قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران پی پی پی کے ایک رکن نے اپنی تقریر کے دوران ایک کہانی سنائی
ایک باپ نے اپنے تین بیٹوں کو ایک ایک سو روپیہ دیا اور کہا کہ ایسی چیز خرید کر لاؤ کہ اس سے یہ کمرہ بھر جائے ۔ ایک بیٹا 100 روپے کی کپاس خرید لایا لیکن اس سے کمرہ نہ بھر سکا ۔ دوسرا بیٹا 100 روپے کا بھوسہ خرید لایامگر اس سے بھی کمرہ نہ بھر سکا ۔ تیسرا بیٹا بہت ذہین تھا ۔ وہ گیا اور ایک روپے کی موم بتی لے آیا ۔ اسے جلا کر کمرے میں رکھ دیا تو اس کی روشنی سے سارا کمرہ بھر گیا
اس کے بعد پی پی پی کے رُکن قومی اسمبلی نے کہا “ہمارے صدر زرداری صاحب تیسرے بیٹے کی طرح ہیں ۔ جس دن سے صدر بنے ہیں مُلک کو خوشحالی کی روشنی سے منوّر کر دیا ہے
اسمبلی حال کی پچھلی نشستوں سے کراچی سے مُنتخب ایک رُکن کی آواز آئی “وہ سب تو ٹھیک ہے ۔ باقی 99 روپے کہاں ہیں ؟”۔
ہاہاہا۔۔۔۔۔پچھلی نشست والا کھپے
باقی ننانوے روپے :ڈ:ڈ:ڈ:ڈ:ڈ:ڈ:ڈ
ھان جی پچھلی نتسھت والے نو کھپاو ھن
السلام علیکم
بہت خوب افتخار بھائ ، پوری اسمبلی میں ایک بندہ توایسا نکلا جو نظر نا آنے والی چیز پربھی نظر رکھتا تھا
پرمجھے ڈر ہے اس سوال کے بعد وہ بندہ بھی مسنگ پرسن کی لسٹ میں شامل نہ ہو گیا ہو گا
نوید صاحب
یہ دلچسپ بات ہے کہ پنجابی کا کپھے اور سندھی کا کھپے ایک دوسرے کا اُلٹ لگتے ہیں حالانکہ سندھی اور پنجابی دونوں ایک ہی قدیم زبان کی بگڑی ہوئی یا ترقی یافتہ شکلیں ہیں
بہت خوب ۔ ۔ ۔