بہت مخلص اور پاک بندے خدا کے ۔ نشاں جن سے قائم ہیں صدق و صفا کے
نہ شہرت کے خواہاں نہ طالب ثنا کے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ نمائش سے بیزار دشمن ریا کے
ریاضت سب ان کی خدا کیلئے ہے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ مشقت سب ان کی رضا کیلئے ہے
کوئی ان میں ہے حق کی طاعت پہ مفتوں ۔ کوئی نامِ حق کی اشاعت پہ مفتوں
کوئی زہد و صبر و قناعت پہ مفتوں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ کوئی پند و وعظِ جماعت پہ مفتوں
کوئی موج سے آپ کو ہے بچاتا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ کوئی ناؤ ہے ڈوبتوں کی تراتا
کسی پر سختی صعوبت ہے ان پر ۔ ۔ ۔ ۔ کسی کو غم و رنج کلفت ہے ان پر
کہیں ہو فلاکت مصیبت ہے ان پر ۔ ۔ ۔ ۔ کہیں آئے آفت قیامت ہے ان پر
کسی پر چلیں تیرا آماج ہیں یہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ لٹے کوئی رہ گیر تاراج ہیں یہ
یہ ہیں حشر تک بات پر اڑانے والے ۔ یہ پیماں کو میخوں سے ہیں جڑنے والے
یہ فوجِ حوادث سے ہیں لڑنے والے ۔ ۔ ۔ یہ غیروں کی ہیں آگ میں پڑے والے
اُمنڈتا ہے رکنے سے اور ان کا دریا ۔ جنوں سے زیادہ ہے کچھ ان کا سودا
جماتے ہیں جب پاؤں ہٹتے نہیں یہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ بڑھا کر قدم پھر پلٹتے نہیں یہ
گئے پھیل جب پھر سمٹتے نہیں یہ ۔ جہاں بڑھ گئے بڑھ کے گھٹتے نہیں یہ
مُہم بِن کئے سر نہیں بیٹھتے یہ ۔ ۔ ۔ ۔ جب اُٹھتے ہیں اُٹھ کر نہیں بیٹھتے یہ
خدا نے عطا کی ہے جو ان کو قوت ۔ سمائی ہے دل میں بہت اس کی عظمت
نہیں پھیرتی ان کا منہ کوئی زحمت ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ نہیں کرتی زیر ان کو کوئی صعوبت
بھروسے پہ اپنے دل و دست و پا کے ۔ سمجھتے ہیں ساتھ اپنے لشکر خدا کے
تُمہِیں اپنی مشکل کو آساں کروگے ۔ ۔ تُمہِیں درد کا اپنے درماں کرو گے
تُمہِیں اپنی منزل کا ساماں کرو گے ۔ ۔ کروگے تُمہِیں کچھ اگر یاں کروگے
چھپا دست ہمت میں زور قضا ہے ۔ مثل ہے کہ ہمت کا حامی خدا ہے
اقتباس از مسدسِ حالی
مصنف ۔ خواجہ الطاف حسين حالی
Pingback: اللہ کے بندے | Tea Break
افسوس کہ ایسے بندے نایاب ہو گئے ہیں اور جو ہیں ان کی ھمیں نہ تو پہچان ھے اورنہ ہی قدر اللہ ہمیں ان کی رفاقت نصیب کرے ۔آمین
بے لاگ صاحب
بے لاگ تبصرے کا شکريہ
السلام و علیکم بھوپال صاحب
جناب ایسے بندے اس زمانے میں ہوں تو بتایے گا ..
جن کو ہم ایسا سمجھتے ہیں انکو باقی لوگ دہشت گرد کہتے ہیں …
خرد کا نام جنوں پڑگیا ، جنوں کا خرد
چلیں حالی رح کا زمانہ اس لحاظ سے تو اچھا تھا کے کھرا کھوٹا سب الگ الگ تھا …..
شکریہ اتنی اچھی شیرنگ کا .. الله آپ کو جزا دے
نعمان صاحب ۔ و عليکم السلام و رحمة اللہ
حوصلہ افزائی کا شکريہ ۔ ميرا خيال ہے کہ اس مادہ پرست زمانے ميں بھی ايسے لوگ موجود ہيں مگر ذرائع ابلاغ نے پردہ ڈال رکھا ہے