سائنس کی ترقی کے باعث دنيا بہت آگے نکل گئی ہے ليکن قدم قدم پر يہ احساس ہوتا ہے کہ ہم سے پہلے والے ہم سے زيادہ باعِلم تھے ۔ ہمارے سکول کے زمانہ ميں [1953ء تک] بلکہ آج سے 4 دہائياں قبل [1972ء] تک جو طالب عِلم سبق ياد نہ کرے يا بھُول جائے اساتذہ اُسے سزا کے طور پر ايک ورزش کرنے کا حُکم ديتے تھے جو ايک سے 3 منٹ تک ہوتی تھی ۔ اب سائنس کی بہت زيادہ ترقی کے بعد معلوم ہوا ہے کہ جسے ہم سزا سمجھتے رہے وہ دراصل ايک اہم طِبی نُسخہ تھا
ميں اگر کہوں کہ ياد داشت [memory] اور اِنہماک [concentration] کو ايک سادہ ا ور آسان ورزش سے بہتر کيا جا سکتا ہے تو شايد اسے مذاق سمجھا جائے ليکن يہ مذاق نہيں بلکہ مسلمہ حقيقت ہے
يہ ورزش بالخصوص اُن لوگوں کيلئے مفيد ہے جن کی ياد داشت کمزور ہو يا وہ خود فکری [autism] يا الزائمر [Alzheimers] بيماری ميں مُبتلاء ہوں ۔ جس کی بھی ياد داشت ايسی نہ ہو جيسا کہ ہونا چاہيئے وہ اس سادہ ورزش سے مستفيد ہو سکتا ہے
ای ای جی سکينز [Electroencephalography scans] سے معلوم ہوا کہ يہ ورزش دماغ کے داہنے اور بائيں حصوں کو ہم عصر [synchronise] کر کے غور و فکر اور ياد داشت کو بہتر بناتی ہے
يہ آسان اور تيز اثر والی ورزش کمزور ياد داشت [poor memory] ۔ انہماک کی کمی[lack of concentration] ۔ اُجڈ پَن [clumsiness] اور تلوّن مزاجی [emotional instability] ميں بہتری پيدا کرتی ہے
ورزش کے اہم نقاط
کان کی لَو [ear lobe] ميں دباؤ کے نقاط [acupressure points] کے ذريعہ اعصابی [neural pathways] رويّوں کو تحريک ديتی ہے
دماغ کی کارکردگی بہتر کرنے اور قرار [calmness] کو بڑھانے کيلئے داہنے اور بائيں حصوں کو ہم عصر [Synchronise] کرتی ہے
بوڑھوں ۔ جوانوں ۔ بچوں ۔ والدين ۔ اولاد ۔ کوئی بھی کسی بھی عمر ميں ہو کی ذہانت کو تيز کرتی ہے
ايسپرجر سِنڈرَوم [, Asperger’s syndrome] ۔ خود فکری [autism] ۔ سيکھنے ميں مشکلات اور اطوار کے مسائل ميں مدد ديتی ہے
ورزش آسان اور قليل وقت ليتی ہے ۔ صرف ايک سے 3 منٹ روزانہ کافی ہوتا ہے
ورزش کا طريقہ
احتياط ۔ کھانے کے بعد 2 گھنٹے کے اندر ورزش نہ کيجئے ۔ آرام دہ کپڑے پہن ليجئے ۔ خواتين زيور وغيرہ اُتار ديں
1 ۔ دونو پاؤں کے درميان اپنے شانے کی چوڑائی جتنا فاصلہ رکھ کر سيدھے اس طرح کھڑے ہو جايئے کہ پاؤں کے انگُوٹھوں کا رُخ سامنے کی طرف ہو
2 ۔ داہنے کان کی لَو کو بائيں ہاتھ کے انگُوٹھے اور شہادت کی اُنگلی کے درميان اس طرح پکڑيئے کہ انگُوٹھا سامنے کی طرف ہو
3 ۔ بائيں کان کی لَو کو داہنے ہاتھ کے انگُوٹھے اور شہادت کی اُنگلی کے درميان اس طرح پکڑيئے کہ انگُوٹھا سامنے کی طرف ہو
4 ۔ سيدھے کھڑے رہتے ہوئے جس قدر ہو سکے سانس کو اندر کھينچيئے پھر سامنے کی طرف ديکھتے ہوئے آہستہ آہستہ اس طرح نيچے ہوتے جايئے کہ صرف گھُٹنوں سے ٹانگيں اکٹھی ہوتی جائيں ۔ نيچے جاتے ہوئے سانس باہر نکالتے جايئے ۔ اس طرح جس قدر نيچے ہو سکيں ہو جائيے مگر رہيئے پاؤں کے بل ہی
5 ۔ سانس اندر کھينچتے ہوئے آہستہ آہستہ اُوپر اُٹھيئے اور سيدھے کھڑے ہو جايئے
6 ۔ سانس باہر نکالتے ہوئے پہلے کی طرح نيچے ہوتے جائيں ۔ اس طرح کان چھوڑے بغير اور اپنی جگہ سے ہِلے بغير اس ورزش کو 14 سے 21 بار 2 سے 3 منٹ ميں دہرايئے
3 ہفتوں ميں اس ورزش کے خاطر خواہ نتائج سامنے آنا شروع ہو جائيں گے
اس ورزش کی وڈيو اور مزيد معلومات کيلئے يہاں کلِک کيجئے
معلومات فراہم کرنے پر ميں ڈاکٹر جواد احمد خان صاحب کا مشکور ہوں
چچا جان مجھے تو ایسا لگ رہا ہے کہ آپ نے میری غیر حاضری پر مجھے سزا دی ہے۔ ویسے اس سزا کے فائدے بہت ہیں تو یوں میں نے ابھی ابھی آج کی سزا پوری کر دی۔ دعا کیجئے گا کہ اب پابندی سے کرتا رہوں۔
آپ کا اور ڈاکٹر جواد احمد خان صاحب کا بہت بہت شکریہ کہ اتنی اچھی معلومات فراہم کی۔
Pingback: دماغ تيز کرنے کا آسان طريقہ | Tea Break
ايم بلال ايم صاحب
اللہ آپ کو اپنے نيک ارادوں ميں کاميابی عطا فرمائے
میں نے وڈیو ابھی نہیں دیکھی لیکن مجھے شک ہو رہا ہے کہ
یہ مرغا بن کر کان پکڑنے والی ورزش ہے۔
اوہ اندازہ غلط ہو گیا۔
لیکن ہے تو وہ بھی ورزش ہی جی
بہت عمدہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مجھے تو اکثر یہ شکایت رہتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔ آفس جانا ےاد رہتا ہے مگر صرف تنخواہ والے دن ۔۔۔ اب ان شاءاللہ اس ورزش کو باقائدگی سے کرونگا تو روز وقت ہر دفتر پہنچ جاونگا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ویسے بھی شائد ذیابیطس میں یہ پرابلم زیادہ ہوتی ہے ۔۔ کنسنٹریشن والی ۔۔
آپ نے مجھ بھلکڑ پر بڑا احسان کیا ہے
ڈاکٹر جواد کا بھی شکریہ ادا کردیجئے گا۔
ضياء الحسن صاحب
ذيابيطس کا ايک سادہ سا مگر مؤثر علاج ہے ۔ ايک گرام دارچينی روزانہ کھائی جائے