يہ حقيقت تو سب کے عِلم ميں ہو گی کہ جب پاکستان پر پيپلز پارٹی کے لوگ حکمران ہوتے ہيں تو وہ پاکستان کی حکومت نہيں ہوتی بلکہ پيپلز پارٹی کی حکومت ہوتی ہے ۔ اسلئے وہ سارے کام پاکستان کی بجائے پيپلز پارٹی کيلئے کرتی ہے
پيپلز پارٹی کا جو بھی رہنما وزير اعظم بنے يا صدر بنے ۔ ذوالفقار علی بھٹو ہو يا بينظير ہو يا آصف علی زرداری ہو يا يوسف رضا گيلانی ہو وہ جب بھی بولے گا کبھی نہيں کہے گا پاکستان کی حکومت بلکہ کہے گا پيپلز پارٹی کی حکومت
قائد اعظم محمد علی جناح اور ہمارے ملک پاکستان سے پيپلز پارٹی کتنی محبت رکھتی ہے اس کا ايک ثبوت حال ہی ميں شائع کر چکا ہوں ۔ اب ايک اور
Pingback: پيپلز پارٹی اور پاکستان | Tea Break
آپ کچھ بھی کہہ لینے آپ رہیں گے تو کراچی کے دشمن ۔۔۔۔۔۔۔ آپکو تو پتہ ہی ہوگا کہ کراچی ہی تو پال رہا ہے پاکستان کو ۔۔۔۔۔ اور آپ نے ایک مرتبہ پھر سندھ کی بیٹی کیخلاف لکھ دیا ۔۔۔۔۔ جب کہ یہ بیٹی اور اسکی پارٹی اکثریت میں پنجاب سے ہی آتی ہے ۔۔۔۔۔ آپ سمجھ تو گئے ہونگے ۔۔۔۔۔ میرا مطلب آخر آپ نے وہ ہی بات کردی نا ۔۔۔۔۔۔ اچھا ایک صورت میں آپ کے اپر سے الزام ہٹ سکتا ہے آپ کسی بھی طرح بھائی کے نام کیساتھ رحمتہ اللہ علیہ لگادیں بس پھر آپکی واہ ہی واہ
ضياء الحسن خان صاحب
ميں جانتا ہوں کہ برطانيہ کے شہری الطاف حسين کے متعلق حقيقت بيان کرنا ہی الطاف حسين کے اندھے مريدوں کے خيال ميں ميرا جُرم ہے ۔ مگر ۔ ۔ ۔
گرچہ بُت ہيں جماعت کی آستينوں ميں ۔ مجُجھے ہے حُکمِ اذاں لا اِلہَ الاللہ
سر کیا حال ہیں، اللہ آپکو صحت و سلامتی سے نوازے- میرا آپ سے ایک سوال ہے ان سب حقائق کو بتانے کا کیا فائدہ ہوگا؟ چہ جائیکہ عوام کی اکثریت پیپلز پارٹی سے متنفر ہے اور زرداری کے عذاب سے اذیت کا شکار- مگر کیا اسی عوام نے اگلے انتخاب میںپھر اُسی طرح پیپلز پارٹی زندہ باد نہیںکرنا کیا؟ شہید بی بی کے معصوم اور مظلوم بیٹے نے صیہونیت کی تعلیم اور تقریر کر لینے جتنی اردو سے واقفیت حاصل کرنے کے بعد واپس آنا ہے تو انہی لٹی پٹی عوام کے ٹھاٹھے مارتے سمندروںنے اُس کا استقبال کرنا ہے- اس سے قبل آپ زیڈاے بھٹو کی خوشامد اور چاپلوسی کا بتا چکے ہیں، بی بی نے بھی تو سنتِ والد ادا کی ہے کوئی وکھرا کام تھوڑا کیا ہے؟
پیر پگاڑا کی ایک بات آپ کو یاد ہوگی اس نے ایک بار کہا تھا: اخبار روزانہ نیا چھپتا ہے اور عوام روزانہ کل کی خبر بھلا کر آج کی نئی خبر پڑھتے ہیں-