سندھ حکومت بالخصوص کراچی والوں کا سدا یہ دعوٰی رہا ہے کہ سندھ آمدن زیادہ کر کے دیتا ہے اسلئے اسے اپنی پوری آمدن اخراجات کیلئے دی جائے ۔ سندھ حکومت اور کراچی والوں کا یہ بھی دعوٰی رہا ہے کہ پنجاب کو اس کی آمدن سے زیادہ حصہ دیا جاتا ہے یعنی جو سندھ کماتا ہے اس میں سے پنجاب کو دیا جاتا ہے
قدرت کا اصول ہے کہ نہ جھوٹ زیادہ دیر چلتا ہے اور نہ سچ زیادہ دیر چھُپا رہتا ہے ۔ وفاقی حکومت نے پچھلے مالی سال (یکم جولائی 2011ء تا 30 جون 2012ء) کے اعداد و شمار شائع کئے ہیں جن کا خلاصہ یہ ہے ۔ غور سے دیکھ لیجئے کہ مظلوم کون ہے اور مظلومیت کے نعرے کون لگاتا ہے ۔ خیال رہے کہ وفاقی حکومت اُنہی سیاسی جماعتوں پر مُشتمل ہے جو سندھ خیبر پختونخوا اور بلوچستان پر حکمران ہیں
۔ ۔ ۔ ۔ تفصیل ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ پنجاب ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ سندھ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ خیبر پختونخوا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ بلوچستان
کُل ریوینیو وصولی ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 5 کھرب 93 ارب ۔ ۔ 3 کھرب 88 ارب ۔ ۔ 2 کھرب 22 ارب ۔ ۔ 1 کھرب 51 ارب
مقررہ قابلِ تقسیم ریوینیو ۔ ۔ ۔ ۔ 5 کھرب 8 ارب ۔ ۔ ۔2کھرب 38 ارب ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 3 ارب ۔ ۔ ۔ ۔
ریوینیو جو صوبے کے پاس رہا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 85 ارب ۔ ۔ ۔ 1 کھرب 50 ارب ۔ ۔ 2 کھرب 19 ارب ۔ ۔ 1 کھرب 51 ارب
ٹیکس ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 42 ارب ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 60 ارب ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 42 ارب
اخراجات کیلئے جو بچا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 1 کھرب 27 ارب ۔ ۔ ۔ 2 کھرب 10 ارب ۔ ۔ 2 کھرب 25 ارب ۔ ۔ 1 کھرب 93 ارب
خسارہ جو صوبے نے ظاہر کیا۔ ۔ ۔ ۔ 8.9 ارب ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 28 ارب ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 3 ارب ۔ ۔ ۔
‘ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
سال کے کُل اخراجات ۔ ۔ ۔ 1 کھرب 35.9 ارب ۔ ۔ 2 کھرب 38 ارب ۔ ۔ ۔ 2 کھرب 28 ارب ۔ ۔ 1 کھرب 93 ارب
غور کیجئے ۔ ۔ ۔
آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑا صوبہ پنجاب ہے ۔ پھر سندھ ۔ پھر خیبر پختونخوا ۔ پھر بلوچستان ۔ پنجاب کی آبادی مُلک کی آبادی کا 65 فیصد ہے اور باقی 3 صوبوں کی کُل آبادی 35 فیصد ہے
پنجاب نے 5 کھرب 93 ارب روپیہ کما کر وفاقی حکومت کو دیا ۔ وفاقی حکومت نے اس میں سے 85 ارب روپیہ پنجاب کو دیا یعنی 12.33 فیصد
سندھ نے 3 کھرب 88 ارب کما کر وفاقی حکومت کو دیا ۔ وفاقی حکومت نے اس میں سے 1 کھرب 50 ارب روپیہ سندھ کو دیا یعنی 36.66 فیصد
خیبر پختونخوا نے 2 کھرب 22 ارب کما کر وفاقی حکومت کو دیا ۔ وفاقی حکومت نے اس میں سے 2 کھرب 19 ارب روپیہ خیبر پختونخوا کو دیا یعنی 98.65 فیصد
