ناقابلِ فراموش اور دعا کی درخواست

وہ 4 اگست کو مصر کے شہر قاہرہ میں پیدا ہوئی ۔ اُس کے والد صاحب کے آباؤ اجداد جس علاقہ میں رہتے تھے وہ 6 سال قبل پاکستان بن چکا تھا ۔ اُن کے دل میں پاکستان کی محبت نے زور کيا اور وہ سب کچھ چھوڑ کر 1953ء ميں پاکستان آ گئے
وہ پاکستان کی کوئی زبان نہ بول سکتی تھی اور نہ سمجھ سکتی تھی
اُردو پڑھ لکھ نہ سکنے کی وجہ سے اسے چوتھی جماعت میں داخل کیا گیا
اس نے محنت کی اور چند ماہ میں تھوڑی بہت اردو بولنے لکھنے لگی ۔ وہ سب امتحانات ميں کامياب ہوتی چلی گئی اور 1964ء ميں پنجاب یونیورسٹی سے بی ایس سی کی سند حاصل کر لی ۔ مگر اُردو بولتے ہوئے وہ ٹ ۔ چ ۔ ڈ ۔ ڑ ۔ چھ صحیح طرح نہیں بول سکتی تھی
وہ کم گو ۔ شرميلی اور صورت و سيرت کے حُسن سے آراستہ ہے

21 جون 2011ء کو شام 7 بجے اچانک اس کا خون کا دباؤ 186 ۔ 76 اور نبض 37 ہو گئی ۔ دل کی دھڑکن بہت تيز ہو گئی ۔ ہاتھ پاؤں سرد ہو گئے اور ٹھنڈے پسينے آنے لگے ۔ ايمرجنسی میں ايک رات ہسپتال گذاری ۔ طبيعت سنبھلنے پر واپس آ گئی ۔ چند دن بعد پھر ہسپتال کے سخت نگہداشت کے کمرے ميں 2 دن رہنا پڑا جہاں ہر قسم کے ٹيسٹ کئے گئے ۔ علاج شروع ہے مگر ابھی تک حال تسلی بخش نہيں ہے ۔ علاج کی خاطر زندگی ميں پہلی بار اُسے روزے چھوڑنا پڑ رہے ہيں جس کا اُسے بہت دُکھ ہے

نيک دل خواتين و حضرات سے التماس ہے کہ اُس کی جلد مکمل شفا يابی کيلئے دعا کريں

46 سال قبل 14 اگست کو اُس کی منگنی ميرے ساتھ کر دی گئی اور ہمارا ملنا ممنوع قرار دے ديا گيا ۔ گو پہلے بھی ہم کوئی خاص ملتے نہ تھے مگر يہ پابندی مجھے محسوس ہوئی
ميں لڑکيوں کے ساتھ روکھا پيش آيا کرتا تھا اور گفتگو ميں بھی روکھا پن ہوتا تھا مگر منگنی کے بعد غير محسوس طور پر ميری عادت بدلنے لگی
10 نومبر 1967ء کو ہماری شادی ہوئی ۔ وہ میرے گھر آئی تو اسے قریب سے دیکھنے کا موقع ملا ۔ میرے دل میں اس کے لئے قدر اور محبت جاگی اور بڑھتی چلی گئی ۔ محبت و اُلفت کا يہ انداز نہ افسانوں ميں ملتا ہے نہ ناولوں ميں ۔ ايک راحت بخش مٹھاس ۔ ايک اطمينان بخش احساس ۔ ہمدردی جو الفاظ ميں بيان نہ کی جاسکے
اُس نے سُرخی پاؤڈر کا استعمال [make-up] ہميشہ غير ضروری سمجھا
اس کے ہاتھ سے پکے کھانے پاکستانی ہی نہیں چین ۔ مصر ۔ اٹلی اور ترکی کےبھی بہت اچھے اور مزے دار ہوتے ہيں۔ گلاب جامن ۔ رس ملائی ۔ سموسے اور کچھ عربی ميٹھے بھی بہت عمدہ بناتی ہے
کبھی کسی سے ناراض نہيں ہوتی ۔ دوسرا زيادتی کرے تو اس کا اثر بھی” رات گئی بات گئی” کے مصداق ہوتا ہے
پتہ چلے کہ عزيز و اقارب ميں کوئی آپس ميں ناراض ہيں تو صُلح کرا ديتی ہے ۔ اس کام کی ماہر سمجھی جاتی ہے
اپنے ملازمين اور دوسرے مساکين سے اُس کا برتاؤ نہائت مُشفقانہ رہا ہے
کوئی مزدور ۔ پلمبر ۔ اليکٹريشن يا مالی جو بھی گھر پر کام کرنے آئے ۔ اُجرت کے ساتھ اُسے شربت يا چائے بسکٹ يا کيک کے ساتھ۔ کھانے کا وقت ہو تو کھانا دينا اپنا فرض سمجھتی ہے ۔ پچھلے جمعہ ميں نے پلمبر کو کام کيلئے بُلايا تھا ۔ پہلے اُسے جامِ شيريں کا گلاس ديا ۔ پھر چائے کے ساتھ کچھ نہ تھا تو دودھ سويّاں اُسی وقت بنا کر ديں ۔ دوپہر کو کھانا اور جاتے وقت چائے پلا کر بھيجا

