پی پی پی اور ایم کیو ایم کے عوام کے ہمدرد اور خدمتگار ہونے کے دعووں پر مبنی لمبی لمبی تقاریر سُنتے کان سائیں سائیں کرنے لگے ہیں اور ٹی وی چینلز پر عوام کے کروڑوں بلکہ اربوں روپے کے ضیاع سے بار بار چلنے والے اشتہار دیکھ دیکھ کر آنکھیں دُکھنے کو آئی ہیں
ان کے کرتوتوں کی ایک ادنٰی سی مثال کراچی کے فیڈرل بی ایریا میں واقع گورنمنٹ منیبہ میموریل اسکول ہے جس پر حکمرانوں کی پروردہ مافیا نے ایک سرکاری حُکمنامے کے تحت 12 روز قبل قبضہ کر لیا تھا اور حکمرانوں کو احساس نہیں کہ 11 روز سے اسکول بند پڑا ہے اور سالانہ امتحانات آئیندہ ماہ ہیں ۔ طلباء کا پورا سال برباد ہو جائے گا
طلباء گزشتہ 11 دن سے اسکول کے باہر روزانہ احتجاج کر رہے تھے ۔ منگل 29 جنوری کو طلباء نے ا سکول کے گیٹ کے باہر فرش پر دریاں بچھا کر کلاسیں لیں ۔ اس موقع پر اسکول کے تمام طلباء ، اساتذہ اور ان کے والدین بھی موجود تھے ۔ ان کا کہنا تھا کہ اب وہ اسی طرح پڑھیں گے۔ آخر طلباء نے سکول کے صدر دروازے پر لگا تالا توڑ دیا تاہم تا لا ٹوٹنے کے بعد جب وہ اندر پہنچے تو انہیں سخت دکھ کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ لینڈ مافیا اسکول کا فرنیچر اور ضروری اشیاء اور اسکول کے دروازے کھڑکیاں بھی نکال کر لے جا چکی تھی اور عمارت کا کچھ حصہ بھی توڑ دیا تھا ۔ اساتذہ نے طلبہ سے کہا کہ وہ روزانہ آئیں اور فرش پر ہی تعلیم حاصل کریں۔ وہ فرنیچر کی پرواہ کئے بغیر دریوں پر تدریسی عمل جاری رکھیں گے
انا للہ و انا الیہ راجعون
وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جو جنگوں میں قید ہو جانے والے مجرموں کو چند بچوںکو پڑھا دینے کی شرط پر رہا کر دیا کرتے تھے کے امتی آج اپنے ملک کے بچوںکے تعلیم کے وسائل برباد کر رہے ہیں، اللہ پاک ان کو برباد کرے۔
حیرت کی بات ہے .. لوگ ابھی بھی MQM اور PPP کو اچھا کہتے ہیں …
اب تو تمام حجتیں بھی تمام ہو گئی ہیں ….
ویسے بھی یہ ایک سرکاری عرف عام میں پیلا سکول ہے …
جہاں غریبوں کے بچے پڑھتے ہیں .. لہذا سیاسی جماعتوں کو کیوں فکر ہونے لگے ….
البتہ اگر کسی پرائیویٹ گرامر یا بیکن سکول کی بات ہوتی تو .. انکے اطراف کی سڑکیں بھی غریب کے بچے کے چہرے سے زیادہ صاف ہوتی ہیں …
نعمان صاحب
آپ نے درست کہا ہے سرکاری سکولوں کا یہی حال ہے ۔ شاید آپ جانتے ہی ہوں کہ نظامِ تعلیم پر پہلا ایٹم بم ذوالفقار علی بھٹو نے گرایا تھا ۔ تعلیمی ادارے جو عام لوگ جذبہءِ خدمت اور ثواب کی خاطر چلا رہے تھے اور ایک عمدہ معیار قائم رکھ کر سستی تعلیم مہیاء کر رہے تھے اور جنہیں دیکھ کر سرکاری تعلیمی ادارے بھی عمدہ معیار رکھنے پر مجبور تھے ۔ یہ سارے ذوالفقار علی بھٹو کے حکم پر قومیا لئے گئے اور تمام اساتذہ کو فارغ کر کے ان تعلیمی اداروں کو پی پی پی کے جیالوں کے حوالے کر دیا گیا مگر چند غیر ملکیوں کے تعلیمی ادارے نہ قومیائے گئے اور اُن کی حوصلہ افزائی کی گئی ۔ دوسرا ایٹم بم پرویز مشرف نے بیکن ہاؤس ۔ گرامر سکول اور سٹی سکول وغیرہ کھلوا کر اور انہیں عوام کے پیسے میں سے بے دریغ گرانس دے کر گرایا تھا ۔ یہی گرانٹس اگر سرکاری تعلیمی اداروں کو دی جاتیں تو ان کا حال ایسا نہ ہوتا جیسا اب ہے