بلوچستان نے 1 کھرب 51 ارب کما کر وفاقی حکومت کو دیا ۔ وفاقی حکومت نے سارا یعنی 1 کھرب 51 ارب روپیہ بلوچستان کو دیا یعنی 100.00 فیصد
اس کے باوجود
پنجاب کا خسارہ 9 ارب روپیہ
سندھ کا خسارہ 28 ارب روپیہ
خیبر پختونخوا کا خسارہ 3 ارب روپیہ
اخراجات سب سے کم پنجاب نے کئے ۔ اس سے زیادہ بلوچستان نے ۔ اس سے زیادہ خیبر پختونخوا نے اور سب سے زیادہ سندھ نے
یعنی سندھ حکومت کے اخراجات پنجاب حکومت کے اخراجات سے 75.13 فیصد زیادہ ہوئے
محترم نعمان صاحب۔
؏ اتنی نہ بڑھا پاکی داماں کی حکایت
دامن کو ذرا دیکھ ذرا بندِ قبا دیکھ
: Sep 09 2012 بوقت 11:05 PM ۔نعمان کا کہنا ہے کہ” لیکن کیا کریں فرشتہ صفت لوگوں کو ایسا وفاق قبول ہے جہاں ..ایک اکائی باقی تین سے بھاری ہوتی ہے …بلکہ انکے مجمویے سے بھی بھاری ہوتی ہے …ایسا صرف اکستان کے فرشتوں کو ہی قبول ہو سکتا ہے“
نعمان صاحب یہ مندرجہ بالا الفاظ آپ کے ہیں۔ جس میں ”فرشتہ صفت لوگوں“ سے آپکی مراد شاید پاک فوج سے ہے(اگر مجھے سمجھنے میں غلطی لگی ہو تو تصحیح کر دی جئیے گا۔ ) بہرحال آپ نے بغیر کسی وجہ کے مذکورہ بالا اپنے تبصرے میں ”فرشتہ صفت لوگوں” کے بارے ایک بات اپنی طرف سے فرض کر لی اور محض پنجاب سے بغض نکالنے کے لئیے آپ نے ایک بات گھڑی اور اسے یہ کہہ کر ” ایک اکائی باقی تین سے بھاری ہوتی ہے …بلکہ انکے مجمویے سے بھی بھاری ہوتی ہے“ جبکہ یہاں اکائی سے مراد ”پنجاب“ ہے اور باقی ”تین“ سے مراد بلوچتسان ۔ خیبر پختونستان۔ اور سندھ ہیں۔ ییہں پہ بس نہیں ۔ بکہ پھر آپ مذید گویا ہوتے ہیں” ایسا صرف اکستان کے فرشتوں کو ہی قبول ہو سکتا ہے“ یعنی آپ نے ”پاکستان“ لفظ سے پنجاب لفظ کا پہلا حرف تہجی ”پ“ ہی اڑا دیا ہے۔ ”پاکستان“ لفظ میں ”پ“ کو ایک عام خیال کے تحت پاکستان کے ایک صوبے ” پنجاب“ سے منسوب کیا جاتا ہے۔
محترم!عبدالرؤف صاحب!!۔ کو مخاطب کرتے ہوئے اگلے سانس میں آپ مزید ارشاد فرماتے ہیں ” جناب رؤف صاحب وطن عزیز کے حالات تو ٹھیک ہیں ….آپ شاید اخبارات نہیں پڑھتے …. حالات تو کراچی . بلوچستان اور خیبر کے خراب ہیں …
وطن عزیز کے تو حالات ٹھیک ہیں …“
یعنی آپکے مطابق پنجاب اور اہل پنجاب فوج کے نور نظر ہیں۔ اور کراچی بلوچستان اور خیبر پختونخواہ میں آگ محض اس لئیے لگی ہوئی کہ پنجاب میں ایسا کچھ نہیں ہورہا؟۔
محترم نعمان صاحب۔ یا تو آپ بھہت بھولے ہیں۔ جو کہ نہیں ہیں تو پھر کہنا پڑتا ہے آپ بہت چالاک ہیں اور موقع ملتے ہیں آپ نے موضوع سے ہٹتے ہی اہل پنجاب کو فوج سے متعلقق کرتے ہوئے انہیں فوج کے طفیلی قرار دے دیا اور لگے ہاتھوں کراچی میں بوری بند ٹریڈ مارک مافیا ( یاد رہے نہ پہلے کبھی نہ اب کبھی کسی جگہ اہل اردو کہا یا لکھا گیا ہے اور بوری بند لاشوں کی تجارت کرنے والوں کا تعلق البتہ کراچی سے ضرور ہے جن کی وجہ سے کراچی میں فساد ہے) کی کراچی میں پھیلائی دہشت گردی جسے روکنا بھی پہلے پہل اہلیان کراچی کو ہی ہے کہ وہی اسکا خمیازہ بھگت رہے ہیں۔ آپ اس دہشت گردی کی مذت کرنے کی بجائے اسکی دہشت گردی کا بھی قصوروار پنجاب کو ٹہراتے ہوئے پنجاب پہ چڑھ دوڑے ہیں۔ اور جب آپکو یہ یاد دلوانا چاہا ہے کہ آپ کراچی کے فساد کو مفت میں پنجاب یا اہلیان پنجاب کو قؤسر وار ٹہرا رہے اور آپ کو یہ گزارش کی ہے کہ پنجاب میں بھی لوگوں کو بہت مسائل ہیں مگر وہ ان مسائل کا الزام کسی کے سر منڈھنے سے پہلے اپنے معاملات درست کرنے خود کوشش کرتے ہیں اور ناراض ہوتے ہیں۔ آپ طعنہ دیتے ہیں کہ ہم نے پنجاب اور اہل پنجاب کی خوبیاں کیونکر گنوائی ہیں ۔ یعنی
؏ تمہاری زلف میں پہنچی تو حسن کہلائی
وہ تیرگی جو میرے نامہِ سیاہ میں ہے
آپ نے میرے بارے فرمایا۔”بات آپ نے مبینہ طور پر MQM اور اسکے بھگوڑے قائد سے شروع کی … اور انکی کھل کے برائیاں لکھیں۔۔۔۔“ حضور نعمان صاحب کھل کر برائیاں تو بیان ہی نہیں کیں۔ کیونکہ حوالے کا مقصد یہ دلانا تھا کہ دوسروں کی آنکھ کا ”کھکھ “ دیکھنے سے پہلے اپنی آنکھ کے شہتیر کی فکر کرنی چاہئیے۔ آپکے فرمان کے مطابق ”برائیاں“ یعنی حقائق بیان کرنا مقصود ہوتا تو یہ اجمل صاحب کا بلاگ کم پڑ جاتا۔
آپ فرماتے ہیں۔” بعض لوگ اپنے آپ کو فرشتوں کی قوم سے سمجھتے ہیں جن میں نہ کوئی برائی ہے اور نہ ہی ان میں کوئی تعصب کرنے والا ہے“ حضور اور یہ بات ہیر بھیر کر کئی بار دہرائی ہے۔ جبکہ حقیقت ہے کہ ایسا کوئی تذکرہ میرے تبصرے میں نہیں ملتا۔
؏ آپ پی اپنی اداؤں پہ ذرا غور کریں
ہم اگر عرض کریں گے تو شکایت ہوگی
آپ مزید ارشاد کرتے ہیں۔” یہاں تو ایسے لوگ بھی اپنے آپ کو غیر متعصب کہتے ہیں … جو جذبات کی رو میں اردو بولنے والوں کا اپنے آپ کو پڑھا لکھا کہنے کو… ابو جھل کے پڑھے لکھے ہونے سے ملا دیتے ہیں … کہ وہ بھی تو گمراہ تھا …“
مجھے نہیں علم کہ آپ کا شارہ کس طرف ہے؟ البتہ ایک بات کی وضاحت کر دوں میرے نزدیک ہم اردو بولنے والوں یعنی اہل اردو کی نہائت عزت کرتے ہیں اور پیار کی نظر سے دیکھتے ہیں۔ اردو بولنے والوں سے میرے نہائت مربیانہ اور اچھے تعلقات ہیں ۔ مراسم ہیں۔ میرے دوست ہے اور بہت اچھی دوست ہیں۔ اسلئیے مافیا کی مذمت کی ہے اسکی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اس مافیا نے اہل اردو کو ہی یرغمال بنایا ہوا ہے۔
آپ کا ارشاد ہے۔ ” فرق یہ ہے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔ ۔ اپنی قوم کی اچھائیاں ایسے بیان کرتے ہیں .. جیسے MQM ایک الگ قومیت ہے جس کا موازنہ وہ اپنی صوبائی قوم سے کر رہے ہی …“
محترم نعمان صاحب! جو بات آپ تسلیم کررہے ہیں۔ ہم نے یہی بہت عرصہ پہلے سے یار لوگوں کو سمجھانے کی کوشش کی ہے۔ کہ بات پہ پنجاب کو موردِ الزام ٹہرانا اور پنجاب کی ہر شئے میں کیڑے نکالنا اچھی بات نہیں کہ پنجاب اور پاکستان کی کسی بھی شہر خواہ وہ کراچی پاکستان کا قلب شہر ہی کیوں نہ ہو اسکا موازنہ پناجب سے کرنا ہی سرے سے غلط ہے ہے کہ اگر بین الصوبائی معاملہ ہو تو سندھ، بلوچستان یا خیبر پختونستان کا تو آپس میں موازنہ و مسابقت کریں مگر ایک کسی ننھی منی سی جماعت کا موازنہ پاکستان کے کسی صوبے کے ساتھ ؟ تُک نہیں بنتا۔۔ مگر کچھ لوگ مان کر ہی نہیں دیتے۔
