حکمرانوں کے اندرون اور بیرون مُلک دورے ایسا فعل ہے جس پر عوام خاص توجہ نہیں دیتے حالانکہ عوام کی گاڑھے پسینے کی کمائی میں سے نچوڑے گئے ٹیکسوں کا بھاری حصہ اِن عام طور پر لاحاصل دوروں پر برباد ہوتا ہے ۔ وزیرِ اعلٰی پنجاب کے سارے دوروں کے مقابلہ میں عوام کے درد کا دعوٰی رکھنے والے وزیر اعظم پیروں کے نوادے یوسف رضا گیلانی صاحب کی ایک جھلک شاید کچھ وضاحت کر پائے
پنجاب اسمبلی میں مسلم لیگ ق کی رُکن زوبیہ رُباب ملک نے سوال اُٹھایا کہ وزیرِ اعلٰی کے غیر مُلکی دوروں کے اخراجات بتائے جائیں ۔ سوال کے جواب میں اعداد و شمار پیش کرنا مجبوری تھی جن کا خلاصہ درج ذیل ہے
جب یہ سوال پنجاب اسمبلی میں جمع کرایا گیا تو اُس وقت تک وزیر اعلٰی شہباز شریف 7 غیر ملکی دورے لگا چکے تھے جن کے سلسلے میں عوام کے خزانے سے کُل 20 لاکھ 60 ہزار روپے ادا کئے گئے تھے ۔ وجہ ؟ ؟ ؟
پہلا دورہ (چین) ۔ 16 نومبر 2008ء ۔ شہباز شریف (وزیر اعلٰی) ۔ تنویر اشرف کائرہ (وزیر) ۔ احمد علی اولکھ (وزیر) ۔ خواجہ عمران نذیر (رُکن) ۔ ہارون خواجہ (مانیٹرنگ سیل) ۔ سیّد طاہر رضا نقوی (سیکریٹری صنعت) ۔ شاہد محمود (ڈائریکٹر جنرل ایل ڈی اے) ۔ محی الدین احمد وانی (ڈی جی پی آر) ۔ عظمت محمود (پی ایس او)
شہباز شریف ۔ تنویر اشرف کائرہ ۔ احمد علی اولکھ ۔ خواجہ عمران نے خرچہ اپنی جیبوں سے دیا ۔ ہارون خواجہ ۔ سیّد طاہر رضا نقوی ۔ شاہد محمود ۔ محی الدین احمد وانی کے اخراجات اُن کے متعلقہ محکموں نے دیئے ۔ عظمت محمود کے اخراجات (152736 روپے) وزیر اعلٰی سیکریٹیریٹ نے ادا کئے
دوسرا دورہ (بحرین ایران دبئی) ۔ 11 جون 2009ء ۔ شہباز شریف ۔ تنویر اشرف کائرہ ۔ سردار دوست محمد کھوسہ (وزیر) ۔ سیّد زعیم حسین قادری (رُکن) ۔ سعید اکبر نوانی (رُکن) ۔ اسماء ممدوٹ (رُکن) ۔ مخدوم سیّد رضا علی گیلانی (رُکن) ۔ مخدوم عبدالقادر گیلانی (رُکن) ۔ پیر سعد احسن الدین (وائس چیئرمین پی بی آئی ٹی) ۔ سیّد طاہر رضا نقوی ۔ عارف ندیم (سیکریٹری) ۔ شعیب بن عزیز (سیکریٹری) ۔ علی سرفراز (اڈیشنل سیکریٹری) ۔ عظمت محمود ۔ ضیاء الحق (پرسنل اٹینڈنٹ وزیر اعلٰی)
شہباز شریف نے اپنے اور ضیاء الحق کے اخراجات ادا کئے ۔ وزراء اور اراکین نے اپنے اپنے اخراجات دیئے ۔ پیر سعد احسن الدین ۔ سیّد طاہر رضا نقوی ۔ عارف ندیم اور شعیب بن عزیز کے خراجات متعلقہ محکموں نے دیئے ۔ علی سرفراز اور عظمت محمود کے اخراجات (257473 روپے) وزیر اعلٰی سیکریٹیریٹ نے دیئے
