ہاں جناب ہوا يوں کہ 28 ستمبر 2010ء کو حادثہ ميں شديد زخمی اور بيہوش ہونے کے بعد بندہ بشر تو ہسپتال پہنچ گيا اور ميرا بليک بيری سمارٹ فون کسی ضرورتمند کی جيب ميں ۔ بيٹے نے نيا نوکيا ای 5 سمارٹ فون [Nokia E5 Camera smart phone] لے ديا ۔ اس کا کيمرہ 5 ميگا پِکسل ہے اسلئے مجھے پسند آيا ۔ قبل اس کے کہ ميں اسے استعمال کرنے کے قابل ہوتا ايک مہمان جو ميری مزاج پرسی کو آئے تھے نے اس کا کيمرہ
استعمال کرنے کے بعد مجھے تصوير دکھائی تو وہ کچھ اس طرح تھيں
ميں نے موصوف سے کہا کہ سيٹنگز [settings] وغيرہ ديکھ ليجئے ۔ جاپانی ايسا مال نہيں بناتے ۔ وہ کہنے لگے ميں نے سب کچھ کر ديکھا ہے ۔ ميں مخمصے ميں پڑ گيا کہ 22000 روپيہ غارت ہو گيا
جب ميں کمپيوٹر چلانے کے قابل ہوا تو ويب پر تلاش کی ۔ وہاں کچھ لوگوں کا وہی اعتراض ديکھا کہ نوکيا ای 5 کا کيمرہ بيکار ہے اور تصوير دودھيا سی آتی ہے ۔ يہ لوگ نہ تو افريقہ کے جنگلوں ميں رہنے والے تھے اور نہ پاکستان کے گاؤں ميں بلکہ خالص ترقی يافتہ مُلکوں بشمول امريکا کے رہنے والے تھے ۔ ميں تو کليجہ تھام کے بيٹھ گيا
ايک دن مجھے ميرے اندر کے افتخار اجمل بھوپال نے ٹھونکا ديا اور کہا “اوئے ۔ بسسس ۔ يرک گيا نا گورے فرنگيوں کے سامنے ؟ بڑا بنا بيٹھا تھا عقلمند اور عقل کو بند کر کے بيٹھ گيا ہے ۔ چند ہی لمحوں ميں وہ ہار نہ ماننے والا افتخار اجمل بھوپال جاگ اُٹھا اور نوکيا ای 5 لے کر بيٹھ گيا اور اس کا معائنہ اپنی عقل جو محدود کے مطابق شروع کيا ۔ ميں نے ديکھا کہ اس کے کيمرہ کے عدسے [lense] اور فليش لائٹ کے سامنے ايک شفاف شيٹ لگی ہے ۔ بس ميں سمجھ گيا کہ بات وہی ہو گی جو ميں نے اس بلاگ پر لکھی تھی “سب سے بڑا مسئلہ”
ميں نے اس شفاف شيٹ کو اُتار کر
تصويريں کھينچی تو وہ ايسی بنیں
ميں جانتا ہوں کہ اس حقيقت کے باوجود ميرے چند محترم ہموطن نہيں مانيں گے کہ يورپ اور امريکا کے لوگ بھی عقل سے پيدل ہو سکتے ہيں ۔ جواز سائنس کی ترقی بتايا جائے گا
اللہ رے تيری شان ۔ ہم بہت بڑے مسلمان