إِنَّ الله لاَ يُغَيِّرُ مَا بِقَوْمٍ حَتَّی يُغَيِّرُواْ مَا بِأَنْفُسِہِمْ (سورت13الرعدآیت11) ترجمہ ۔ الله تعالٰی کسی قوم کی حالت نہیں بدلتا جب تک وہ خود اسے نہ بدلیں جو ان کے دلوں میں ہے ۔ ۔ ۔ وَأَن لَّيْسَ لِلْإِنسَانِ إِلَّا مَا سَعَی (سورت 53 النّجم آیت 39) ترجمہ ۔ اور یہ کہ ہر انسان کیلئے صرف وہی ہے جس کی کوشش خود اس نے کی ۔ ۔ ۔ سُبْحَانَكَ لاَ عِلْمَ لَنَا إِلاَّ مَا عَلَّمْتَنَا إِنَّكَ أَنتَ الْعَلِيمُ الْحَكِيمُ ۔ ۔ ۔ ميرا مقصد انسانی فرائض کے بارے میں اپنےعلم اور تجربہ کو نئی نسل تک پہنچانا ہے ۔ ۔ ۔ رَبِّ اشْرَحْ لِی صَدْرِی وَيَسِّرْ لِی أَمْرِی وَاحْلُلْ عُقْدة مِنْ لِسَانِی يَفْقَھُوا قَوْلِی
۔”اگر کسی قوم کو بغیر جنگ کے شکست دینا ہو تو اس قوم میں فحاشی پھیلا دو“۔
انکل جی انگریجوں میں تو فحاشی اپنی انتہا پر ہے،مگر وہ تو مزید ترقی کر رہے ہیں۔
ماموں
حیرت ہے کہ صلاح الدین ایوبی اسی بات کر سکتا ہے
جب کہ شاید یہ بات اس طرح ہو” کہ جس قوم میں فحاشی پھیل جاے اس کو جنگ کے بعیر ہی ہارایا جاسکتا ہے’
وسیم رانا صاحب
گویا آپ کے مطابق صلاح الدین ایوبی نے غلط کہا تھا
ویسے جس ترقی کی بات آپ کر رہے ہیں وہ انسانیت کی ترقی نہیں اجاراداری ہے ۔ رہی بات سائنسی ترقی کی تو زیادہ اور آسانی سے قتلِ عام یا پھر خودکُشی کرنے کی آسانی ہو گئی ہے ۔ جسے غیرترقی یافتہ دور کہا جاتا ہے اُس زمانے میں اپنے علاقے یا گھر میں انسان محفوظ تھا
بہت عمدہ قول ہے صلاح الدین ایوبی کا ۔۔۔۔
اس قول کی حقانیت اگر دیکھنی ہو تو افغانستان سے آنے والی خبروں پر نظر رکھیے۔ فحاشی بزدلی اور جنگ سے نفرت پیدا کرتی ہے اور قوموں کو اپنے دفاع میں لڑمرنے کے جذبے سے محروم کر دیتی ہے۔
آج افغانستان میں امریکیوں کے لیے ڈائپرز منگائے جا رہے ہیں کہ دوران جنگ انہیں اپنی بکتر بند گاڑیوں سے نکلنا نہیں پڑے۔ ہر چوتھا سپاہی نفسیاتی مریض بن جاتا ہے محض جنگ اور اپنی موت کے خوف سے۔
پھر جنگ اور دفاع کو ترقی سے نتھی نہیں کرنا چاہیے یہ دو الگ چیزیں ہیں۔
اجم چاچا کیا آپ صلاح الدین رحمۃ اللہ علیہ کے اس قول کی کوی سند ڈھونڈ سکتے ہیں ؟؟ میں پچھلے دن مضمون پڑھ رہا تھا کہ بہت سے اقوال جو ہیں وہ بعد کے گھڑے ہوئے ہیں ۔
چچا ٹام صاحب
صلاح الدین ایوبی کا نہ سہی قول تو درست ہے ۔ ویسے لوگ تو اپنے پاس سے بات گھڑ کے اس کے آگے القرآن لکھ دیتے ہیں جیسے شادی کے دعوت ناموں پر لکھا ہوتا ہے “رشتے آسمان پر بنتے ہیں اور زمین جوڑے جاتے ہیں”۔
زبردست
۔”اگر کسی قوم کو بغیر جنگ کے شکست دینا ہو تو اس قوم میں فحاشی پھیلا دو“۔
انکل جی انگریجوں میں تو فحاشی اپنی انتہا پر ہے،مگر وہ تو مزید ترقی کر رہے ہیں۔
حیرت ہے کہ صلاح الدین ایوبی اسی بات کر سکتا ہے
جب کہ شاید یہ بات اس طرح ہو” کہ جس قوم میں فحاشی پھیل جاے اس کو جنگ کے بعیر ہی ہارایا جاسکتا ہے’
وسیم رانا صاحب
گویا آپ کے مطابق صلاح الدین ایوبی نے غلط کہا تھا
ویسے جس ترقی کی بات آپ کر رہے ہیں وہ انسانیت کی ترقی نہیں اجاراداری ہے ۔ رہی بات سائنسی ترقی کی تو زیادہ اور آسانی سے قتلِ عام یا پھر خودکُشی کرنے کی آسانی ہو گئی ہے ۔ جسے غیرترقی یافتہ دور کہا جاتا ہے اُس زمانے میں اپنے علاقے یا گھر میں انسان محفوظ تھا
ماموں صاحب
آپ نے صرف الفاظ اور ترتیب بدل دی ہے
بہت عمدہ قول ہے صلاح الدین ایوبی کا ۔۔۔۔
اس قول کی حقانیت اگر دیکھنی ہو تو افغانستان سے آنے والی خبروں پر نظر رکھیے۔ فحاشی بزدلی اور جنگ سے نفرت پیدا کرتی ہے اور قوموں کو اپنے دفاع میں لڑمرنے کے جذبے سے محروم کر دیتی ہے۔
آج افغانستان میں امریکیوں کے لیے ڈائپرز منگائے جا رہے ہیں کہ دوران جنگ انہیں اپنی بکتر بند گاڑیوں سے نکلنا نہیں پڑے۔ ہر چوتھا سپاہی نفسیاتی مریض بن جاتا ہے محض جنگ اور اپنی موت کے خوف سے۔
پھر جنگ اور دفاع کو ترقی سے نتھی نہیں کرنا چاہیے یہ دو الگ چیزیں ہیں۔
اجم چاچا کیا آپ صلاح الدین رحمۃ اللہ علیہ کے اس قول کی کوی سند ڈھونڈ سکتے ہیں ؟؟ میں پچھلے دن مضمون پڑھ رہا تھا کہ بہت سے اقوال جو ہیں وہ بعد کے گھڑے ہوئے ہیں ۔
چچا ٹام صاحب
صلاح الدین ایوبی کا نہ سہی قول تو درست ہے ۔ ویسے لوگ تو اپنے پاس سے بات گھڑ کے اس کے آگے القرآن لکھ دیتے ہیں جیسے شادی کے دعوت ناموں پر لکھا ہوتا ہے “رشتے آسمان پر بنتے ہیں اور زمین جوڑے جاتے ہیں”۔