تیسرا دورہ (لندن ترکی) 9 جنوری 2010ء ۔ شہباز شریف ۔ سردار ذوالفقار علی خان کھوسہ (سِنیئر ایڈوائزر) ۔ اشرف خان سوہنا (وزیر) ۔ شجاع خانزادہ (رُکن) ۔ عطا الحق قاسمی (صحافی) ۔ عارف ندیم (سیکریٹری) ۔ فضل عباس مکن (سیکریٹری) ۔ شعیب بن عزیز ۔ ہارون خواجہ (چیئرمین ایس آئی ای) ۔ سعد احسن الدین ۔ عظمت محمود
شہباز شریف ۔ سردار ذوالفقار علی خان کھوسہ ۔ اشرف خان سوہنا ۔ شجاع خانزادہ نے اخراجات اپنی جیب سے دیئے ۔ عطا الحق قاسمی ۔ عارف ندیم ۔ فضل عباس مکن ۔ شعیب بن عزیز ۔ ہارون خواجہ کے اخراجات متعلقہ محکموں نے ادا کئے ۔ عظمت محمود کے اخراجات (411368 روپے) وزیر اعلٰی سیکریٹیریٹ نے دیئے
چوتھا دورہ (ابو ظبی) 11 دسمبر 2010ء ۔ شہباز شریف ۔ خواجہ محمد آصف (ایم این اے) ۔ ہارون خواجہ ۔ ساجد ظفر دل (پی ایس او وزیر اعلٰی)
شہباز شریف ۔ خواجہ محمد آصف نے اخراجات اپنی جیب سے دیئے ۔ ہارون خواجہ ۔ ساجد ظفر دل کے اخراجات متعلقہ محکمون نے دیئے ۔ ساجد ظفر دل کے اخراجات (215315 روپے) وزیر اعلٰی سیکریٹیریٹ نے دیئے
پانچواں دورہ (ترکی برطانیہ) 26 دسمبر 2010ء ۔ شہباز شریف ۔ خواجہ احمد حسن (چیئرمین ایل ٹی سی) ۔ محمد عامر خان (چیف فوٹوگرافر) ۔ اطہر علی خان (پی آر او وزیر اعلٰی) ۔ ساجد ظفر دل
شہباز شریف نے اپنے اور محمد عامر خان کے اخراجات اپنی جیب سے دیئے ۔ خواجہ احمد حسن کے اخراجات متعلقہ محکمے نے ادا کئے ۔ اطہر علی خان اور ساجد ظفر دل کے اخراجات (355634روپے) وزیر اعلٰی سیکریٹیریٹ نے دیئے
چھٹا دورہ (ہانگ کانگ ۔ چین) 17 اپریل 2011ء ۔ شہباز شریف ۔ رانا ثناء اللہ (وزیر) ۔ پرویز رشید (سینیٹر) ۔ سعد مجید (ایم این اے)
عظمت محمود کے اخراجات (152736روپے) وزیر اعلٰی سیکریٹیریٹ نے دیئے ۔ باقی سب نے اپنی اپنی جیب سے ادا کئے
ساتواں دورہ (برطانیہ) 3 جولائی 2011ء ۔ شہباز شریف ۔ رانا ثناء اللہ ۔ مجتبٰی شجاع الرحمٰن (وزیر) ۔ کامران مائیکل (وزیر) ۔ محمد پرویز ملک (ایم این اے) ۔ بلیغ الرحمٰن (ایم این اے) ۔ انجنیئر خُرم دستگیر خان (ایم این اے) ۔ اراکین پنجاب اسمبلی علی حیدر نور خان نیازی ۔ شجاع خانزادہ ۔ شمسہ گوہر ۔ نوابزادہ سیّد شمس حیدر ۔ شہزادی عمرزادی ٹوانہ ۔ پیر ولائت شاہ کھگہ ۔ مائزہ حمید ۔ چوہدری ندیم خادم ۔ تنویر اسلم ملک اور میاں طارق محمود ۔ شفقت محمود (صحافی جو اب تحریک انصاف میں ہے) ۔ جاوید اسلم (چیئرمین پی اینڈ ڈی) ۔ انیس احمد (چیئرمین سی ایم ایم آئی سی) ۔ شعیب بن عزیز ۔ سیف حمید (چیئرمین پنجاب یوتھ کونسل) ۔ سعادت مظفر (سی ای او پی بی آئی ٹی) ۔ محمد عامر خان ۔ ساجد ظفر دل
