اسرائیل نے 1955ء میں غزہ اور اردن کی شہری آبادیوں پر چھاپہ مار حملے شروع کر دیئے ۔ جس سے فلسطینی مسلمان تو مرتے رہے مگر اسرائیل کو خاص فائدہ نہ ہوا ۔ 1956ء میں برطانیہ ۔ فرانس اور اسرائیل نے مصر پر بھرپور حملہ کر دیا جس میں مصر کے ہوائی اڈوں کو بھی نشانہ بنایا گیا ۔ ان مشترکہ فوجوں نے سینائی ۔ غزہ اور مصر کی شمالی بندرگاہ پورٹ سعید پر قبضہ کر کے نہر سویز کا کنٹرول سنبھال لیا جو حملے کی بنیادی وجہ تھی ۔ روس کی دھمکی پر اقوام متحدہ بیچ میں آ گئی اور جنگ بندی کے بعد سارا علاقہ خالی کرنا پڑا ۔
اسرائیل نے امریکا اور دوسرے پالنہاروں کی پشت پناہی سے 5 جون 1967 کو مصر ۔ اردن اور شام پر حملہ کر دیا اور غزہ ۔صحرائے سینائی ۔ مشرقی بیت المقدّس ۔گولان کی پہاڑیوں اور دریائے اُردن کے مغربی علاقہ پر قبضہ کر لیا [دیکھئے اُوپر والا نقشہ] ۔ اس جنگ میں امریکا کی مدد سے مصر ۔ اردن اور شام کے راڈار جیم کر دیئے گئے اور اسرائیلی ہوائی جہازوں نے مصر کے ہوائی جہازوں کو زمین پر ہی تباہ کر دیا ۔ اقوام متحدہ نے ایک قرار داد 242 کے ذریعہ اسرائیل کو تمام مفتوحہ علاقہ خالی کرنے کو کہا جس پر آج تک عمل نہیں کیا گیا ۔ اس کے بعد اقوام متحدہ کے مطابق مزید پانچ لاکھ فلسطینیوں کو اپنے ملک فلسطین سے مصر ۔ شام ۔ لبنان اور اُردن کی طرف دھکیل دیا گیا ۔
جب مذاکراتی اور سیاسی ذرائع سے اسرائیل پر کوئی اثر نہ ہوا تو مصر اور شام نے 1973ء میں رمضان کے مہینہ میں اسرائیل پر حملہ کر دیا ۔ مصری فوج نہر سویز کے کنارے اسرائیل کی بنائی ہوئی بیس میٹر اونچی ریت کی دیوار میں شگاف ڈال کر سینائی میں داخل ہو گئی اور دیوار کے پار موجود اسرائیلی فوج کا صفایا کر دیا ۔ مصر نے اسرائیلی ایئر فورس کے دو سو کے قریب ہوائی جہاز سام مزائیلوں سے مار گرائے ۔ اسرائیل کے گھر گھر میں رونا پڑ چکا تھا ۔ ان کے چھ ہزار فوجی اور دوسو پائلٹ ہلاک ہو چکے تھے اور مصری فوج صحرائے سینائی عبور کر کے اسرائیل کی سرحد کے قریب پہنچ گئی تھی ۔
اگر امریکا پس پردہ اسرائیل کی بھر پور امداد نہ کرتا تو فلسطین کامسئلہ حل ہو چکا تھا ۔ امریکا بظاہر جنگ میں حصہ نہیں لے رہا تھا مگر اس کا طیارہ بردار بحری جہاز سینائی کے شمالی سمندر میں ہر طرح سے لیس موجود تھا اس کے راڈاروں اور ہوائی جہازوں نے اسرائیل کے دفاع کے علاوہ مصر میں پورٹ سعید کے پاس ہزاروں اسرائیلی کمانڈو اتارنے میں بھی رہنمائی اور مدد کی ۔ اسرائیلی کمانڈوز نے پورٹ سعید کا محاصرہ کر لیا جو کئی دن جاری رہا ۔ وہاں مصری فوج موجود نہ تھی کیونکہ اسے جغرافیائی لحاظ سے کوئی خطرہ نہ تھا ۔ اپنے دور حکومت میں جمال عبدالناصر نے ہر جوان کے لئے 3 سال کی فوجی تربیت لازمی کی تھی جو اس وقت کام آئی ۔ پورٹ سعید کے شہریوں نے اسرائیلی کمانڈوز کا بے جگری سے مقابلہ کیا اور انہیں شہر میں داخل نہ ہونے دیا ۔ سعودی عرب کے بادشاہ فیصل نے تیل کا ہتھار موثّر طور پر استعمال کیا ۔ پھر امریکا ۔ روس اور اقوام متحدہ نے زور ڈال کر جنگ بندی کرا دی
نچلے نقشہ میں 1946ء سے اب تک فلسطین پر اسرائیل کے بتدریج غیرقانونی قبضہ کی تصویر دکھائی گئی ہے
یہ تبصرہ اس بلاگ میں ایک مسئلہ کی جانچ کرنے کے واسطے کیا جا رہا ہے۔
م بلال م صاحب
پھر مسئلہ حل ہو گیا