پچھلے دنوں ایک کتبہ کتابِ چہرہ (Face Book) پر گردش میں نظر آیا جس میں قرآن شریف کے حوالے سے ثابت کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ جشنِ عید میلادالنبی منانا چاہیئے ۔ پہلے اس کتبے کو پڑھ لیجئے پھر وہ آیات جن کا حوالہ بطور ثبوت پیش کیا گیا ہے اُن کا اصل ترجمہ کتبہ کے بعد نیچے پڑھ لیجئے اور موازنہ کر لیجئے کہ درست کیا ہے
سورت آل عمران ۔ آیت 103 ۔ اور سب مل کر خدا (کی ہدایت کی) رسی کو مضبوط پکڑے رہنا اور متفرق نہ ہونا اور خدا کی اس مہربانی کو یاد کرو جب تم ایک دوسرے کے دشمن تھے تو اس نے تمہارے دلوں میں الفت ڈال دی اور تم اس کی مہربانی سے بھائی بھائی ہوگئے اور تم آگ کے گڑھے کے کنارے تک پہنچ چکے تھے تو خدا نے تم کو اس سے بچا لیا اس طرح خدا تم کو اپنی آیتیں کھول کھول کر سناتا ہے تاکہ تم ہدایت پاؤ ۔
سورت الضحٰی ۔ آیات 9 تا 11 ۔ تو تم بھی یتیم پر ستم نہ کرنا ۔ اور مانگنے والے کو جھڑکی نہ دیں ۔ اور اپنے پروردگار کی نعمتوں کا بیان کرتے رہنا۔
سورت یونس ۔ آیت 58 ۔ کہہ دو کہ (یہ کتاب) خدا کے فضل اور اس کی مہربانی سے (نازل ہوئی ہے) تو چاہئے کہ لوگ اس سے خوش ہوں۔ یہ اس سے کہیں بہتر ہے جو وہ جمع کرتے ہیں۔
سورت انبیاء ۔ آیت 107 ۔ اور (اے محمد!) ہم نے تم کو تمام جہاں کے لئے رحمت (بناکر) بھیجا ہے
سورت آل عمران ۔ آیت 164 ۔ کا ترجمہ یہ ہے ۔خدا نے مومنوں پر بڑا احسان کیا ہے کہ ان میں انہیں میں سے ایک پیغمبر بھیجے جو ان کو خدا کی آیتیں پڑھ پڑھ کر سناتے اور ان کو پاک کرتے اور (خدا کی) کتاب اور دانائی سکھاتے ہیں۔ اور پہلے تو یہ لوگ صریح گمراہی میں تھے
سورت ابراھیم ۔ آیت 7 ۔ اور جب تمہارے پروردگار نے (تم کو) آگاہ کیا کہ اگر شکر کرو گے تو میں تمہیں زیادہ دونگا اور اگر ناشکری کرو گے تو (یاد رکھو کے) میرا عذاب (بھی) سخت ہے۔
سورت ابراھیم ۔ آیت 5 ۔ اور ہم نے موسیٰ علیہ السلام کو اپنی نشانیاں دیکر بھیجا کہ اپنی قوم کو تاریکی سے نکال کر روشنی میں لے جاؤ۔ اور انکو خدا کے دن یاد دلاؤ۔ اور اس میں ان لوگوں کے لئے جو صابر و شاکر ہیں (قدرت خدا کی) نشانیاں ہیں۔