يکم دسمبر جمعرات کو سپریم کورٹ کی طرف سے میمو گیٹ اسکینڈل کی تحقیقات کیلئے کمیشن کی تشکیل کے فیصلے سے پیدا شدہ صورتحال اور اپنی حکومت کو لاحق خطرات پر صدر مملکت اور پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے اپنے اتحادیوں سے ہنگامی رابطے کئے اور کہا کہ “بھٹو کا روحانی بیٹا اور بینظیر کا بااعتماد ساتھی ہوں ۔ قوم شہید بینظیر بھٹو کے بااعتماد ساتھی پر اعتبار کرے”
ماضی پر ايک نظر
آصف علی زرداری بينظير بھٹو کے دورِ حکومت ميں مِسٹر ٹين پرسينٹ [10 percent] کے نام سے جانا جاتا تھا
بیگم نصرت بھٹو نے اپنی بیٹی وزیرِ اعظم بے نظیر سے کہا تھا کہ
“میر مرتضیٰ بھٹو کے دو مطالبات ہیں۔ ایک یہ کہ پارٹی میں انتخابات کرائے جائيں اور دوسرا یہ کہ حکومت کو بدترین کرپشن سے پاک صاف کیا جائے۔ یہ دونوں مطالبات درست ہیں اور اُنہیں تسلیم کیا جائے”
اس دوٹوک اعلان کے بعد ستمبر 1996ء ميں 70 کلفٹن کے سامنے میر مرتضیٰ بھٹو گولیوں سے بھون دیئے گئے کیونکہ وہ جناب آصف زرداری اور بے نظیر کے اقتدار کو چیلنج کر رہے تھے
بیگم نصرت بھٹو پر مرتضٰے بھٹو کی ہلاکت کا بہت اثر ہوا ۔ اُسے دبئی لے جا کر وہيں رکھا گيا اور نيند کے ٹيکے سالہا سال لگائے جاتے رہے بالآخر وہ اکتوبر 2010ء ميں اس دنيا کو چھوڑ کر سُکھی ہوئی
نومبر 1996ء ميں بينظير بھٹو کی حکومت ختم کر دی گئی اور آصف علی زرداری کو گرفتار کر ليا گيا ۔ آصف زرداری پر مرتضٰے بھٹو کے قتل اور کرپشن سميت 8 مختلف مقدمات تھے
نومبر 2004ء ميں آصف زرداری نے فوجی آمر جنرل پرويز مشرف کے ساتھ کچھ مُک مُکا کيا اور اُسے ضمانت پر رہا کر ديا گيا
اُنہی دنوں خبر پھيلی تھی کہ آصف علی زرداری اور بينظير بھٹو کے درميان ناچاقی [separation] ہو چکی ہے
چاہيئے تھا کہ آصف علی زرداری رہا ہو کر اپنے بيوی بچوں کے پاس جا کر رہتے مگر وہ امريکہ چلے گئے جس سے اس بات کو تقويت ملی کہ بينظير بھٹو اور آصف علی زرداری کے درميان عليحدگی ہو چکی ہے
نومبر 2007ء ميں بينظير بھٹو کو ہلاک کر ديا گيا ۔ اس قتل کی نہ تو آصف زرداری نے ايف آئی آر درج کرائی اور نہ کسی قسم کا ملکی عدالت ميں مقدمہ دائر کيا ۔ اُلٹا معاملہ کو طويل دينے اور عوام کو بيوقوف بنانے کی خاطر ايک بے معنی تفتيش اقوامِ متحدہ کے حوالے کر کے عوام کا لاکھوں ڈالر برباد کيا ۔ 4 سال ہونے کو ہيں جن ميں پونے 4 سال پيپلز پارٹی کی حکومت رہی ہے اور ساڑھے 3 سال خود آصف علی زرداری صدر رہے ہيں مگر بينظير کے قاتلوں کی مناسب نشاندہی کيلئے کچھ نہيں کيا گيا
ذولفقار علی بھٹو کی چھوٹی بيٹی صنم بھٹو باپ کی جائيداد سے محروم پرديس ميں بيٹھی بمشکل اپنے اور اپنے بچوں کے اخراجات پورے کر رہی ہے
ذولفقار علی بھٹو کی پوتی فاطمہ بھٹو اور پوتا ذوالفقار جونيئر دادا کی ہر قسم کی وراثت سے محروم خوف ميں زندگی بسر کر رہے ہيں
کيا يہ حقائق اس بات کی نشاندہی کرتے ہيں کہ آصف علی زرداری روحانی بيٹا ہيں ذوالفقار علی بھٹو کا ؟
مجھے تو ان سیاست دانوں سے یوں سمجھو کہ نفرت سی ہے ۔۔۔