15 سال قبل اُس نے 12 ماہ پر محيط قرآن و سُنت کا زِيرک کورس کيا اور بچيوں اور خواتين کو قرآن شريف ناظرہ اور ترجمہ و تفسير کی تعليم شروع کی ۔ محلہ ميں لوگوں کی ذاتی ملازمائيں ۔ اُن کی بيٹياں اور اعلٰی تعليم يافتہ اور اعلٰی عہدوں پر فائز لوگوں کی بيوياں اور بيٹياں بھی قرآن شريف و ترجمہ پڑھنے آتی رہی ہيں
وہ میری ہر خوشی میں شامل رہی اور میرے غم میں میری ڈھارس بندھائی
ہمیشہ اس نے میرے آرام کا اپنے آرام سے زیادہ خیال رکھا ۔ جب ہم کراچی ميں رہائش پذير تھے تو 10 جنوری 2005ء کو ميرے شياٹيکا کے شديد درد ميں مبتلا ہونے کے دوران 3 ماہ اور پھر 28 ستمبر 2010ء کو حادثہ ميں ميرے زخمی ہونے سے لے کر ہپيٹائٹس سی ميں مبتلا ہونے اور بحالی صحت تک 8 ماہ ميری خوراک ۔ علاج ۔ آرام اور خوشی کا جس طرح خيال رکھا شايد ہی کوئی بيوی اپنے خاوند کا اس طور خيال رکھ سکتی ہو گی
وہ مجھ سے 2 دن کم 5 سال چھوٹی ہے
اُس کا نام والدين نے نوال رکھا جس کا مطلب ہے تحفہ ۔ عطيہ ۔ ھديہ ۔ اُس نے ميرے لئے اپنے نام کو سچ ثابت کيا ہے
[اُوپر والی تصوير شادی کے چند دن بعد کی ہے اور نيچے والی 28 ستمبر 2010ء کے حادثہ کے 20 دن بعد ميری پٹی کھُلنے کے بعد کی ۔ ساتھ ميرا بڑا بيٹا زکريا بيٹھا ہے]

This entry was posted in 1 ميرا خاندان, آپ بيتی, روز و شب, گذارش, یادیں on by .

About افتخار اجمل بھوپال

رہائش ۔ اسلام آباد ۔ پاکستان ۔ ۔ ۔ ریاست جموں کشمیر کے شہر جموں میں پیدا ہوا ۔ پاکستان بننے کے بعد ہجرت پر مجبور کئے گئے تو پاکستان آئے ۔انجنئرنگ کالج لاہور سے بی ایس سی انجنئرنگ پاس کی اور روزی کمانے میں لگ گیا۔ ملازمت کے دوران اللہ نے قومی اہمیت کے کئی منصوبے میرے ہاتھوں تکمیل کو پہنچائے اور کئی ملکوں کی سیر کرائی جہاں کے باشندوں کی عادات کے مطالعہ کا موقع ملا۔ روابط میں "میں جموں کشمیر میں" پر کلِک کر کے پڑھئے میرے اور ریاست جموں کشمیر کے متعلق حقائق جو پہلے آپ کے علم میں شائد ہی آئے ہوں گے ۔ ۔ ۔ دلچسپیاں ۔ مطالعہ ۔ مضمون نویسی ۔ خدمتِ انسانیت ۔ ویب گردی ۔ ۔ ۔ پسندیدہ کُتب ۔ بانگ درا ۔ ضرب کلِیم ۔ بال جبریل ۔ گلستان سعدی ۔ تاریخی کُتب ۔ دینی کتب ۔ سائنسی ریسرچ کی تحریریں ۔ مُہمْات کا حال

