میں نے دیکھا ہے کہ یومِ آزادی پر کچھ جوان مایوسی کا اظہار کر رہے ہیں ۔ مایوسی گناہ ہے اور یہ آدمی کی اپنی کمزوریوں سے جنم لیتی ہے ۔ میں اس موقع پر صوفی غلام مصطفٰے تبسّم کے کلام کو دہرانا چاہتا ہوں جو اُنہوں نے ماضی میں ایسے ہی ایک موقع پر پیش کیا تھا گو وہ موقع اتنا گھمبیر نہ تھا جتنے آجکل کے حالات ہیں
قدم بڑھاؤ ساتھیو ۔ قدم بڑھاؤ ساتھیو
قدم بڑھاؤ ساتھیو ۔ قدم بڑھاؤ ساتھیو
تم وطن کے شیر ہو ۔ شیر ہو دلیر ہو
تم اگر جھپٹ پڑو تو آسماں بھی زیر ہو
تمہارے دم سے ہے وطن یہ مرغزار یہ چمن
دہک اُٹھے دمن دمن وہ گیت گاؤ ساتھیو
یہ زمیں ۔ یہ مکاں ۔ یہ حسین کھیتیاں
ان کی شان تم سے ہے تُمہی ہو ان کے پاسباں
بچاؤ ان کی آبرو ۔ گرج کے چھاؤ چار سُو
جو موت بھی ہو روبرو تو مسکراؤ ساتھیو
ظلم کو پچھاڑ کے ۔ موت کو لتاڑ کے
دم بدم بڑھے چلو صفوں کو توڑ تاڑ کے
گھڑی ہے امتحان کی ۔ دکھاؤ وہ دلاوری
دہک رہی ہو آگ بھی تو کود جاؤ ساتھیو
قدم بڑھاؤ ساتھیو ۔ قدم بڑھاؤ ساتھیو
قدم بڑھاؤ ساتھیو ۔ قدم بڑھاؤ ساتھیو
ہاں یہ ٹھیک ہے۔
سبحان اللہ ، لوگ کیسے کیسے ہم کو بے وقوف بناتے ہیں !
جو موت بھی ہو روبرو تو مسکراؤ ساتھیو
دہک رہی ہو آگ بھی تو کود جاؤ ساتھیو
یعنی تم خود تو مر جاؤ ، شہید ہوجاؤ ، راشد مہناس و عزیز بھٹی کی طرح اور ملک کو ہمارے بدکردار و بد اخلاق حکمرانوں کے کیلئے محفوظ کرجاؤ، کیا کہنے ہیں صوفی صاحب کے، ویسے بھی یہ کام صوفی اور شعراء تو کرتے نہیں ہیں اور جن کا یہ کام ہے اور جو ایسا کرتے ہیں انکا انجام پاکستان میں کچھ ایسا ہوتا ہے :
01. ISPR : http://www.ispr.gov.pk/front/main.asp?o=t-press_release&date=2012/8/3
02. BBC: http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2012/08/120803_brig_ali_sentenced_zs.shtml
03. HT : http://www.htmediapk.page.tl/PR-04-08-2012.htm
نوٹ: یہ قطعئ ناامیدی یا مایوسی کا اظہار نہیں ہے بلکہ دکھ اور افسوس کا اظہار ہے۔
آپ کو جشن آزادی مبارک
میرے پچھلے تبصرے میں دیئے گئے بی بی سی کی خبر کا پہلا بند غلط بیانی پر مشتمل ہے، جسکی تردید بی بی سی ہی کی ایک اور خبر کے ذریعے ہوجاتی ہے : ملاحظہ ہو : http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2012/03/120319_brig_ali_tf.shtml
قدم بڑھاؤ ساتھیو ۔ قدم بڑھاؤ ساتھیو
جی ہم بھی آپ کے ساتھ ہیں
عبدالرؤف صاحب
صوفی تبسم صاحب اُن میں نہیں تھے جو خودکُشی کی ترغیب دیں ۔ مطلب یہی ہے جو بدکردار لوگ موت کا سبب بن رہے ہیں ان سے پریشان نہ ہوں اور اس بُرائی کی آگ سے ڈر کر چھپنے یا بھاگنے کی بجائے کود کر اسے بجھا دو
رہا بریگڈیئر علی کا معاملہ تو جب تک ملک کے آئین میں اسلام مخالف تمام دفعات تبدیل نہیں کر دی جاتیں ایسا ہوتا رہے گا اور اسلئے پہلا قدم انتخابات میں ذاتیات سے بلاتر ہو کر ووٹ دینا ضروری ہے اور یہ کہ سب ووٹر ووٹ دینے کی تکلیف گوارہ کریں
شعیب صاحب
شکریہ اور آپ کو بھی جشن آزادی مبارک ہو
سر ، آپ بھی اسی شعر کے مصداق کہ:
میر کیا سادہ ہیں بیمار ہوئے جس کے سبب اسی عطار کے لونڈے سے دوا لیتے ہیں
فرماتے ہیں کہ “پہلا قدم انتخابات میں ذاتیات سے بلاتر ہو کر ووٹ دینا ضروری ہے اور یہ کہ سب ووٹر ووٹ دینے کی تکلیف گوارہ کریں” اگر شفاف انتخابات کا یقین ہو بھی تو اس بات کی کیا گارنٹی ہے اکہتر کی تاریخ دوبارہ نہیں دہرائی جائے گی؟
خیر بحث غیر متعلق ہوتی جارہی ہے، لہذا بہتر ہے کہ ادھر ہی ختم کردی جائے۔
آپ آج کل دبئی ہی میں قیام پذیر ہیں ، اگر ممکن ہو اور دل کرے تو ملاقات کرلیتے ہیں، میں بھی ادھر ہی ہوا کرتا ہوں
ام تحریم صاحبہ
تو پھر باندھ لیجئے قمر
عبدالرؤف صاحب
سن 1971ء کے واقعات کا بنیادی کردار سویلین ہی تھا جس نے کہا تھا “جو مشرقی پاکستان جائے گا اس کی ٹانگیں توڑ دیں گے”۔ اور یہ بھی کہا تھا ” اُدھر تم اِدھر ہم”۔
ملاقات کیلئے تردد آپ کو ہی کرنا ہو گا مگر وقت اب بہت تھوڑا رہ گیا ہے ۔ عید کے بعد میں واپس چلا جاؤں گا
السلام علیکم
آپ کو یومِ آزادی مبارک ہو افتخار انکل۔ میرا بھی یہی خیال ہے کہ مایوسی کی باتیں کرنا، جو ہوا اس پر افسوس کرنا اور ماضی کو دہراتے رہنے سے کچھ حاصل نہیں۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ موجودہ نوجوان نسل کو ورثے میں پریشانیاں ہی ملی ہیں لیکن ہاتھ ہر ہاتھ دھر کر نوحہ ماضی پڑھتے رہنے سے کیا ہو گا۔ عمل ضروری ہے چاہے اس کا دائرہ کتنا ہی محدود کیوں نہ ہو۔ مجھے خود میں مثبت تبدیلی لانی ہو گی اور اپنے حصے کی شمع جلانی ہے۔ بہتری خودبخود آئے گی ان شاءاللہ۔
فرحت کیانی صاحبہ
آپ نے درست کہا ۔ اللہ سب کو عمل کی توفیق دے