عنوان دیکھ کر عام قاری راقم الحروف کی دماغی صحت پر شُبہ کرے گا کہ “گھوڑے کی پیٹھ کی ریلوے اور خلائی جہاز سے کیا نسبت ؟” لیکن حقیقت جاننے کے بعد شاید وہ اُن(٭) کی عقل پر حیران ہو جن کے صبح شام قصیدے پڑھے جاتے ہیں
(٭ امریکیوں)
خلائی جہاز کو لانچِنگ پیڈ پر اِستادہ تو دیکھا ہی ہو گا ۔ اس کے ایندھن (feul) کے ٹینک کے دونوں اطراف 2 بڑے بڑے بُوسٹر لگے ہوتے ہیں ۔ یہ ریاست اُوتاہ (Utah) میں ایک تھیوکال (Thiokol) نامی کمپنی بناتی ہے
ان بُوسٹروں کو ڈیزائن کرنے والے انجنیئروں نے ضرور سوچا ہو گا کہ انہیں کچھ بڑا بنایا جائے لیکن مجبوری آڑے آ گئی ہو گی کیونکہ انہیں فیکٹری سے لانچ والی جگہ (launch site) ٹرین پر لے جایا جاتا ہے ۔ فیکٹری سے لانچ والی جگہ جانے کیلئے ریلوے لائن پہاڑ کے اندر بنے ایک غار میں سے گذرتی ہے ۔ اس غار کی چوڑائی ریلوے لائن سے کچھ زیادہ ہے ۔ چنانچہ انجنیئرز کو بُوسٹرز کی چوڑائی اسی حساب سے رکھنا پڑی ۔ ریلوے کی چوڑائی 4 فٹ ساڑھے 8 انچ ہے جو نہائت نامعقول محسوس ہوتی ہے
سوال ۔ ایسی چوڑائی کیوں رکھی گئی ؟
جواب ۔ اسلئے کہ انگلستان سے آئے ہوئے لوگوں نے یہ ریلوے لائن ڈیزائن کی تھی کیونکہ انگلستان میں یہ ایسے ہی بنائی جاتی تھی
سوال ۔ انگلستان میں ایسے بے تُکے سائز کا انتخاب کیوں کیا گیا ؟
جواب ۔ کیونکہ پہلی ریلوے اُن ہی لوگوں نے بنائی جنہوں نے ٹرام وے (tramways) بنائی تھی ۔ اسی لئے اُنہوں نے ریلوے کا سائز وہی رکھا جو ٹرام وے کا تھا
سوال ۔ ٹرام وے کیلئے اُنہوں نے ایسا فضول سائز کیوں اختیار کیا ؟
جواب ۔ کیونکہ اُنہوں نے وہی اوزار (jigs and tools) استعمال کئے تھے جو وہ بگی بنانے کیلئے استعمال کرتے تھے
سوال ۔ بگی کے پہیوں کے درمیان ایسا فاصلہ کیوں رکھا گیا تھا ؟
جواب ۔ اگر وہ اس کی بجائے مختلف فاصلہ رکھتے تو انگلستان کے کئی علاقوں میں بگی کے پہیئے ٹوٹنے کا خدشہ تھا کیونکہ وہاں پرانے زمانے کی سڑکیں تھیں جن پر دو متوازی گہری پگڈنڈیاں بنی ہوئی تھیں
سوال ۔ یہ پگڈنڈیاں کس نے بنائی تھیں ؟
جواب ۔ انگلستان سمیت یورپ میں رومیوں نے سڑکیں بنوائیں تھیں ۔ سڑکیں کچی تھیں اور ان پر رومی فوجیوں کے رتھ چلنے سے گہری پگڈنڈیاں بن گئیں ۔ یہ رتھ رومی حکومت کیلئے بنائے گئے تھے اسلئے سب کے پہیوں کا درمیانی فاصلہ ایک ہی تھا اور یہ فاصلہ 4 فٹ ساڑھے 8 انچ تھا
سوال ۔ لیکن آخر رتھ کے پہیوں کا درمیانی فاصلہ 4 فٹ ساڑھے 8 انچ کیوں رکھا گیا تھا ؟
جواب ۔ کیونکہ رتھ کو 2 گھوڑے چلاتے تھے اور پہیوں کا درمیانی فاصلہ 2 گھوڑوں کی پیٹھ کی کُل چوڑائی سے کچھ زیادہ رکھا گیا تھا جو 4 فٹ ساڑھے 8 انچ بنتا تھا
چنانچہ ریلوے اور خلائی جہاز جیسے اہم منصوبوں کیلئے گھوڑے کی پیٹھ اہم بنیادی حیثیت رکھتی ہے ۔ اب اگر گھوڑے کی پیٹھ کا ذکر آئے تو اسے نظر انداز نہ کیجئے
پس ثابت ہو ا کہ سائنسدان خواہ کتنی ہی ترقی کر جائیں بے بس ہیں نوکر شاہی (Bureoucracy) کے آگے جو تبدیلی کی راہ میں ہمیشہ رکاوٹ رہی ہے
گریٹ ۔ ۔ ۔ اجمل صاحب ۔ ۔ ۔ ۔
بہت معلوماتی مضمون تھا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
نور محمد صاحب
حوصلہ افزائی کا شکریہ
وکیپیڈیا پر سالڈ راکٹ بوسٹر کے صفحے پر بڑی دلچسپ کہانی ملی۔
http://en.wikipedia.org/wiki/Space_Shuttle_Solid_Rocket_Booster#Advanced_Solid_Rocket_Booster
کہ کیسے ناسا کے ایک ایڈوانسڈ سالڈ راکٹ بوسٹر کے منصوبے پر مٹی ڈال دی گئی، پہلے سے چل رہے ڈیزائن کو چلاتے رہنے کے لیے۔
“اے ایس آر بی کے منصوبے کو 1993 میں ایس آر بی کو بہتر بنا کر اس کے استعمال کو جاری رکھنے کے حق میں منسوخ کر دیا گیا۔”
کیا پتا، یہ بھی نوکر شاہی کا ہی کمال رہا ہو۔