بھارت کے سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن کے سولہویں گواہ ایودھیا کے مہنت یوگل کشور سرن شاستری نے بابری مسجد شہادت کیس کی سماعت کے دوران اسپیشل جج وریندر کمار کی عدالت کو بتایا کہ “جب ان کی ملاقات اس وقت کے وزیراعظم نرسہماراؤ سے ہوئی تو سشل منی نے انہیں بتایا کہ “ویشوا ہندو پریشد نے بابری مسجد شہید کرنے کے لئے امریکی خفیہ ایجنسی [CIA] اور ایک امریکی کمپنی سے کروڑوں روپے لئے ہیں”
وکیل صفائی کے کے مشرا کے ایک سوال کے جواب میں مہنت یوگل کشور سرن شاستری نے بتایا کہ “6 دسمبر کی صبح کارسہو کوں کا رویہ دیکھ کر واضح ہو گیا تھا کہ بابری مسجد اس روز شہید ہونے والی ہے”
مہنت یوگل کشور سرن شاستری نے عدالت سے کہا کہ “ایودھیا میں موجود لوگوں کے لباس سے کوئی بھی سمجھ سکتا تھا کہ کار سیوک کون ہے اور عام آدمی کون ہے”
مہنت یوگل کشور سرن شاستری کئی برس ویشوا ہندو پریشد کے رکن اور لیڈروں کے انتہائی قریب رہے ۔ بقول مہنت یوگل کشور سرن شاستری جب انہوں نے وی ایچ پی کا اصل چہرہ دیکھا جو رام جنم بھومی موومنٹ کے ذریعہ مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلارہی ہے اور اس طرح ملک کو توڑنے کی سازش کررہی ہے تو انہوں نے ویشوا ہندو پریشد سے تعلق ختم کر لیا
بشکريہ ۔ جنگ
Pingback: بابری مسجد شہيد کرنے ميں امريکا کا کردار | Tea Break