اسی لیے تھوڑا سوچنے کی کوشش کرتا ہوں۔
لیکن ایک گزارش ہے۔
تیس سال بعد تو سی آئی اے والے بھی ملکی راز ڈی کلاسیفائی کر دیتے ھیں۔
آپ بھی مہربانی کریں۔
کاشف صاحب
ہمارے ہاں پرانے راز ظاہر کرنے کا کوئی قانون ہے نہ کوئی رواج ۔ البتہ افواہیں یا من ھڑت باتیں پھیلانے میں میرے ہموطن شاید مسرت یا بڑھائی محسوس کرتے ہیں ۔ حد یہ ہے کہ ذوالفقار علی بھٹو نے حمود الرحمٰن کمیش قائم کیا ۔ اس کمیشن نے ذوالفقار علی بھٹو کو ہی رپورٹ دی مگر اس رپورٹ کو ہوا نہ لگنے دی گئی ۔ کئی دہائیاں بعد اس کا تھوڑا سا حصہ بھارت کے اخبار میں نجانے کیسے شائع ہوا ۔ میں اپنی آنکھوں دیکھے اور اپنے ساتھ بیتے واقعات لکھتا رہا ہوں اور اللہ نے توفیق دی تو آئیندہ بھی لکھوں گا ۔ میں نے بلاگ لکھنا ہی اس لئے شروع کیا تھا کہ اپنا علم ۔ تجربات اور مشاہدات جوان نسل تک پہنچاؤں کہ شاید کسی کا فائدہ ہو جائے