شہباز شریف نے اپنے اور محمد عامر خان کے اخراجات ادا کئے ۔ باقی لوگوں کے اخراجات حسبِ سابق ادا ہوئے
یہ رپورٹ پڑھتے ہوئے مجھے یاد آیا کہ بینظیر بھٹو کے دوسرے دورِ حکومت کے دوران قومی اسمبلی میں سوال پوچھا گیا “بتایا جائے کہ نواز شریف کے دورِ حکومت میں وزیر اعظم ہاؤس کے اجراجات کتنے تھے ؟” اس پر نواز شریف کی جماعت کے رکن نے بھی سوال جمع کرا دیا کہ “بینظیر بھٹو کے پہلے دورِ حکومے میں وزیر اعظم ہاؤس میں ہونے والے اخراجات بھی بتائے جائیں”۔ پیپلز پارٹی کے متعلقہ وزیر کو مجبوراً بتانا پڑا ۔ اعداد و شمار کو مجھے یاد نہیں لیکن بینظیر بھٹو کے دور کے اخراجات کروڑوں میں تھے اور نواز شریف کے دور کے لاکھوں میں ۔ اس پر اعتراض ہوا تو وزیر موصوف نے بتایا کہ وزیر اعظم ہاؤس کے ملازمین کی تنخواہوں کے علاوہ سرکاری دعوتوں کے اخراجات سمیت باقی تمام اخراجات نواز شریف اپنی جیب سے دیتے تھے
مندرجہ بالا کے مقابلہ میں وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے غیر ملکی دوروں کیلئے وفاقی حکومت کے بجٹ میں ایک ارب 20 کروڑ روپیہ رکھا گیا ہے ۔ اوائل مئی 2012ء میں وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے 70 رُکنی وفد کے برطانیہ کے ایک ہفتہ کے دورے پر 10 کروڑ روپیہ خرچ کا تخمینہ لگایا گیا تھا جبکہ ان 7 دنوں میں صرف ایک گھنٹہ سرکاری کام پر صرف ہونا تھا ۔ خیال رہے کہ اس دورے میں صرف 6 آدمیوں کے رہنے کے اخراجات میزبان مُلک نے ادا کرنا تھے جبکہ ان 6 افراد کے لندن پہنچنے اور لندن سے واپس جانے کے اخراجات بھی حکومت پاکستان نے ادا کرنا تھے
واقعی آپ نے بڑی محنت سے حقائق جمع کئے ہیں ۔۔۔اور پھر انکو لکھنا بھی تو محنت کا کام ہے ۔۔۔آپکا بہت شُکریہ ۔۔۔آج مُجھے آپکی طرف سے ایک ،ای – میل ملی ہے جسکو میں سمجھ نہیں پایا ہوں ۔ اسکی وضاحت میرے اس تبصرہ کے جواب کے طور پر اپنے بلاگ پرہی کردیں ۔۔۔نوازش کرم مہربانی ۔۔ایم ۔ڈی۔
جناب ہمارا تبصرہ اُڑا دیا گیا ہے؟؟کوئی گُستاخی ہوئی ہو تو معاف کرنا۔
اسد حبیب صاحب
میں ایسی گستاخی نہیں کر سکتا ۔ کل بغیر مجھے بتائے میری ویب سائٹ کا سرور بدل دیا گیا ۔ لگتا ہے ویب سائٹ منتقل ہونے کے عمل کے دوران آپ نے تبصرہ کیا ہو گا ۔ اگر آپ دوبارہ لکھ دیں تو نوازش ہو گی
یہ بات تو شروع سے ہی ظاہر تھی کے آپ شریف برادران کی سیاست سے نظریاتی طور پر قریب ہیں ….
