علامہ اقبال نے کہا تھا
پھول کی پتّی سے کٹ سکتا ہے ہیرے کا جگر
مردِ ناداں پہ کلامِ نرم و نازک بے اثر
بیج سے نکلنے والی کونپل اتنی نازک ہوتی ہے کہ ذرا سا ہاتھ لگنے سے ٹوٹ جاتی ہے ۔ دیکھئے کسی بیج سے نکلنے والی نرم و نازک کونپلیں سڑک کی جمی ہوئی 6 انچ موٹی تہہ کو کس طرح پھاڑ کر اور اتنے وزن کو اُوپر اٹھا کر باہر نکل آئی ہیں
اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی کی قدرت کا کرشمہ ہے کہ ممولے کو باز سے لڑا کر ممولے کو جِتا دے
سڑک کے ٹھیکیدار کی بے ایمانی کا منہ بولتا ثبوت ھے یہ تصویر۔
کاشف صاحب
ٹھیکیدار نے جو کیا ہو گا اُس کا تو وہی پھل پائے گا لیکن آپ اگر گرد و پیش نظر ڈالتے رہیں تو آپ کو کہیں نہ کہیں سیمنٹ کنکریٹ کی 4 انچ موٹی تہہ کو پھاڑ کر نکلی ہوئی کونپلیں بھی نظر آئیں گی جس میں ٹھیکیدار کا کوئی قصور نہیں ہو گا
زبردست…..بہت سبق آموز
Nice picture
کاش اشرف المخلوقات اس نرم ونازک کونپل سے ہی کچھـ سبق سیکھـ لے ور نہ ہم تو ایسے پتھر دل ہو گئے ہیں کہ کہ ایمان کے سب سے نچلے درجے سے بھی گر کر کہیں پاتال میں ہیں ، اگر اب بھی بچاؤ کے لیے اُٹھـ کھڑے ہوں تو اللہ کی رحمت بہت وسیع ہے- بےشک علامہ اقبال نے دہائیوں پہلے اس درد کو کتنے شاندار الفاظ میں بیان کیا- بہت شکریہ ، بھاگتی زندگی میں ایک لمحہ رُکنے کےلیے دینے کا
نورین تبسم صاحبہ
اظہارِ خیال کا شکریہ ۔ آپ نے بالکل درست کہا ۔ قوم اتھاہ گہرایئوں میں گِر چکی ہے اور اُوپر آنے کی ہمت یہ کہہ کر نہیں کرتے کہ کمزور ہیں ۔ اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی ایسے مشاہدات ہماری بہتری کیلئے کراتا رہتا ہے
ثروت صاحبہ یا صاحب
حوصلہ افزائی کا شکریہ
Sahiba