امریکا نے “حقیقت” کے نئے معنی دریافت کر کے کئی سال قبل نافذ کر دیئے تھے “حقیقت وہ ہے جو ہم کہیں (Reality is what we say)” یہ الفاظ امریکا کے سابق صدر جارج ڈبلیو بُش نے خود ایک نشریئے میں کہے تھے یعنی اگر امریکا نہ کہے کہ ولادی میر پیوٹن پیدا ہوا ہے تو گویا ولادی میر پیوٹن روس کا صدر ہے ہی نہیں ۔ امریکی نظریہ کے مطابق “انسانی حقوق اور امن” وہ ہوتے ہیں جو امریکی حکمرانوں کو پسند ہو چاہے امریکا کے علاوہ باقی دنیا تباہ ہو جائے
امریکی کردار تو صدیوں قبل افریقیوں کے اغواء اور اُنہیں غلام بنا کر تشدد کرنے سے شروع ہوا تھا جس کی ایک جھلک الَیکس ہَیلی کی کتاب دی رُوٹس (The Roots by Alex Haley) میں موجود ہے لیکن بین الاقوامی 1959ء میں ویتنام پر دھاوا بولنے سے ہوا اور پھر پھیلتا ہی گیا ۔ کہیں امن سے پیار اور کہیں انسانی حقوق کی محبت میں ہزاروں یا لاکھوں بے قصور انسانوں کو ہلاک اور معذور کیا کیا جاتا ہے جن میں عورتیں بوڑھے اور بچے بھی شامل ہوتے ہیں اور کہیں بغیر مقدمہ چلائے سینکڑوں یا ہزاروں مردوں اور عورتوں کو جن میں نابالغ بھی شامل ہوتے ہیں پابندِ سلاسل کر کے بے پناہ تشدد کیا جاتا ہے ۔ صرف نام مختلف رکھے جاتے ہیں ۔ عراق ہو تو “لامتناہی تباہی کے ہتھیار (Weapons of Mass Destruction)” ۔ افغانستان ہو تو کبھی “ورلڈ ٹریڈ سینٹر کی تباہی” کبھی “اسامہ بن لادن” کبھی “القائدہ”۔ کبھی عورتوں کے حقوق”۔ لبیا ہو تو “اسلامی انقلاب”۔ پاکستان کا قبائلی علاقہ ہو تو “افغانستان میں دہشتگردوں کی امداد”۔ اور کچھ نہ سمجھ آئے تو “خظرے کے پیشگی احساس کے نام پر درندگی کو بھی ژرمندہ کیا جاتا ہے ۔ خود اپنے ملک میں اپنے ہی امریکیوں کے ساتھ کیا سلوک کیا جاتا ہے اس کی مثالیں بھی آئے دن سامنے آتی رہتی ہیں
حکمرانوں کی کیا بات امریکی عدالتیں بھی انصاف صرف اپنی پسند کا کرتی ہیں
امریکی سپریم کورٹ نے نومسلم امریکی شہری جوز پڑیلا کی درخواست سننے سے انکار کردیا جس میں اس نے 2007ء میں گرفتاری کے بعد جیل میں بدترین تشدد کی شکایت کی تھی اور وہ سابقہ و موجودہ حکومتی حکام کے خلاف نالش (sue) کرنا چاہتا تھا
اس کو 4 برس تک بغیر الزام جیل میں قید رکھا گیا ۔ بعدازاں مقامی القاعدہ سیل کی مدد کے الزام میں 17 برس قید کی سزا سنادی گئی جس پر امریکن سول لبرٹیز یونین اور پڑیلا کی والدہ نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عدالت نے حکام کو قومی سلامتی کے نام پر کسی بھی شخص سے بدسلوکی اور بدترین تشدد کرنے کیلئے بلینک چیک دے دیا ہے
دوسرا واقعہ نہچے ربط پر کلِک کر کے پڑھیئے
اصل مجرم
بہت زبردست تقریر تھی اس نوجوان کی جو میں نے پہلے پڑھی تھی مگر آج پھر پڑھی
اور میرے خیال میں اس کی باتیں سچ ثابت ہوںگی
واقعی اس کو بار بار پڑھنا چاہئے کس قدر حقیقت بیانی سے کام لیا ہے اس نے ماشا اللہ