لیکن دودھ کے دھلے شریف برادران بھی نہیں ہیں …. ان کی کرپشن کا ذکر تو غیر ملکیوں نے اپنی کتاب میں کیا ہے …..
بات سادہ سی ہے شریف برادران کے پاس صنعتوں کا جال ہے جس کی آڑ میں کرپشن چھپانا آسان ہے … جب کے وہ چھپانے کی کوشش بھی کرتے ہیں ..
انکے حریف کرپشن چھپانے کی کوشش بھی نہیں کرتے اس لئے آسان ہدف ہیں ….
نعمان صاحب
آپ بھی اُونٹوں میں بھیڑ پہچانتے ہیں ۔ ویسے تو فیصلے میں عُجلت تو ہمارے بھائیوں کی اکثریت کا خاصہ ہے ۔ میں کسی بھی سیاستدان کو اپنا رہبر نہیں بنا سکتا ۔ میں مغربی طرزِ جمہوریت کو آدمی کا استحصالی نظام کہوں تو بے جا نہ ہو گا ۔ میرا نظریہ آپ اُس وقت تک نہیں سمجھ سکیں گے جب تک آپ میری زندگی کا مطالعہ نہ کریں اور یہ کام آپ کیلئے بہت مشکل ہے ۔
میاں شریف کی اولاد کے متعلق ایک غیر مُلکی نے کتاب لکھی اور اس میں زیادہ تر حوالے غیر مصدقہ ہیں ۔ میرا یہ مطلب نہیں کہ نواز شریف یا شہباز شریف متقی پرہیزگار ہیں ۔ میرا کام صرف حقیقت کی نشاندہی کرنا ہے جہاں تک میرے علم میں ہو ۔
آپ نے مجھے اپنے ملک سے باہر جانے اور پھر وہیں کا ہو رہنے کی وجوہات بتانا تھیں جس کا میں مُنتظر ہوں
بالکل میں آپکی تحریر کے مرکزی خیال سے ١٠٠ فیصد متفق ہوں ….
اگر کسی صوبہ کا وزیر علیٰ اچھا کام کرتا ہے …. تو اس کی تعریف ہونی چاہیے ….
میرے نزدیک اگر اچھے عمل کی تعریف نہ ہو تو اچھے کام کرنے والا پھر وہ بھی نہ کرے ….
اس میں بھی کوئی دو راۓ نہیں ہیں کے پنجاب کے موجودہ وزیر ا علیٰ باقی تمام صوبوں کے وزرا ا علیٰ سے بہتر ہیں …..
سندھ کا تو عالم یہ ہے کے یہاں فنڈ استعمال ہی نہیں ہوتا … کم از کم پنجاب کا وزیر علیٰ تو ایسا ہی جس کے کاموں پہ بحث ہوتی ہوتی ہے ورنہ تو باقی لوگ تو اتنا بھی نہیں کرتے کے کوئی ان پر دو لفظ ہی لکھ دے ….
اپنے بارے میں آپکو بتاؤں گا لیکن بلاگ پے نہیں بلکہ الگ سے email میں …..
نعمان صاحب
مثل مشہور ہے “غلطی وہی کرے گا جو کام کرے گا ۔ جو کچھ کرے گا ہی نہیں وہ غلطی کیا کرے گا” لیکن ہمارے ملک میں تو حکمرانوں نے غلطیاں کرنے کا مقابلہ شروع کیا ہوا ہے ۔ بینظیر انکم سپورٹ فنڈ جس میں موجودہ سال میں 50 ارب روپیہ رکھا گیا تھا اور 30 ارب کا حساب نہیں ملتا ۔ اگلے سال کیلئے اس میں 70 ارب روپیہ رکھا گیا ہے ۔ ۔ شاید اسلئے کہ ووٹر ہانکے جا سکیں
میرا ای میل کا پتہ تو آپ کے پاس ہے نا