کيا ميں بھول سکتا ہوں 6 ستمبر 1965ء کو؟
جب ميں نے سب پاکستانيوں کو جذبہ جہاد ميں سرشار ديکھا تھا
جب ميجر عبدالعزيز بھٹی توپوں سے درست نشانے لگوانے کيلئے اپنی جان کی پروا نہ کرتے ہوئے 3 دن اُونچی جگہ پر کھڑے ہو کر نشانے لگواتا رہا اور بالآخر شہيد ہو گيا
جب ايک پاکستانی طيّار ايم ايم عالم نے بھارت کے 11 طيارے مار گرائے تھے
جب ايک پاکستانی طيّار بھارت ميں ايمونيشن سے بھری ٹرين کا درست نشانہ لينے کيلئے اتنا نيچے چلا گيا تھا کہ ٹرين کے دھماکے کے ساتھ وہ خود بھی شہيد ہو گيا
جب بھارت کے دندناتے طياروں کو لاہوريئے اپنے گھروں کی چھتوں پر چڑھ کے للکارتے تھے
جب لوگ پلاؤ وغيرہ کی ديگيں محاذ پر اپنے فوجی بھائيوں کو پہنچاتے تھے
جب ميں خندق کھودنے لگا تو کارکنوں نے مجھے پکڑ ليا اور کہا “آپ جو کام کر رہے ہيں وہ ہم نہيں کر سکتے ۔ يہ کام ہم کر سکتے ہيں ہميں کرنے ديں”
جب گورنر کے صرف ايک بار کہنے پر گوالوں نے دودھ ميں پانی ملانا چھوڑ ديا تھا
جب بازاروں ميں تمام اشيائے ضرورت ارزاں ملنے لگيں
جب اپنے ملک کے دفاع کيلئے ميں نے 15 يوم دن رات کام کيا تھا اور اس دوران روزانہ صرف ايک وقت کھانا کھايا تھا
جب ہر پاکستانی صرف پاکستانی تھا ۔ نہ بنگالی ۔ نہ مہاجر ۔ نہ سندھی ۔ نہ بلوچی ۔ نہ پٹھان ۔ نہ پنجابی بلکہ صرف اور صرف پاکستانی
يا اللہ ۔ وہ دن پھر سے لادے ۔ يہ تيرے اس کمزور بندے ہی کی نہيں تيرے بہت سے بندوں کی التجاء ہے
ویسے آپ کو سب یاد ہی رہے گا
یہ بھی بتا دیتے کہ ۔۔۔۔۔
آپ نے کیا کھویا اور کیا پایا !!
آمین یا رب العالمین
Every time I stop by your site, I leave emotion enlightened.