آج مختلف بلاگ پڑھتے ہوئے ميرے ذہن ميں مُلک کے سب سے بڑے شہر ميں بہنے والا عوام کا خون تھا ۔ کئی بلاگرز نے اس پر رنج کا اظہار کيا ہے ۔ پڑھتے پڑھتے ايک بلاگ پڑھنا شروع کيا مگر زيادہ نہ پڑھ سکا ۔ جو کچھ پڑھا اس کے نتيجہ ميں کالج کے زمانہ کے ايک پنجابی گيت کے بول ذہن ميں گونجنے لگے
دِلاں دِياں مَلِياں نے ۔ اے چَن جہياں صورتاں
ہونٹاں تے مُسکان اے ۔ تے دِلاں وِچ قدُورتاں
ايہناں کولوں چنگياں نے ۔ مِٹی دِياں مُورتاں
اللہ سے رحم کی دعا کرتے ہیں
پاکستان میں موت ہی تو سستی ہے۔
جناب افتخار صاحب،
بیرون ملک کا واقعہ ہے کہ چند جان پہچان والے پاکستانی (پشتو لوگوں) نے پوچھا: یار تمہارے یہاں (ہندوستان میں) اکثر جب دیکھو ہندو ـ مسلمان لڑتے رہتے ہو، دونوں میں خوب فساد بھی ہوتا ہے ـ میں نے جواب میں اُن سے کہا کہ آپ لوگ ٹھیک کہتے ہو، اور یہ کہ ہمارے یہاں مذہبی لڑائی جھگڑے اور فساد اکثر سیاسی ہوتے ہیں لیکن اب نہیں ہوتے کیونکہ یہاں لوگ سمجھدار ہوچکے ہیں ـ مگر ـ ـ ـ تمہارے یہاں تو آپس میں ایکدوسرے لڑتے ہیں نا ـ لسانی، مذہبی، سیاسی، فرقہ پرستی، مسلکی وغیرہ فساد ـ اور سبھی ایک ہی قوم کے لوگ ـ کیوں؟؟
دو بار کیوں؟؟ پوچھنے پر بھی مجھے کسی نے جواب نہیں دیا ـ کچھ لمحے بعد انہوں نے کہا: یار تو بھی ٹھیک کہتا ہے کہ ہمارے یہاں (پاکستان) میں سبھی ایکدوسرے کے دشمن ہیں اور ہم آپس میں لڑتے ہیں کیونکہ ہمارے یہاں اتفاق نہیں ـ اور تمہارے یہاں (ہندوستان) میں اتنی ساری قومیں، مذاہب ہیں مگر حکومت صرف ایک ـ اور ہمارے یہاں (پاکستان) میں ہر ایک کی حکومت ہے، زمینداروں، جاگیرداروں، آرمی، پولیس، سیاستدانوں وغیرہ کی ـ
(نوٹ: یہ سچّا واقعہ ہے، کورنیش البحیرہ ـ شارجہ میں میرے ساتھ)
Pingback: يہ لوگ | Tea Break