دولت ۔ کار ۔ کوٹھی سے بیوی کو کچھ خوشی تو مل جاتی ہے لیکن سکون نہیں
باہمی احترام اور مفاہمت سے بیوی محبت کا احساس پاتی ہے اور اسے سکون ملتا ہے
یہی اصول بیوی پر خاوند کیلئے منطبق ہوتا ہے صرف ”دولت کار کوٹھی“ کی جگہ ”حُسن اور جنسی خواہش“ لے لیتے ہیں
دولت ۔ کار ۔ کوٹھی سے بیوی کو کچھ خوشی تو مل جاتی ہے لیکن سکون نہیں
باہمی احترام اور مفاہمت سے بیوی محبت کا احساس پاتی ہے اور اسے سکون ملتا ہے
یہی اصول بیوی پر خاوند کیلئے منطبق ہوتا ہے صرف ”دولت کار کوٹھی“ کی جگہ ”حُسن اور جنسی خواہش“ لے لیتے ہیں
آپ نے دونوں کے لئے الگ الگ چیزیں کہے ہیں ۔ ایسا کیوں؟ کیا یہ واقعہ سچ ہے میں عورت کے بارے میں کہی بات کا اقرار کرتی ہوں ۔کیا کوئی اوربھی اس پر روشنی ڈال سکتے ہیں
بہن کوثر بیگ صاحبہ
انسان وہی کچھ ہوتا ہے جس کی اللہ نے اُسے توفیق دی ۔ اللہ نے مجھے جستجو اور مطالعہ کرنے والا دماغ عطا کیا ۔ میں اپنے ساری عمر کے تجربہ کا نچوڑ لکھا ہے ۔ کسی کا تجربہ اور مطالعہ مختلف ہے تو میری درخواست ہے کہ اظہارِ خیال کرے
بلاشبہ تجربے سے اختلاف نہیں پرمادی خوشیاں عورت کو” اگر” خوشی کا احساس دیتی ہیں تو سکون وہ خود ہی تلاش لیتی ہےکہ سکون اور محبت دینے سے ملتا ہے اور مرد کی یہ خوشی صرف وقتی ہے اس کی اصل خوشی گھر داری ہے اور سکون جیسی چڑیا اس کی اپنی ذات کے بنجرے میں رہتی ہے جب جی چاہے دانا ڈال دیتا ہے
نورین تبسم صاحبہ
خوش آمدید ۔ یہ چڑیا میری سمجھ میں نہیں آئی
چڑیا سمجھـ آگئی تو وہ پُھر سے اُڑ جائے گی- گستاخی کی معافی چاہوں گی
نورین تبسم صاحبہ
ارے آپ پریشان نہ ہوں ۔ میرا مطلب تھا کہ میاں بیوی کا باہمی ایک دوسرے کا احترام اُنہیں سکون دیتا ہے باقی عوامل ثانوی حیثیت رکھتے ہیں