۔ دوسرا ایٹم بم پرویز مشرف نے بیکن ہاؤس ۔ گرامر سکول اور سٹی سکول وغیرہ کھلوا کر اور انہیں عوام کے پیسے میں سے بے دریغ گرانس دے کر گرایا تھا ۔ یہی گرانٹس اگر سرکاری تعلیمی اداروں کو دی جاتیں تو ان کا حال ایسا نہ ہوتا جیسا اب ہے۔
انکل! کیا آپ یہ کہ رہے ہیں کہ یہ سکول مشرف کے بعد وجود میں آئی ہے؟ جہاں تک میری معلومات ہیں یہ سکول پہلے بھی برسرپیکار تھیں اور اپر کلاس کی خدمت کر رہی تھیں۔
مقیمِ ھند صاحب
تشریف آوری کا شکریہ ۔ آپ کا خیال درست ہے کہ ایسے چند ادارے پہلے سے معرضِ وجود میں آ چکے تھے مگر صرف کراچی ۔ لاہور اور اسلام آباد میں ۔ اور اس کی وجہ بھی بیان کی جا چکی ہے ۔ مزید یہ کہ ان اداروں کو ان اداروں کا فروغ اور بہت سے شہروں میں افتتاع پرویز مشرف کے دور میں ہوا ۔ شاید آپ جانتے ہوں گے کہ بیکن ہاؤس خورشید محمود قصوری کے خاندان کا ہے جو پرویز مشرف کا وزیرِ خارجہ اور اس کے بہت قریب تھا ۔ واہ چھاؤنی میں پی او ایف کے ملازمین کے ویلفیئر فنڈ سے ایک سکول کی عمارت تیار کی گئی کہ ایک معیاری سکول واہ چھاؤنی کے عوام کے بچوں کیلئے قائم کیا جائے ۔ یہ عمارت بغیر قیمت بیکن ہاؤس کو دے دی گئی
اچھا تو یہ بات ہے۔ غالباْ ۲۰۰۸ میں اایک شہر میں سٹی سکول کے چوکیدار سے میری بات ہوئی تھی۔ اور باتوں باتوں میں اس نے یہ بات بتائی کہ سٹی سکول اور بیکن ھاوَس دونوں ہی ایک ہی خاندان کی ملکیت ہیں۔ اور ایک کی سرپرست خورشید قصوری کی اہلیہ اور دوسرے کی سرپرستی اسی اہلیہ کی بہن ہے۔۔ اور انہیں دنوں ہم نے وہاں اخبار میں پڑھا ہے کہ ان کی نصابی کتب میں مشرف کی خانداں کی مدح میں کچھ شامل کی گئی تھی۔۔۔۔
میرا ماننا ہے ..
اگر ہم آج نجی تعلیمی ادارے ختم کر دیں .. تو چند مہینوں میں سرکاری اسکولوں کی حالت اور تعلیمی معیار اچھا ہو جاۓ گا ….
دنیا میں تعلیم کے میدان میں اتنی زیادہ طبقاتی تفریق شاید ہی کہیں ہو اور اگر ہو گی بھی تو اسکا حال پاکستان جیسا ہی ہو گا ….
میں نے بھی سرکاری اسکول سے پڑھا ہے اور مجھے پتا ہے کہ سرکاری اسکول کے بچے اور نجی گرامر اسکول کے بچے کی دنیا ہی اور (الگ ) ہوتی ہے …
اور اب تو ان دنیاؤں میں فرق بڑھتا ہی جا رہا ہے …
مقیم ھند صاحب
آپ شاید درست کہہ رہے ہیں ۔ اور بھی بہت کچھ کیا ۔ لیکن اُن لوگوں کا کیا کیا جائے جو دو دو نوکریاں کر کے ان لوگوں کی جیبیں بھرتے ہیں
نعمان صاحب
آپ نے بالکل ٹھیک کہا ہے ۔ میرے بچوں نے بھی سرکاری سکولوں میں تعلیم پائی ہے اور اللہ کے فضل سے نام کمایا ہے ۔ ان بڑی بڑی فیسوں والے سکولوں میں پڑھنے والوں میں سے آج تک کسی کو تعلیم میں نام پیدا کرتے نہیں دیکھا ۔ سرکاری سکولوں میں پڑھنے اور بسوں میں دھکے کھانے والے بچے محنتی ہوتے ہیں