آدمی کی زندگی میں کبھی کبھی ایسے واقعات ہوتے ہیں جو بظاہر معمولی اور لمحہ بھر کیلئے ہوتے ہیں مگر یاد رہ جاتے ہیں
واقعہ
دس بارہ سال قبل میں اور چھوٹا بھائی راولپنڈی میں کچھ سودا سلف لینے گئے ۔ پرانی سبزی منڈی کے باہر بازار تلواڑاں میں ہم نے کار کھڑی کی اور پرانی سبزی منڈی میں داخل ہوئے ۔ ہم جا رہے تھے کہ ایک کار پیچھے سے آئی ۔ سب حیران ہو کر دیکھ رہے تھے کہ کار کیوں اس بھیڑ والے بازار میں آئی ہے ۔ چھابڑی والوں کو مشکل پڑی تھی ۔ چلانے والا نوجوان تھا اور گو آہستہ مگر کار کو دھنساتا ہی چلا جا رہا تھا ۔ میں ایک دم ایک طرف ہوا مگر اس نے خیال نہ کیا اور پہیہ میری ٹانگ سے ٹکرایا ۔ دوسری طرف چھابڑی تھی جس سے میری ٹانگ زخمی ہو گئی ۔ میں ٹانگ کو دیکھ رہا تھا کہ نوجوان نے کار کا شیشہ کھول کر کہا “اندھے ہو ۔ نظر نہیں آتا”۔ میں نے اس کے گال پر تھپڑ جڑ دیا ۔ کچھ دیر بعد ایک سفید ڈاڑھی والے صاحب نے آ میرا راستہ روکا اور بولے ” تم کون ہوتے ہو میرے بیٹے کو تھپڑ مارنے والے ۔ میں تمہیں مزا چکھاتا ہوں”۔ میرا بھائی بیچ میں آ گیا ۔ کچھ لوگ جوشاہد تھے وہ بھی بیچ میں آ گئے تو میں بچ گیا
وہاں سے ہم دوسرے بازار میں چلے گئے اور ایک دکان سے خریداری کر رہے تھے کہ وہی سفید داڑھی والے صاحب آئے اور معافی مانگتے ہوئے بولے ” مجھ سے غلطی ہوئی ۔ مجھے معلوم نہیں تھا کہ میرے بیٹے کی گاڑی نے آپ کو ٹکر ماری تھی ۔ میں نے بیٹے سے پوچھا کہ ” اُنہوں نے تمہیں کیوں تھپڑ مارا ؟ تواس نے بتایا ۔ مجھے معاف کر دیجئے ۔ مجھے ایسا نہیں کرنا چاہیئے تھا”۔
واپسی پر ہم دونوں بھائی کہہ رہے تھے کہ نیکی ابھی زندہ ہے