آپکے مطابق۔”آپکا لکھا ہوا مضمون پڑھ لیا ہے انشاللہ اس پر بھی بات ہو گی …“ حضور ۔ ضرور ۔۔ یہ دعوتِ عام ہے۔ یارانِ نکتہ داں کے لئیے۔
نعمان صاحب آخری گزارش ہے کہ ایک عام سے موضوع پہ جس پہ اجمل صاحب۔ عبدالرؤف صاحب۔ ڈاکٹر جواد احمد خان صاحب۔ سعود الحسن صاحب سب رائے دے رہے ہیں اور سب کی رائے احترام سے اتفاق و اختلاف کرتے ہوئے آپ بھی بلاوجہ اہلیان پنجاب کو فوج سے نتھی نہ کرتے۔پنجاب کو فوج کا طفیلی قرار دینے کا تاثر نہ دیتے ،۔ اور جو یہ ایک ناخوشگوار صورتحال آپکے دیدہ دانستہ بلاوجہ تبصرے سے پیدا ہوئی۔ جو نہیں ہونی چاہئیے تھی۔ اسلئیے براہ کرم اگر کوئی بات مزاج پہ ناگوار گزری ہو تو ازراہ کرم اسے سنجیدہ مت لی جئیے گا ۔ میرا ارادہ قطع طور پہ یوں نہیں تھا۔
آپ ماشاءاللہ ایک باشعور انسان ہیں۔ اپنے علم سے ۔ اپنے شعور سے ایک نیا جہاں پیدا کریں ۔ جس میں محبت ہو۔ پیار ہو ۔ برداشت ہو۔ احترام ہو اور سب کو مل جل کر رہنے کا پیغام ہو۔
سعودالحسن صاحب۔
دستاویز نہیں کھل رہی میرے پاس بھی۔
جناب گوندل صاحب،
میرے تبصروں میں اردو بولنے والوں کی اچھائیاں تو بیان ہی نہیں کی گئیں ….
نہ یہ کہا گیا کے میں یا اردو بولنے والے غیر متعصب ہیں مجموعی طور پر … جو خامیاں عام انسانوں میں ہوتی ہیں .. وہ مجھ میں بھی ہیں اور اردو بولنے والوں میں بھی ہیں …
رہی پاکستان کا پ رہ جانی والی بات تو وہ ٹائپنگ کی غلطی تھی .. آپ نے محسوس زیادہ کی کیونکے آپ کا تعلق پ سے ہے ….
اگر آپ انسانی رویوں کی بات کریں تو .. آپ غور کریں کہ پ کی غلطی آپ نے زیادہ محسوس کی اور بتا بھی دی جبکہ باقی پ سے تعلق رکھنے والوں نے کم کی یہ کی ہی نہیں …
حضرت میں فرشتوں کی قوم پنجابیوں کو کہتا ہوں .. وجہ اس کی یہ ہے .. کہ عام محفلوں کی بات ہو .. یہ جلسوں کی یا اخبارات کی . tv یا انٹرنیٹ کی …
ایسا کہیں نہیں ہوتا کہ آپ حضرات اپنی غلطی مانیں .. یا یہ کہ دیں کہ ہم بھی انسان ہیں غلطی ہو جاتی ہے … یعنی کسی خاص فرد نے تھوڑا سا تعصب کر لیا
تو آپ لوگ تو ہوئے فرشتہ …
دوسری بات آپ لوگوں کی خوبیاں .. جو کہ ابھی آپ نے بیان ہی نہیں کی ہیں …
وہ باقی لوگوں سے اتنی زیادہ ہیں … آپ لوگ لگتا ہے کہ پاکستان یا پوری دنیا کے ” موجودہ بنی اسرائیل” ہیں یا چنیدہ لوگ …
جو کچھ بھی کریں غلطی دوسروں کی ہی ہوتی ہے …
رہی بات “پنجاب اور اہل پنجاب فوج کے نور نظر ہیں۔ ” یہ تاثر میرا TV اور انٹرنیٹ سے بنا ہے .. مجھے معلوم ہے کہ جزوی غلط ہے …لیکن آج کل TV یہی کر رہا ہے …
“”محترم نعمان صاحب! جو بات آپ تسلیم کررہے ہیں۔ ہم نے یہی بہت عرصہ پہلے سے یار لوگوں کو سمجھانے کی کوشش کی ہے۔ کہ بات پہ پنجاب کو موردِ الزام ٹہرانا اور پنجاب کی ہر شئے میں کیڑے نکالنا اچھی بات نہیں کہ پنجاب اور پاکستان کی کسی بھی شہر خواہ وہ کراچی پاکستان کا قلب شہر ہی کیوں نہ ہو اسکا موازنہ پناجب سے کرنا ہی سرے سے غلط ہے ہے””
یہ بات تو میں نے آپ کو سمجھانے کی کوشش کی ہے .. آپ اپنے پچھلے تبصرے کو پڑھیں ….