28 thoughts on “ناقابلِ فراموش اور دعا کی درخواست

  1. محمد عامر

    اللہ پاک سے دعا ہے کہ ان کو شفاءِ عاجلہ و کاملہ عطا فرمائے۔ آمین

  2. ابو موسیٰ

    الله سے دعا ہے کہ وہ بہت جلد صحت یاب ہوں ، آپ دونوں روزے سے ہوں اور وہ افطار کے دسترخوان پر آپ کے پہلو میں بیٹھی کہیں “افی ، ذرا گلاب جآمن بھی چکھئے گا! خاص طور پر آپ کے لیے اپنے ہاتھوں سے بنایا ہے” … آمین!

    (بے تکلفی کے لیے معذرت خواں ہوں کے )

  3. نعیم اکرم ملک

    فکر نہ کریں، جلدی صحتیاب ہو جائیں گی انشاءاللہ، میں اور آپکے دیگر قارئین دعا کر رہے ہیں۔ جس طرح کا سلوک آنٹی دوسروں کے ساتھ کرتی رہی ہیں، اور بھی پتہ نہیں کتنے لوگ دعا کر رہے ہوں گے۔ آپ لوگ ماشاءاللہ سے اکٹھے خوبصورت لگتے ہیں۔
    ایک بات کی سمجھ نہیں‌آتی، آپ کی عمر کے لوگ تو ٹیکنالوجی سے بھاگتے ہیں لیکن آپ کیسے یہ سب کچھ کری جا رہے ہیں؟

  4. Pingback: ناقابلِ فراموش اور دعا کی درخواست | Tea Break

  5. افتخار اجمل بھوپال Post author

    ابو موسٰی صاحب
    شکريہ ۔ اللہ آپ کو جزائے خير دے ۔ گلاب جامن کا نام پڑھ کر منہ ميں پانی بھر آيا ۔ مجھے سب رشتہ دار اور دوست اجمل پکارتے ہيں ۔ افتخار کوئي نہيں کہتا ۔ بيوی مجھ سے بغير کسی نام يا لقب کے بات کرتی ہے

  6. افتخار اجمل بھوپال Post author

    نعيم اکرم ملک صاحب
    شکريہ ۔ اللہ آپ کو جزائے خير دے
    ميں نے 1985ء ميں کمپيوٹر پر کام کرنا شروع کيا تھا اور 1987ء کے شروع ميں اپنا پہلا پی سی خريدا تھا ۔ اب ميرے پاس چھٹا پی سی ہے

  7. محمد سلیم

    اللہ تبارک و تعالیٰ ان کو صحت کاملہ و عاجلہ عطا فرمائے۔ جی ہاں‌کچھ ایسا ہی تصور کیا تھا آپ کے شفیق چہرے کا۔ اللہ تبارک و تعالیٰ آپ دونوں‌کو قائم و دائم رکھے۔ آپ دونوں ہی ابوالمساکین ہیں۔ انشاء اللہ اجرکم عند اللہ۔

  8. عمران اقبال

    میں تو آنٹی سے بات بھی کر چکا ہوں، جب آپ یہاں دبئی میں تھے۔۔۔ آواز سے ہی بہت شفیق محسوس ہوئیں۔۔۔ ہمارے دعا ہے کہ اللہ انہیں اور آپ کو اپنے‌حفظ و آمان میں رکھے۔۔۔ آمین

  9. غلام مرتضیٰ علی

    یااللہ ، یا شافی ، یا سلام
    اللھم اشف مرضانا و مرض المسلمین
    اللہ کریم انھیں جلد از جلد صحتیاب فرمائیں اور آپ دونوں کو تادیر باہمدگر سلامت رکھیں۔ آپ کا جاری کردہ چشمہ فیض جاری و ساری رہے۔
    و اذا مرضتُ فھو یشفین۔

  10. حجاب

    ابھی پڑھی یہ پوسٹ ، اللہ اپنا کرم کرے صحت و تندرستی کے ساتھ لمبی عمر دے آپ دونوں کو آمین ۔۔

