آج کی دنيا ميں قدريں مفقود اور قيمت عام ہو چکی ہے
اُسے کامياب سمجھا جاتا ہے جو کم محنت سے زيادہ مالی فائدہ حاصل کرتا ہے
کامياب بننے کی بجائے قابلِ قدر بننے کيلئے محنت کيجئے
قابلِ قدر بظاہر زيادہ دے کر تھوڑا پاتا ہے
ليکن عزت و وقار پاتا ہے اور مرنے کے بعد بھی زندہ رہتا ہے
اصل کاميابی یہی ہے
آپکی بات سو فیصد درست ہے۔ میں اسمیں بس اتنا سا اضافہ کرؤنگا کہ اس دنیا میں بھی حقیقی کامیابی انھیں ملی جنہوں نے ثابت قدمی سے محنت کی اور قابلِ قدر بنے۔ اور جن قوموں میں “قابلِ قدر” لوگوں کا تناسب بڑھا۔ وہی قومیں اس دنیا “قابلِ قدر” کہلوائیں۔
واہ، نو لاکھ کی بات کہی آپ نے مگر آج کے دور میں فورآ بھل کے متمنی ہی نظر آتے ہیں ۔ جس کے پاس جتنا پیسا ہو وہ اتنا ہی عزت دار سمجھا جاتا ہے چاہیے دل میں کتنی نفرت ہو۔۔۔۔۔۔بہت اچھی نصیحت ہے ، شکریہ
کوثر بیگ صاحبہ
جی آپ مجھے کچھ کا نہیں چھوڑتیں ۔ میرا شکریہ کس بات پر ؟ شکر گذار تو مجھے آپ کا ہونا چاہیئے کہ آپ یہاں آنے کا تردد کرتی ہیں اور میری حوصلہ افزائی کر کے جاتی ہیں ۔ آپ نے شاید فیصلہ کر رکھا ہے کہ میری ہر بات کی تعریف لکھنا ہے اور میں اندر ہی اند پانی ہوتا رہتا ہوں ۔ میں عام سا ہی آدمی ہوں ۔ انسان بننے کی خواہش ضرور ہے ۔ مجھے کوئی سبق بھی تو پڑھایا کیجئے ۔
آپ کہتے ہیں تو چلیں سبق پڑھا ہی دیتی ہوں۔۔آپ یوں مجھے بیگ صاحبہ نا کہے بلکہ کوثر بہن یا آپا کہہ لیں آخر ہم دینی بہن بھائی ہیں نا۔۔کہیں گستخی تو نہیں ہوگئی۔۔
آج کے دور میں سچی اور نصیحت کی باتیں بھلا کون کرتے ہیں سب ہی منہ کے سامنے اچھا اچھا کہہ کر کام چلاتے ہیں ایسے میں جب بھی آپ کے بلاگ پر آتی ہوں ان باتوں کو پڑھکر تعریف نکلتی ہے بس اس کو الفاظ میں لکھ دیتی ہوں اورجب کوئی بات بری لگےگی یہ بہن اس کا بھی اظہار کر ہی دےگی ۔ہم اپنی کوشش کرینگے اللہ پاک سب مسلمز کو ہدایت دے
کوثر بہن
آپا نہیں کہوں گا کیونکہ ہمارے علاقہ میں کچھ لوگ والدہ کو آپا کہتے ہیں کہیں آپ کو پردادی نہ سمجھ بیٹھیں (یہ صرف مذاق تھا) اگر آپ عمر میں مجھ سے بڑی ثابت ہو گئیں تو آپا کہنا شروع کر دوں گا ۔ خیال رکھیئے گا کہ میری عادت مزاح کی ہے ۔ کہیں گستاخ نہ سمجھ بیٹھیئے گا
میری چھٹی حس اول روز سے مجھے بتا رہی ہے کہ آپ کا تعلق کراچی سے ہے لیکن رہائش کافی عرصہ سے ملک سے باہر ہے ۔ بہرحال یہ زیادہ اہم نہیں ہے ۔ اصل یہی ہے کہ آپ الحمدللہ مسلم ہیں اور درست مسلم ہیں یا کم از کم درست مسلم بننے کی خواہش رکھتی ہیں
اور ہاں ۔ میں جان چکا ہوں کہ آپ بے باک ہیں ۔ اس کا اندازہ میں نے آپ کی ایک تحریر سے لگایا جو آپ نے اپنے بلاگ پر لکھی تھی ۔ مانیں یا نہ مانیں ۔ میں اندر سے پانی پانی ہو گیا تھا شرم سے کہ مجھ میں اتنی ہمت نہیں ہے