پہلے پیرا میں بوری بند مافیا کی بات ہی اور اور دوسرے پیرا میں اہلیان پنجاب کی تعریفیں اور دوسروں کی خامیاں ..
میں نے جواب میں لکھا تھا “حالانکہ ایک پارٹی کا کسی قوم سے کیا مقابلہ …. واضح رہے کے ہر قوم میں اچھے برے سب لوگ ہوتے ہیں ”
رہی بات میرے تبصرہ کی “” لیکن کیا کریں فرشتہ صفت لوگوں کو ایسا وفاق قبول ہے جہاں ..ایک اکائی باقی تین سے بھاری ہوتی ہے …بلکہ انکے مجمویے سے بھی بھاری ہوتی ہے …ایسا صرف اکستان کے فرشتوں کو ہی قبول ہو سکتا ہے“
تو اس میں فرشتوں سے مراد اہلیان پنجاب ہیں فوج نہیں ،،،
گوندل صاحب کا ارشاد ہے “نعمان صاحب آخری گزارش ہے کہ ایک عام سے موضوع پہ جس پہ اجمل صاحب۔ عبدالرؤف صاحب۔ ڈاکٹر جواد احمد خان صاحب۔ سعود الحسن صاحب سب رائے دے رہے ہیں اور سب کی رائے احترام سے اتفاق و اختلاف کرتے ہوئے آپ بھی بلاوجہ اہلیان پنجاب کو فوج سے نتھی نہ کرتے۔پنجاب کو فوج کا طفیلی قرار دینے کا تاثر نہ دیتے ،۔ اور جو یہ ایک ناخوشگوار صورتحال آپکے دیدہ دانستہ بلاوجہ تبصرے سے پیدا ہوئی۔ جو نہیں ہونی چاہئیے تھی۔ اسلئیے براہ کرم اگر کوئی بات مزاج پہ ناگوار گزری ہو تو ازراہ کرم اسے سنجیدہ مت لی جئیے گا ۔ میرا ارادہ قطع طور پہ یوں نہیں تھا۔”
آخری بات …..میں نے حالیہ تبصروں میں پنجاب کو فوج سے نتھی نہیں کیا ہے …
بلکہ آپ نے فرشتوں سے مراد فوج لی ہے … تو یہ آپکی غلطی ہے .. جو کہ آپ مانیں گے تو نہیں کیونکہ آپ کا تعلق پاکستا ن کی پ سے ہے …
تو جب فساد کی جڑ، میرا فرشتوں کہنا…. آپکا فوج سجھنا ہے تو اسے ختم کرتے ہیں …
رہی آپکی بات ” کراچی میں پھیلائی دہشت گردی جسے روکنا بھی پہلے پہل اہلیان کراچی کو ہی ہے کہ وہی اسکا خمیازہ بھگت رہے ہیں۔ ”
یہ بات پلے نہیں پڑتی … اگر سارا کام کراچی کے عام لوگوں نے ہی کرنا ہے .. تو یہ پولیس .. سول اور ملٹری ا ایجنسیاں اور فوج کس کام کے لئے ہیں …
یہ بتانے کی ضرورت تو شاید نہیں ہو گی کہ پنجاب میں دہشت گردی کے مجرم عام پنجابی پکڑتے ہیں یا مذکورہ بالا ادارے …
محترم! نعماں صاحب۔
میں آپ کا بے حد ممنون ہوں کہ آپ نے میری غط فہمی دور کی۔ ورنہ حقیقت یہ ہے کہ بہت سے لوگ جب پاکستان پاور پلے میں ”فرشتوں“ کے کردار کا ذکر کرتے ہیں۔ تو اشارہ پاکستان کی ان ملٹری ایجینسیوں کی طرف ہوتا ہے جو اپنے پولیٹیکل سیل سے سیاسی زندگی یا سیاستدانوں پہ اثر انداز ہوتے ہیں۔ آپکی نوازش ہے کہ آپ نے اہلیان پنجاب کو فرشتہ سمجھا خواہ یعنی کہ وہ کوئی غلطی ماننے کو تیار نہیں ہوتے۔ اس سے کم از کم اہلیان پنجاب کو کم ازکم فوج وغیرہ کا سول بازو قرار دئیے جانے کا تاثر ختم ہوتا ہے۔
