کیا آپ جانتے ہیں کہ امریکا نے این آر او کیوں کروایا ؟
کیا آپ جانتے ہیں کہ این آر او کے نتیجہ میں آصف علی زرداری صدر بنا تو پاکستان میں کیا ہوا ؟
آپ کہیں گے ”مہنگائی ۔ لوڈ شیڈنگ ۔ دہشتگردی ۔ وغیرہ“
درست لیکن اس سے بھی بڑھ کر جو مہنگائی کا سبب بھی ہے اور دہشتگردی کا بھی
آج تک پرویز مشرف اور دیگر پاکستانی رہنما امریکا کے ساتھ ڈرون حملوں کے کسی معاہدے سے انکار کرتے رہے ہیں اور ان کا موقف رہا ہے کہ یہ حملے ان کی اجازت کے بغیر ہورہے ہیں۔
امریکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں سابق صدر اور سابق جنرل پرویز مشرف نے کہا ہے کہ حکومت نے امریکا کو ایسے حملوں کی اجازت دی جن میں ہدف تنہا ہو اور بڑی تباہی کا امکان نہ ہو، حملوں سے قبل فوج اور خفیہ ایجنسیوں سے مشاورت کے بعد صرف ایسی صورتحال میں امریکی جاسوس طیاروں کو حملے کی اجازت دی گئی جب خود پاکستانی فورسزکے پاس کارروائی کا وقت نہ ہو ۔ انہوں نے کہا کہ ایسا دویا تین بار ہی ہوا کیونکہ اس وقت صورتحال بہت نازک اور فوری کارروائی ناگزیر تھی ۔
پرویز مشرف نے اعتراف کیا کہ 2004 میں نیک محمدکو ڈرون حملے میں ہی ہلاک کیاگیا تھا
امریکا کے ذرائع ابلاغ میں امریکی اہلکاروں کے بیان کئی بار آ چکے ہیں کہ ڈرون حملے حکومت پاکستان کی اجازت سے ہو رہے ہیں اور یہ بھی اخبارات میں چھپ چکا ہے کہ ریمنڈ ڈیوس کے واقعہ تک ڈرون پاکستان کے ہی ملٹری اڈوں سے اُڑتے تھے
نیک محمد وہ شخص ہے جس کے ساتھ پاکستان آرمی نے بذریعہ کور کمانڈر پشاور (غالباً لیفٹننٹ جنرل صفدر حسین) امن معاہدہ کیا جس کے بعد نیک محمد بے فکر ہو کر اپنے کسی عزیز کے ہاں کسی کی وفات پر فاتحہ کہنے گیا تو ڈرون حملہ کر کے چھ سات انسانوں کو شہید کیا گیا جن میں نیک محمد اور اس گھر کی خواتین شامل تھیں ۔ دوسرا ڈرون حملہ ایک مدرسہ پر ہوا جس میں 80 کے قریب لوگ شہید ہوئے جن میں 69 طالب علم تھے ۔ ان واقعات کے بعد قبائلیوں میں اشتعال پیدا ہوا اور وہ حکومت پاکستان کے خلاف اُٹھ کھڑے ہوئے ۔ اس سے قبل قبائلی صرف امریکا اور اس کے مددگاروں پر حملے کرتے تھے
یہاں کلک کر کے دیکھیئے کہ 2004ء سے اب تک کتنے ڈرون حملے ہوئے اور ان میں بے قصور شہریوں اور معصوم بچوں کی تعداد کتنی زیادہ ہے
اگر زیادہ وقت دے سکتے ہوں تو یہاں کلک کر کے تفصیل پڑھیئے کہ ہمارے ساتھ کیا ہو رہا ہے