اس دور ميں جبکہ چاروں طرف مايوسی کے اندھرے چھائے ہوئے ہيں ۔ کہيں نہ کہيں روشنی کی کرن پھوٹتی ہے تو اپنے مريل جسم ميں تازگی کا احساس جاگ اُٹھتا ہے
اسکردو [بلتستان] کے نواحی گاؤں سدپارہ سے تعلق رکھنے والے معروف کوہ پیما حسن سدپارہ نے آکسیجن ٹینک کے استعمال کے بغیر نیپال میں واقع دنیا کی بلندترین چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ کو سر کر کے دنیا کے بلند ترین مقام پر سبز ہلالی پرچم لہرا دیا ۔ حسن سدپارہ کی کامیابی پر اسکردو میں آج جشن کا سماں ہے
حسن سدپارہ نے گزشتہ رات 4 بجے کیمپ 4 سے مُہِم شروع کی اور آج صبح 6 بجے انہوں نے دنیا کی بلند ترین چوٹی پر قدم رکھا ۔ انہوں نے اس مشکل ترین مُہِم کو حوصلے اور جرات سے کامیاب بنایا
حسن سدپارہ نے اپنے پروفشنل کیرئیر کا آغاز 1999ء میں المعروف قاتل پہاڑ نانگا پربت کی کامیاب مُہِم سے کیا تھا ۔ 2004ء میں دنیا کی دوسری بلند ترين چوٹی کے ٹو سر کی اور اس کے بعد براوٹ پیک ۔ گشہ بروم ون اور ٹو کو سرکر کے پاکستان میں واقع 8000 میٹر سے بلند چوٹیوں کو سر کرنے کا منفرد اعزازحاصل کیا
آپکو اور پوری قوم کو مبارک ہو
خدا ہمارے حکمرانوں ، سیاستدانوں، فوجی جرنیلوں۔ اور قوم کو چوستے ہوئے بیوروکریٹس کو بھی حسن سدپارہ جیسے جذبہ عطا کرے۔
بڑا کام ہوا ہے میں چند برس پہلے فاؤستو دے ستیفانی سے ملا تھا وہ ہمارے شہر سے قریب رہنے والا ہے اور کئی بار بغیر ماسک کے ایورسٹ سر کرچکا ہے۔ 58 برس کا مرد، لمبے دریوشی بال اور کہتا ہے کہ 8 گھنٹے میں ایورسٹ پر ابھی بھی جا سکتا ہوں۔
Pingback: بلند رہے پرچم ميرے وطن کا | Tea Break