میرے پاس 1946ء سے 1948ء تک صیہونی دہشتگردوں کے ظُلم و تشدد اور 1948ء سے 2000ء تک اسرائیلی افواج کے نتیجہ میں مرنے اور زخمی ہونے والے فلسطینیوں اور فلسطین کی املاک کے نقصان کا ریکارڈ نہیں ہے ۔ ذیل میں انتفادہ کی ابتداء یعنی 29 ستمبر 2000ء سے 18 جنوری 2008ء تک اسرائیلی جارحیت اور فلسطینیوں کی جوابی کاروائی کا نتیجہ کے کچھ مصدّقہ اعداد و شمار دیئے ہیں ۔ یہ اعداد و شمار اسرائیل کے حواریوں اور اقوامِ متحدہ کے ریکارڈ سے لئے گئے ہیں ۔ فلسطین کے حامیوں کے مطابق فلسطین کا نقصان بہت کم بتایا گیا ہے ۔ پھر بھی ان اعداد و شمار سے واضح طور پر ثابت ہو جاتا ہے کہ ظالم کون ہے اور مظلوم کون
1 ۔ 18 سال سے کم عمر کے 1446 فلسطینی بچے ہلاک ہوئے اور 124 اسرائیلی
فلسطینی بچے روزمرہ کے کاموں جیسے سکول یا سودا لینے جاتے آتے یا میدان میں کھیلتے یا گھر میں اسرائیلی بمباری یا فوجیوں کی بے تحاشہ فارنگ سے ہلاک ہوئے
2 ۔ 6348 بالغ فلسطینی اور 1072 بالغ اسرائیلی ہلاک ہوئے
3 ۔ 39019 فلسطینی زخمی ہوئے جن میں بہت سے معذور ہو گئے ۔ 8864 اسرائیلی زخمی ہوئے
4 ۔ اسرائیل کی جیلوں میں 7383 فلسطینی سیاسی قیدی ہیں جبکہ صرف ایک اسرائیلی فلسطین میں قید ہے
5 ۔ اسرائیل میں فلسطینیوں نے کوئی گھر تباہ نہیں کیا جبکہ اسرائیلی افواج نے فلسطینیوں کے 24145 گھر مسمار کر دیئے
6 ۔ اسرائیل نے فلسطین کی زمین پر قبضہ کر کے وہاں یہودیوں کی 121 بستیاں بسائی ہیں جن میں کسی ٖیر یہودی کو آنے کی آجازت نہیں ۔ اس کے علاوہ 106 فوجی چوکیاں بنائیں
7 ۔ امریکا کم از کم 3 ارب (3،00،00،00،000) ڈالر سالانہ فوجی امداد دیتا ہے
8 ۔ اسرائیل کی کاروائیوں کو روکنے کی اقوامِ متحدہ میں قرار داد امریکا کبھی منظور نہیں ہونے دیتا اور قرادادِ مذمت کی بھی مخالفت کرتا ہے ۔ اس کے باوجود اسرائیل کے 65 قراد دادِ مذمت منظور ہو چکی ہیں