میں آپ کی اس بات سے سوفیصد اتفاق کرتا ہوں ۔ کسی بھی قوم میں اچھے برے دونوں قسم کے لوگ پائے جاتے ہیں۔
” کراچی میں پھیلائی دہشت گردی جسے روکنا بھی پہلے پہل اہلیان کراچی کو ہی ہے کہ وہی اسکا خمیازہ بھگت رہے ہیں۔ ” اس سے مراد یوں تھا کہ سول سوسائٹی جب تک احتجاج بلند نہیں کرتی اسوقت تک لاشیں گرتی رہیں گی اور کراچی کا حسن یوں ہی ماند پڑتے خدانخواستہ اپنا حسن مکمل طور پہ کھو دے کہ لوگ بیروت کی مثال بھول کر کراچی کا ذکر کرنے لگیں۔ اسمیں بھی کوئی شک نہیں اور آپ کی بات سے اتفاق ہے کہ کراچی ایک بہت بڑی گیم پلان کا حصہ ہے جس کے دھاگے کئی ایک جگہوں سے ہل رہے ہیں۔ اور تقریبا یونہی پورے پاکستان میں کسی نہ کسی درجے میں ہورہا ہے۔ لیکن چونکہ کراچی ایک بہت بڑا میٹرو پولس ہے ۔ایک بہت بڑا شہر ہے۔ اسلئیے یہآن معمولی سا بھی واو تو اسکا اثر پورے ملک میں محسوس کیا جاتا ہے ۔ شاید اس لئیے بھی لوگ کراچی کے بارے حساس ہیں۔ اور میری رائے میں جب تک اہلیانِ شہر احتجاج نہیں کرتے ۔ ہماری ایجنسیز اور پولیس کے کانوں پہ جوں رینگے نہ رینگے۔
آخری جملہ درست یوں تھا ” ہماری ایجنسیز اور پولیس کے کانوں پہ تب تک جوں نہیں رینگے گی جب تک اہلیان شہر اس روز روز کی قتل و غارت کے خلاف آواز بلند نہیں کرتے۔ خوہ وہ کسی بھی جماعت کے ہوں انکی سیاسی وابستگیاں کسی سے بھی ہوں کراچی سب کا گھر ہے انہیں آواز بلند کرنی چاہئیے ورنہ چند مٹھی بھر لوگ اسی طرح اہلیان کراچی اور شہر کو یرغمال بنائے رہیں گے۔ اللہ تعالٰی کراچی کی رونقیں اور امن واپس لائے۔
اگر آپ درجہ زیل عبارت لکھ کر گوگل کریں گے تو یقینن اس لنک تک پہنچ جایئں گے۔
punjab budget 2011-12 whitepaper
سعود الحسن صاحب
آپ کی معلومات سے بہت متاءثر ہوا ہوں ۔ میں کم عِلم شخص ہوں اسلئے بات صرف اُس رپورٹ کی کہی ہے جو وفاقی حکومت نے شائع کی ۔ میری تحریر میں صرف اس ٹیکس وغیرہ کا ذکر ہے جو وفاقی حکومت لگاتی ہے اور صوبے وصول کرتے ہیں ۔ اگر باقی کتھا میں پڑ جاؤں تو ایک دسترخوان بچھ جائے گا
گو کہ میری طرف سے یہ موضوع ختم ہوگیا تھا، لیکن کیونکہ اصل دستاویز مل گئی ہے۔ حکومت پاکستان کی وزارت خزانہ کی ویب سائٹ پر موجود دستاویز کا لنک مند درج ہے۔
http://www.finance.gov.pk/fiscal/jul_jun_2011_12.pdf