ابھی تو یہ حال ہے کہ سڑک پر کھڑا میرے جیسا چھ فٹا انسان بھی گاڑی والے کو نظر نہیں آتا
میرے خالق و مالک ۔ وہ دن کب آئے گا جب اس گورے اجنبی کی طرح میرے ہموطن بھی اپنی گاڑی روک کر معصوم جانوں کو بچانے کا اہتمام کریں گے ؟
میں شاعر نہیں ہوں ۔ میرے دل نے جو کہا میں لکھ رہا ہوں
کاش کہ میرے وطن میں آزادی کا وہ دور آئے
جب میرے ہموطن ہر جان کو قیمتی سمجھیں
جب ہر ہموطن دوسرے کا بھی اچھا سوچے
جب میرے وطن میں کوئی سچ کو نہ ترسے
جب کوئی بھی جبیں نہ خوف سے تر ہو
انسان کی اپنی ہر سانس پر اپنا حق ہو
جب ہر چھوٹے بڑے کا اپنا اپنا قد ہو
جب ظُلم کا ہر کلمہ اور ہر وار رَد ہو
پیارے دیس کے پیارے لوگو
اب تو مدہوشی سے جاگ اُٹھو
کہیں دیر زیادہ نہ ہو جائے اور
اپنے پاس صرف پچھتاوا رہ جائے
کافی خوبصورت تحریر ہے
شکریہ