  11. تحریم

    اللہ آپ کی اہلیہ کو جلدصحتیابی نصیب فرمائے شفا کاملہ عاجلہ عطا فرمائے
    آپ کا ساتھ اور آپ کے بچوں پر ان کا سایہ تا دیر قائم فرمائے
    لمبی عمر سے نوازے

    دیر سےآنے کی وجہ آپ جانتے ہی ہیں ایک تو کمپیوٹر کی خرابی دوسرا رمضان کی آمد
    اور پھر بچوں کا ساتھ اور لوڈ شیڈنگ کا عذاب

    اللہ آپ دونوں کا ساتھ لمبے عرصہ تک ہمیں نصیب فرمائے

    آمین

  12. افتخار اجمل بھوپال Post author

    تحریم صاحبہ
    نيک خواہشات اور حوصلہ افزائی کا شکريہ ۔ اللہ آپ کو جزائے خير دے ۔ آپ کا کمپيوٹر درست ہوا کہ ابھی ۔ ۔ ۔ دو چھوٹے چھوٹے بچے يا بچياں 24 گھنٹے کی مصروفيت ہوتی ہے اور ساتھ امورِ خانہ داری ۔ آپ کی ہمت ہے کہ وقت نکال ليتی ہيں ۔ اللہ ہمت ديئے رکھے اور آپ کو تندرست ۔ خوش اور خوشحال رکھے

  13. افتخار اجمل بھوپال Post author

    حجاب صاحبہ
    دوسری مصروفيات کے ساتھ رمضان کی مصروفيت ۔ بات سمجھ ميں آتی ہے ۔ ويسے کل مغرب سے پہلے ميرے ذہن ميں آيا کہ آپ نے کچھ نہيں لکھا ۔ اللہ کرے خيريت ہو ۔

  14. ابو موسیٰ

    اجمل صاحب ، آپ نے چچی کی طبیعت کے بارے میں بتایا نہی ؟ اب کیسی ہیں ؟ اور ڈاکٹر (جن سے میری بنتی نہی ) کیا کہتے ہیں ؟

  15. افتخار اجمل بھوپال Post author

    ابو موسٰی صاحب
    فکر کيلئے ممنون ہوں ۔ اللہ جزائے خير دے ۔ ميری بيگم کی طبيعت پہلے سے کچھ بہتر ہے مگر خون کا دباؤ مرضی کا مالک بنا ہوا ہے ۔ کبھی کچھ کبھی کچھ يعنی کبھی زيادہ ہو جاتا ہے کبھی کم اور فرق بہت زيادہ ہوتا ہے ۔ بہتری يہ محسوس کی گئی ہے کہ 5 ہفتوں ميں تيسری بار جب ہسپتال داخل کرانا پڑا تو نبض 60 سے اُوپر تھی جو پہلے 30 اور 40 کے درميان چلی جاتی تھی ۔ مرض کا نام ارِتھ مِياز بتايا گيا ہے مگر ساتھ يہ بھی کہتے ہيں کہ اس کا نبض يا خون کے دباؤ کے ساتھ کوئی تعلق نہيں ہے ۔ ارِتھ مِياز دل کی دھڑکن ميں گڑ بڑ کو کہتے ہيں ۔ شفاء اللہ کے ہاتھ ميں ہے ۔ سوچا تھا کہ قارئين کی دعا بے لوث ہو گی اسلئے باريابی کی توقع زيادہ ہے ۔ سو اللہ کی مہربانی سے بہت نے دعا کی ۔ اللہ رحمٰن و رحيم و کريم ہے اور سميع الدعا بھی

  16. ابو موسیٰ

    محترم اجمل صاحب، خوشی ہوئی پڑھ کر کہ چچی کی طبیعت پہلے سے بہتر ہے. الله صحت کاملہ بھی عطا کرے گا . جہاں تک ڈاکٹروں کے طریقے واردات (کام اور تشخص ) کا تعلق ہے اسی وجہ سے میں نے لکھا تھا کہ میری (خاکی فرشتوں کے بعد ) انسے بنتی نہی. باقی دعا ہے کہ مالک گھر میں خوشیوں کی برات قائم رکھے اور چچی سمیت جتنے بیمار ہیں انکو اپنے مبارک اور فیاضی کے مہینے میں صحت کی دولت سے فیضیاب کرے. آمین!

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

:wink: :twisted: :roll: :oops: :mrgreen: :lol: :idea: :evil: :cry: :arrow: :?: :-| :-x :-o :-P :-D :-? :) :( :!: 8-O 8)

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.