Daily Archives: October 1, 2011

بھُولائے نہ بھُولے

کچھ ايسے واقعات ہوتے ہيں جنہيں آدمی ياد رکھنا چاہتا ہے مگر بھُول جاتا ہے اور پريشان ہوتا ہے
ايسے واقعہ کا کيا کيا جائے جسے آدمی لاکھ بھْولانا چاہے مگر وہ اپنے چھوڑے ہوئے اثرات کے ذريعہ اپنی ياد دلاتا رہے

ايک سال گذر چکا ۔ کہنے کو ايک عام سی بات تھی کہ ميں 28 ستمبر کی شام لاہور ميں خيابانِ جناح پر انتظار ميں کھڑا تھا کہ ٹريفک رُکے اور ميں سڑک پار کروں کہ ايک موٹر سائيکل سوار نے ٹکر مار دی تھی جس کا احوال ميں لکھ چکا ہوں ۔ ميں اس واقعہ کو بھُولنا چاہتا ہوں مگر اس کے مندرجہ ذيل اثرات بار بار اس کی ياد دلا کر مجھے پريشان کرتے ہيں

1 ۔ ميری دونوں آنکھوں کی بينائی 1.5 تھی جو کہ ايک آنکھ کی 5.75 ہو گئی ۔ ماہر امراض چشم نے کہا ہے کہ ليزر سرجری سے ٹھيک نظر آنے لگے گا ۔ واللہ اعلم ۔ 3 اکتوبر کو سرجری کيلئے ڈاکٹر سے وقت لينا ہے

2 ۔ ميری قوتِ شامہ يعنی سُونگھنے کی حِس ہميشہ کيلئے ختم ہو چکی ہے يعنی مجھے نہ خُوشبُو کا کچھ احساس ہوتا ہے نہ بدبُو کا

3 ۔ ناک کے اُوپر والے حصے ميں متواتر درد رہتا ہے جس کے باعث ناک صاف کرنے ميں تکليف ہوتی ہے ۔ اللہ کا شکر ہے کہ سوائے ايک بار 2 دن کے زکام نہيں ہوا ورنہ مُشکل بن جاتی ۔ ڈاکٹر نے ايک مرہم ديا ہے جو لگا رہا ہوں ۔ اللہ شفاء عطا کرنے والا ہے

4 ۔ ياد داشت جاتی رہی اور سوچنے کی طاقت معذور ہو گئی

پھر بھی ميں اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی کا جتنا شُکر ادا کروں کم ہے ۔ اگر اپاہج ہو جاتا تو ميں کيا کرتا