درجہ اوّل ميں کامياب ہونے والے انجنيئر ۔ ڈاکٹر ياسائينسدان بنتے ہيں
درجہ دوم ميں کامياب ہونے والے ايڈمنسٹريٹر بنتے ہيں اور درجہ اوّل والوں پر حُکم چلاتے ہيں
درجہ سوم ميں کامياب ہونے والے سياستدان بن کر وزير بنتے ہيں اور درجہ اوّل اور دوم والے دونوں پر حُکم چلاتے ہيں
جو تعليم ميں ناکام رہتے ہيں جرائم پيشہ بنتے ہيں اور سياستدانوں پر حُکم چلاتے ہيں
اور جو تعليم کے قريب جاتے ہی نہيں وہ سوامی ۔ گُورُو يا پِير بنتے ہيں اور سب اُن کے تابعدار بن جاتے ہيں
بھی تک اس کشمکش میں ہوں ۔۔ ۔ کہ میرا شمار کس میں ہوگا ۔ ۔ ۔
ہا ہا ہا ۔۔۔۔۔
Good
ساجد صاحب
حوصلہ افزائی کا شکریہ
Very nice
آپ کے اس مضمون اور انکل ٹام کے بلاگ پر “پاکستان کے ترقی نہ کرنے کی وجوھات” نامی مضمون کے خیالات کچھ ٹکرا سے گئے ھیں۔
نعمان فیصل صاحب
حوصلہ افزائی کا شکریہ
جوانی پٹا صاحب
مجھے کسی سے ٹکر نہیں لینا ۔ میں اپنے تجربات کی روشنی میں لکھتا ہوں