بلوچستان میں امن وامان سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں گذشتہ چار روز سے سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں جاری تھی، بینچ کے دیگر ارکان میں جسٹس خلجی عارف حسین اور جسٹس جواد ایس خواجہ شامل تھے، سماعت کے پانچویں اور آخری روز سپریم کور ٹ نے عبوری حکم جاری کردیاجس میں کہا گیا ہے کہ
بلوچستان حکومت انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں روکنے میں ناکام ہے، صوبے میں اغواء برائے تاوان اور ٹارگٹ کلنگ نہیں رُک سکی، مسخ شدہ لاشیں مل رہی ہیں، لیکن ذمہ داروں کا تعین نہیں ہوسکا،
وفاقی حکومت نے بھی صوبے میں ایسے اقدامات نہیں کئے کہ وہ اپنی زمہ داریاں پوری کرے،
صوبائی حکومت پر کرپشن کے الزامات ہیں، وہ بھی معاملات پر نظرثانی کرے،
مسخ شدہ لاشوں، ٹارگٹ کِلنگ اور لاپتہ افراد کے تمام کیسز سی آئی ڈی کو ٹرانسفر کئے جائیں
صوبے میں صاف و شفاف انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنایا جائے
ڈیرہ بگٹی کے ڈیڑھ لاکھ مہاجرین کی آبادکاری کے لئے اقدامات کئے جائیں
صوبے میں مختلف واقعات میں ایف سی کے432 لوگ مارے گئے ہیں لیکن ہر لاپتہ شخص کولاپتہ کرنے میں ایف سی پر الزام عائد کیا جاتاہے
گاڑیوں اور اسلحہ کی راہداریاں جاری کرنے والوں کے خلاف کاروائی عمل میں لائی جائے
کالعدم تنظیموں کی جانب سے مختلف واقعات کی زمہ داری قبول کرنے کے حوالے سے خبروں کی نشر و اشاعت کے حوالے سے بلوچستان ہائی کورٹ کے دئیے گئے فیصلے کی توثیق کی گئی
کیس کی سماعت 31 اکتوبر تک کے لئے ملتوی کردی گئی آئندہ سماعت اسلام آباد میں ہوگی
بلوچستان امن و امان ۔ عبوری فیصلہ
Leave a reply